پاکستانی وزیرِاعظم کے ترجمان مشرف زیدی نے سابق وزیرِاعظم عمران خان کی جیل میں مبینہ قیدِ تنہائی اور ’ڈیتھ سیل‘ میں رکھے جانے کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بیانیہ غلط معلومات پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو جیل میں قانونی سہولیات میسر ہیں اور وہ قیدِ تنہائی میں نہیں ہیں۔
اسکائی نیوز کے پروگرام ’دی ورلڈ ود یلدا حکیم‘ میں گفتگو کرتے ہوئے مشرف زیدی نے عمران خان کے بیٹوں قاسم اور سلیمان خان کے ان الزامات پر ردِعمل دیا جن میں انہوں نے اپنے والد کو نفسیاتی تشدد کا نشانہ بنانے اور مکمل تنہائی میں رکھنے کا دعویٰ کیا تھا۔
’میرا دل عمران خان کے تینوں بچوں کے ساتھ ہے‘
انہوں نے کہا کہ جہاں تک عمران خان کے بیٹوں کے انٹرویو کا تعلق ہے، ایک باپ اور بیٹے کے طور پر میرا دل ان کے تینوں بچوں، پورے خاندان اور سابق اہلیہ کے ساتھ ہے۔ اینیبل کی وفات، جو ان کی قید کے دوران ہوئی، یہ سب دل دہلا دینے والی باتیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیے عمران خان کو شدید نفسیاتی اذیت کا سامنا، ’ڈیتھ سیل‘ میں قید ہیں، بیٹوں کا دعویٰ
ایسا ماضی میں بھی ہو چکا ہے۔ سابق وزیرِاعظم نواز شریف کی اہلیہ بھی ان کی قید کے دوران انتقال کر گئیں، جب عمران خان خود وزیرِاعظم تھے۔ یہ ایک ایسا چکر ہے جو اس لیے جاری رہتا ہے کہ ہمارا ملک استحکام قائم کرنے میں جدوجہد کر رہا ہے۔
860 دنوں میں 870 ملاقاتیں
ترجمان کے مطابق عمران خان تقریباً 860 دن سے جیل میں ہیں اور اس دوران انہیں 870 ملاقاتیں دی جا چکی ہیں، حالانکہ قواعد کے مطابق ہفتے میں ایک ملاقات کی اجازت ہوتی ہے۔
مشرف زیدی نے بتایا کہ عمران خان کی اپنی بہنوں سے 137 ملاقاتیں ہو چکی ہیں جبکہ وکلاء سے 451 مرتبہ ملاقات ہوئی۔ 45 علیمہ خان سے، 49 عظمیٰ خان اور 43 نورین خان سے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے ذاتی معالج ڈاکٹر فیصل سلطان سمیت دیگر ڈاکٹروں نے بھی متعدد بار طبی معائنہ کیا ہے، اس لیے ناکافی طبی سہولتوں کا الزام درست نہیں۔
یہ بھی پڑھیے میرا دل عمران خان کے تینوں بچوں کے ساتھ ہے، مشرف زیدی نے یہ کیوں کہا؟
انہوں نے واضح کیا کہ ملاقاتوں میں بعض اوقات تعطل سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر آیا کیونکہ ہر ملاقات سیاسی سرگرمی میں تبدیل ہو جاتی تھی، جو جیل قوانین کے خلاف ہے۔
’ہم ایک مشکل خطے میں رہتے ہیں، ہمارے اردگرد ایران، افغانستان، چین اور بھارت جیسے بڑے ممالک ہیں۔ اپنے موجودہ عہدے کے باعث میں کسی ملک کے خلاف بات نہیں کر سکتا، اور نہ ہی کرنا چاہوں گا، مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک مشکل خطہ ہے۔ جب ملک کے اندر بدامنی ہوتی ہے تو پاکستان کے دشمن اس کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ ‘
ان کے مطابق جیل رولز کے تحت قیدیوں کو سیاسی گفتگو کی اجازت نہیں، تاہم اس کے باوجود عمران خان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے سینکڑوں سیاسی ٹوئٹس ہو چکی ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ انہیں مکمل طور پر الگ تھلگ نہیں رکھا گیا۔
قیدِ تنہائی، ’ڈیتھ سیل‘ جیسے دعوے من گھڑت
اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندوں کی جانب سے قیدِ تنہائی کو غیرقانونی قرار دینے کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ یہ بیانات زمینی حقائق دیکھے بغیر دیے گئے ہیں اور متعلقہ نمائندوں نے پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت شفافیت پر یقین رکھتی ہے اور اگر بین الاقوامی ادارے دورہ کرنا چاہیں تو ان کا خیرمقدم کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے عمران خان کی مدد کے لیے ہم اسوقت صرف امریکا کی طرف دیکھ رہے ہیں، قاسم خان کا انٹرویو
گفتگو کے دوران مشرف زیدی نے اس بات پر زور دیا کہ سزا یافتہ قیدی ہونے کے باعث عمران خان کو دیگر قیدیوں کی طرح جیل قوانین کا سامنا ہے اور قانون کی حکمرانی سب کے لیے یکساں ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے حوالے سے قیدِ تنہائی، ’ڈیتھ سیل‘ اور ’پروف آف لائف‘ جیسے دعوے من گھڑت ہیں اور انہیں سیاسی مقاصد کے لیے پھیلایا جا رہا ہے۔
مشرف زیدی نے کہا کہ پاکستان میں معاشی اور انتظامی محاذ پر مثبت پیش رفت ہو رہی ہے، تاہم عالمی میڈیا کی توجہ صرف ایک ہی بیانیے پر مرکوز ہے۔














