وزیر اعظم پاکستان میاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ ملک میں ایک سال سے سیاسی عدم استحکام ہے، تقسیم در تقسیم رکھنے والے مائنڈ سیٹ نے ملک کی بنیادیں ہلا کر رکھ دی ہیں۔ عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) کی تمام شرائط پوری کر دی ہیں، مہنگائی باعث پریشانی ہے لیکن حکومت اس میں کمی کے لیے ہر ممکن کوشاں ہے
کراچی میں تاجروں اور صنعت کاروں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ آج جو کہہ رہا ہوں انتہائی دکھ اور پورے درد دل کے ساتھ کہہ رہا ہوں کہ ملک ترقی کر رہا تھا لیکن ایک مائنڈ سیٹ نے ملک میں تقسیم در تقسیم کا ایسا سلسلہ شروع کیا جس سے ملک کی بنیادیں ہی ہل کر رہ گئیں۔
انہوں نے کہا کہ دوست ممالک پاکستان کے حوالے سے نیک خواہشات رکھتے ہیں وہ پاکستان کی ترقی چاہتے ہیں، ابھی بھی بغیر کسی شرط کے پاکستان کی مدد کرنے کو تیار ہیں۔ چین کی پاکستان کے ساتھ دوستی کی اور کوئی مثال نہیں، چین نے ہماری ہر سطح پر بہت مدد کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی 100 فیصد شرائط پوری کر دی ہیں، پچھلی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کر کے توڑا جس کی وجہ سے ہمیں بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
آئی ایم ایف نے بہت میں بہت سخت شرائط رکھیں جنھیں ماننا پڑا ۔ ہم جب حکومت میں آئے تو مہنگائی بہت زیادہ تھی آج بھی میں جہاں جاتا ہوں، مہنگائی کی وجہ سے کہاں منہ چھپا کر جاؤں، میں وہی شہباز شریف ہوں جس نے پنجاب کو ترقی دی۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے سال ملک میں سیلاب نے تباہی مچا دی، اسی دوران عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جس کے باعث ملک میں مہنگائی میں اضافہ ہوا حتیٰ کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران گیس کی قیمتیں کم ہو گئیں تھیں۔
انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ پچھلے سال سے ملک تقسیم در تقسیم ہوا یہاں ایک مائنڈ سیٹ ایسا پیدا ہوا جس نے ملک کو تباہ کیا۔
انہوں نے سوال کیا کہ پاکستان جس مقصد کے لیے بنا وہ پاکستان آج کہاں ہے اور آج ہم کہاں کھڑے ہیں، ہمارے پیاروں کو پاکستان کی خاطر شہید کیا گیا، انچل پھٹے، بچے یتیم ہوئے، ایک ایسا ملک جسے عظیم بننا تھا لیکن ایسا ممکن نہ ہو سکا۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو ملک میں ایک مخصوص مائنڈ سیٹ نے جو کچھ کیا وہ کوئی دشمن بھی نہیں کرسکتا حتیٰ کہ 1965 میں لاہور ناشتہ کرنا چاہتے تھے وہ بھی پاکستان کے ساتھ ایسا نہیں کر سکے۔ قوموں کی زندگی میں حادثے ہوتے ہیں لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا۔
بے نظیر بھٹو کے والد کا جوڈیشل قتل ہوا، نواز شریف کے ساتھ کیا ہوا ؟ اس وقت بھی احتجاج ہوا، بسیں بھی ٹوٹیں لیکن پاکستان افواج کے ساتھ ایسا کسی نے نہیں کیا جو 9 مئی کو ہوا۔
جو لوگ سرحدوں پر ہمارے لیے جانیں دے رہے ہیں، ان کے خلاف کبھی کسی نے وحشانیہ عمل نہیں کیا۔ اس وقت تک کسی ملک کی ترقی نہیں ہوسکتی جب تک اس ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ آ رہا ہے بے پناہ چیلنجز ہیں ، مہنگائی خود تسلیم کر رہا ہوں، سوچتا ہوں کہاں منہ چھپا کر جاؤں میں وہی شہباز شریف ہوں جس نے پنجاب کو بدل ڈالا، ملک میں ایک سال سے سیاسی عدم استحکام ہے
قبل ازیں کراچی میں فراہمی آب کے منصوبے ’کے 4‘ کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں بڑے بڑے حادثے ہوئے لیکن کبھی کسی سیاسی جماعت کے لیڈر نے عوام سے یہ نہیں کہا کہ وہ جاکر فوجی تنصیبات پر حملے کریں یا قائد اعظم کا گھر جلا دیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا کراچی گیٹ وے ہے، کماؤ پوت ہے اور ماں کی طرح پورے ملک کے عوام کو اپنی آغوش میں لیتا ہے اس شہر میں پینے کا پانی میسر نہیں جو اس سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے والے شہر کے ساتھ ناانصافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’میں اس بجٹ میں کراچی کو نمبر 1 ترجیح دوں گا اور جتنے بھی فنڈ مہیا کرسکا وہ کروں گا تاکہ پانی کا مسئلہ حل ہوسکے‘۔
’اگر 9 مئی سازش بلاول ہاؤس، نائن زیرو یا رائیونڈ میں تیار ہوتی تو کیا ردعمل ہوتا‘
وزیر خارجہ اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر 9 مئی کی منصوبہ بندی بلاول ہاؤس، نائن زیرو یا رائیونڈ میں تیار ہوئی ہوتی تو اس کا کیا رد عمل ہوتا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی اعلیٰ کارکردگی سے ملک میں ایک سال کے دوران زمین آسمان کا فرق آچکا ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ شہرکی ترقی اور ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کے حوالے سے کہا کہ کراچی کو بھی ’شہباز اسپیڈ‘ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’شہباز شریف ہمارے وزیراعظم ہیں اور ہم ان کے ساتھ مل کر ملک بھر کے مسائل حکل کریں گے‘۔