امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کی شب ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت ریاستوں کی مصنوعی ذہانت (AI) کمپنیوں کو ریگولیٹ کرنے کی صلاحیت محدود ہو جائے گی۔
وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ پر جاری بیان کے مطابق اس حکم نامے کا مقصد ’کم سے کم بوجھ کے ساتھ قومی پالیسی فریم ورک کے ذریعے امریکا کی عالمی اے آئی برتری کو برقرار رکھنا اور بڑھانا‘ ہے۔
ایگزیکٹو آرڈر میں کہا گیا ہے کہ ’امریکی اے آئی کمپنیوں کو جیتنے کے لیے آزادانہ طور پر جدت لانے کی ضرورت ہے، اور ضرورت سے زیادہ ریاستی قوانین اس مقصد کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔‘
ٹرمپ نے دستخطی تقریب میں کہا کہ اے آئی کمپنیاں امریکا میں کام کرنا چاہتی ہیں اور بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری بھی آ رہی ہے، لیکن اگر انہیں 50 مختلف ریاستوں سے الگ الگ منظوری لینا پڑے تو یہ ممکن نہیں رہے گا۔
اے آئی لِٹیگیشن ٹاسک فورس قائم کرنے کی ہدایت
ایگزیکٹو آرڈر کے تحت اٹارنی جنرل پام بونڈی کو 30 دن کے اندر ‘AI Litigation Task Force’ تشکیل دینے کی ہدایت کی گئی ہے، جس کا واحد مقصد ایسے ریاستی قوانین کو چیلنج کرنا ہوگا جو وفاقی حکومت کی کم ریگولیشن پالیسی سے مطابقت نہیں رکھتے۔
یہ بھی پڑھیے صدر ٹرمپ کا ’اے آئی معیشت‘ کا اعلان، توانائی و ٹیکنالوجی کے شعبے میں 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری
اس میں موجودہ ریاستی قوانین میں ترمیم کا امکان بھی شامل ہے، جبکہ کامرس سیکریٹری ہاورڈ لٹ نِک کو ایسے قوانین کی نشاندہی کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے جو ’اے آئی ماڈلز کو ان کے سچ پر مبنی آؤٹ پٹ میں تبدیلی پر مجبور کرتے ہیں‘۔ یہ ٹرمپ کی اُس مہم سے مطابقت رکھتا ہے جس کے تحت وہ ’ووک اے آئی‘ کے خلاف اقدام کر رہے ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے وفاقی فنڈنگ کو بطور دباؤ بھی استعمال کیا ہے تاکہ ریاستیں اپنے سخت قوانین نافذ نہ کریں۔ نئے حکم نامے کے تحت وفاقی اے آئی قانون ریاستی قوانین پر بالادست ہوگا، تاہم بچوں کے تحفظ سے متعلق ریاستی قوانین اس سے متاثر نہیں ہوں گے۔
کانگریس کی مخالفت اور ریاستوں کا ردِعمل
یہ ایگزیکٹو آرڈر اس وقت سامنے آیا ہے جب کانگریس نے جولائی اور نومبر میں اسی نوعیت کی قومی پالیسی بنانے کی تجویز مسترد کردی تھی۔
ناقدین اس اقدام کو اے آئی پر مؤثر قانون سازی روکنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ کانگریس ایک ایسی وسیع پالیسی نہیں بنا سکتی جو ریاستوں کے مخصوص حالات سے مطابقت رکھتی ہو۔
یہ بھی پڑھیے وائٹ ہاؤس کا نیا اے آئی پلان: ضوابط میں نرمی، جدید ٹیکنالوجی کی راہ ہموار
دوسری جانب ٹیک کمپنیوں نے ریاستی ریگولیشن کم کرنے کی کوششوں کی حمایت کی ہے، جس سے گوگل، اوپن اے آئی اور دیگر کمپنیاں فائدہ اٹھائیں گی۔ ان کمپنیوں نے ایک سپر پی اے سی کے ذریعے مہم بھی چلائی ہے، جس کے پاس اگلے سال کے مڈٹرم انتخابات پر اثر انداز ہونے کے لیے 100 ملین ڈالر تک کا بجٹ موجود ہے۔
ایگزیکٹو آرڈر کو کیلیفورنیا اور نیویارک جیسے ڈیموکریٹک ریاستوں کو اے آئی پر مؤثر ریگولیشن نافذ کرنے سے روکنے کی کوشش بھی سمجھا جا رہا ہے۔














