پنجاب اسمبلی نے پرائیویٹ ممبر ڈے کے دوران ایک سیاسی جماعت پر پابندی سے متعلق قرارداد کثرتِ رائے سے منظور کرلی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے عمران خان کو مائنس کردیا، اب صرف ڈرامے بازی کررہی ہے، فیصل واوڈا
منگل کے روز پرائیوٹ ممبر ڈے کے دوران منظور کی جانے والی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان مخالف اور دشمن ملک کی آلہ کار جماعت اور اس کے بانی و رہنماؤں پر پابندی عائد کی جائے۔ ساتھ ہی یہ سفارش بھی کی گئی ہے کہ ایسے رہنماؤں خواہ ان کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو کے خلاف ملکی قوانین کے مطابق کارروائی کی جائے اور قرار واقعی سزا دی جائے۔
قرارداد میں کسی مخصوص سیاسی جماعت کا نام شامل نہیں تاہم عمومی طور پر پاکستان مخالف جماعت کی اصطلاح استعمال کی گئی ہے۔
قرارداد کے پس منظر اور مؤقف
قرارداد پیش کرنے والے مسلم لیگ (ن) کے رکن پنجاب اسمبلی طاہر جمیل پرویز کا کہنا تھا کہ جو جماعت ملک دشمن ایجنڈا رکھتی ہو اس پر پابندی لگنی چاہیے۔
مزید پڑھیے: ایکس سروس مین سوسائٹی کا پاک فوج پر اظہار اعتماد، پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا مطالبہ
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے وی نیوز سے گفتگو میں واضح کیا کہ یہ قرارداد ایک رکن نے اپنی ذاتی حیثیت میں پرائیویٹ ممبر ڈے پر پیش کی۔
ان کے مطابق اس میں پارٹی قیادت کا کوئی کردار نہیں تاہم قرارداد ایوان نے کثرت رائے سے منظور کی ہے۔
قانونی ماہرین کا مؤقف
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کی قراردادیں قانونی حیثیت نہیں رکھتیں اور عام طور پر صرف سیاسی پیغام یا دباؤ پیدا کرنے کے لیے ہوتی ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ قرارداد میں کسی جماعت کا نام نہیں دیا گیا اس لیے اس کے عملی نتائج کی توقع کم ہے۔
مزید پڑھیں: کیا حکومت نے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا؟ طلال چوہدری نے واضح کردیا
ان کا کہنا ہے کہ ایسی قراردادیں نفاذ کے مرحلے تک نہیں پہنچتیں۔
پریس گیلری کے صدر کی رائے
سینیئر صحافی اور پریس گیلری کے صدر خواجہ نصیر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسی قراردادیں عملاً کوئی معنی نہیں رکھتیں۔
ان کے مطابق حالیہ سیاسی ماحول میں ایک مخصوص جماعت (پی ٹی آئی) کے حوالے سے جاری بحث کو دیکھتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رکن نے یہ قرارداد جمع کرائی۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اگر کسی جماعت پر حقیقی طور پر پابندی عائد کرنی ہو تو اس کا مناسب فورم سپریم کورٹ آف پاکستان ہے۔
ان کا کہنا کہنا تھا کہ حکومت یا ادارہ سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرے، تفصیلی سماعت ہو اور عدالت حکم دے تو الیکشن کمیشن پابندی نافذ کرے۔
یہ بھی پڑھیے: اسلام آباد میں احتجاج کیا تو پارٹی پر پابندی اور کے پی میں گورنر راج، فیصل واوڈا نے پی ٹی آئی کو خبردار کردیا
خواجہ نصیر کے مطابق پاکستان میں ماضی میں بھی سیاسی جماعتوں پر پابندیاں لگتی رہی ہیں لیکن وہ نئے ناموں سے دوبارہ سرگرم ہو جاتی ہیں۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی ایک عرصہ پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے نام سے سرگرم رہی۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی زندگی کو خطرہ، کوشش کریں گے پی ٹی آئی کو پابندی لگنے سے بچایا جائے، فیصل واوڈا
خواجہ نصیر نے کہا کہ سیاسی جماعتیں پابندیوں سے ختم نہیں ہوتیں وہ دوبارہ منظم ہوکر میدان میں آ جاتی ہیں۔
ایوان میں ہنگامہ اور واک آؤٹ
واضح رہے کہ قرارداد کی منظوری کے دوران اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کیا اور ایوان سے واک آؤٹ بھی کیا۔











