سابق وزیراعظم اور بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سے ان کے اہلخانہ کی ملاقات نہیں ہو پا رہی ہے۔ جس کے خلاف منگل کے روز بھی عمران خان کی بہنوں اور پی ٹی آئی کے چند رہنماؤں نے راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے قریب فیکٹری ناکہ پر احتجاجی دھرنا دیا۔کارکنوں کی جانب سے نعت خوانی کی گئی اور پرامن احتجاج کیا گیا۔
دھرنے کے دوران علیمہ خان اور مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ سینیٹر راجہ ناصر عباس اور دیگر رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کرنا ان کا آئینی حق ہے اور مہنگائی، کسانوں کے استحصال اور عوامی مشکلات موجودہ حالات کا نتیجہ ہیں۔
علامہ ناصر عباس دھرنے کے مقام پر پہنچے، انہوں نے سلمان اکرم راجہ کے ساتھ ون آن ون مشاورت کی۔اس موقع پر عمران خان کی بہنیں علیمہ خان، نورین خانم اور ڈاکٹر عظمیٰ بھی خواتین کی بڑی تعداد کے ہمراہ دھرنے میں موجود تھیں۔ جبکہ ڈاکٹر شفقت ایاز اور عبدالسلام آفریدی بھی موجود تھے۔
دوسری جانب پولیس کی بھاری نفری فیکٹری ناکہ پر تعینات رہی اور جیل آنے والے راستوں پر سیکیورٹی سخت کر دی گئی تھی۔ بعد ازاں پولیس نے آپریشن کرتے ہوئے مظاہرین کو پیچھے دھکیل دیا اور واٹر کینن کا استعمال کیا گیا، جس کے بعد دھرنا منتشر ہو گیا۔
پولیس کے مطابق گلیوں میں موجود بعض کارکنوں کی گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئیں۔ پی ٹی آئی رہنما شوکت بسرا کے ہاتھ کا انگوٹھا بھی زخمی ہو گیا جس پر علیمہ خان نے کہا کہ اس جذبے کو کیسے روکا جا سکتا ہے۔
علیمہ خان نے دعوی کیا ہے کہ اس مرتبہ پولیس نے کیمیکل والے پانی کا استعمال کیا ہے جو کہ ظلم کی انتہا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق آپریشن کے نتیجے میں دھرنا مکمل طور پر ختم کر دیا گیا، اس دوران 14 کارکن گرفتار ہوئے۔ بعدازاں فتح اللہ برکی اور تنویر اسلم راجہ کو رہا کر دیا گیا۔ علیمہ خان، علامہ ناصر عباس اور دیگر رہنماؤں کو گورکھ پور کے مقام سے آگے دھکیل دیا گیا، تاہم کسی بڑی سیاسی شخصیت کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔
آپریشن کے اختتام پر اڈیالہ روڈ سے تمام رکاوٹیں ہٹا دی گئیں اور پولیس نفری واپس روانہ ہو گئی، جبکہ مظاہرین بھی نعرے بازی کے بعد گھروں کو روانہ ہو گئے۔













