وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ کراچی چلے گا تو پاکستان چلے گا، میں وزارت کو جوتے کی نوک پر رکھتا ہوں۔ شہر قائد کا پانی چوری کر کے شہریوں کو دوبارہ فروخت کیا جا رہا ہے اور اس میں بڑے لوگ ملوث ہیں۔ کراچی دودھ دینے والی گائے ہے اسے چارہ تو کھلایا جائے۔
کراچی چیمبر آف کامرس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے طنزیہ انداز میں کہاکہ اگر شہر میں پانی کی قلت ہے تو ٹینکر مافیا افغانستان سے پانی کیسے بھر کر لاتا ہے؟
مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی کراچی کے تاجروں کے نقصان کی تلافی کرنے کے بجائے انہیں دھمکیاں دے رہی ہے، ایم کیو ایم
انہوں نے کہاکہ صحت کے شعبے میں متعدد مسائل موجود تھے جن میں سے کئی کو حل کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ماضی میں کیے گئے ترقیاتی کام کسی مطالبے پر نہیں کیے گئے تھے، جبکہ ان کی میئر شپ کے دوران 5 سال میں شہر میں 30 ہزار کروڑ روپے کے ترقیاتی منصوبے مکمل کیے گئے اور کسی ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں ہو سکی۔
مصطفیٰ کمال نے مزید کہاکہ انہیں وفاقی وزیر صحت بنے ہوئے 6 ماہ ہو گئے ہیں اور وزارت سنبھالنے کے بعد کئی نئے تجربات اور چیلنجز سامنے آئے۔
انہوں نے اپنے میئرشپ کے دوران کیے گئے کاموں کی تعریف کی اور کہاکہ وہ رات دن شہر کے لیے جاگتے رہے جبکہ عوام اور تاجر رات کو سو رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ 15 سال ہو گئے ہیں اس عہدے کو چھوڑے ہوئے، لیکن 30 ہزار کروڑ روپے کے ترقیاتی کاموں پر دشمن بھی کرپشن کا الزام نہیں لگا سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو لگتا ہے کہ کام کے دوران کچھ پیسے بھی بنائے ہوں گے، لیکن انہوں نے اپنے بچوں کو ایک نوالہ حرام کا نہیں کھلایا۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ 18 ٹاؤنز میں ہر ایک مین شادی ہال اور پیٹرول پمپ بنانا کوئی مشکل کام نہیں تھا، کیونکہ ان کے ڈی این اے میں صرف اور صرف کام ہے۔
مزید پڑھیں: وہ وقت بھی دیکھا جب کراچی میں بھتہ وصول کیا جاتا تھا، مرتضیٰ وہاب ایم کیو ایم پر برس پڑے
وفاقی وزیر نے کہاکہ ان کے دور میں کراچی دنیا کے 12 تیزی سے ترقی کرنے والے شہروں میں شامل تھا، لیکن آج کراچی رہنے کے قابل نہیں رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف معاشی بدحالی سے کراچی کو نہیں نکال سکتا، بلکہ یہ کام صرف شہر خود کر سکتا ہے۔ پاکستان کی دو آپریشنل بندرگاہیں کراچی میں ہیں، جو ایشیا کا دروازہ ہیں، لیکن شہر کی 90 فیصد آبادی پانی خریدنے پر مجبور ہے۔














