پشاور دھماکا: کے پی حکومت کے 417 ارب کا آڈٹ ہونا چاہیے: شہباز شریف

جمعہ 3 فروری 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کا اہم اجلاس پشاور میں ہو رہا ہے۔

اپیکس کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا پولیس لائن میں افسوسناک واقعہ ہوا، اے پی ایس واقعے کے بعد یہ ایک اندوہناک واقعہ ہے، 100 سے زائد نمازی شہید ہوئے۔

ان کا کہنا تھا ہمیں حقائق تسلیم کرنا ہوں گے، پوری قوم اشک بار ہے، چند سال پہلے دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے بعد یہ واقعہ کیسے رونما ہوا، پوری قوم سوچ رہی ہے کہ کس طرح مستقبل میں اس ناسور پر قابو پایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پشاور واقعے کے بارے میں سوشل میڈیا پر بے جا الزام تراشی اور تنقید افسوسناک ہے، یہ کہنا کہ پشاور دھماکا ڈرون حملہ تھا انتہائی نامناسب تھا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا وفاق اور صوبے مل کر دہشتگردوں کا مقابلہ کریں، تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں اختلافات بھلا کر دہشتگردوں کا مقابلہ کریں، دہشتگردی پر قابو پائیں گے، تمام وسائل اس مقصد پر لگائیں گے، دہشتگردی کے مکمل خاتمے تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔

 

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پولیس لائن میں افسوسناک واقعہ ہوا، اے پی ایس واقعے کے بعد یہ ایک اندوہناک واقعہ ہے،

 

85 نمازی شہید ہوئے،مسجد میں نمازیوں کو بیہمانہ طریقے سے شہید کیا گیا،اس حملے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہمیں حقائق تسلیم کرنا ہوں گے،

انہوں نے کہا کہ سیاسی زعما نے مل کر این ایف سی ایوارڈ پر اتفاق کر کے بڑا فیصلہ کیا تھا اور سنہ 2010 میں خیبر پختونخوا کو 417 ارب روپے الگ سے دیے گئے کہ وہ دہشت گردی سے متاثر ہے۔

’وہ 417 ارب روپے جو دہشت گردی سے نمٹنے کی مد میں دیے گئے وہ کہاں گئے، اس کا آڈٹ ہونا چاہیے۔‘

پوری قوم اشک بار ہے، چند سال پہلے دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے بعد یہ واقعہ کیسے رونما ہوا،  پوری قوم سوچ رہی ہے کہ کس طرح مستقبل میں اس ناسور پر قابو پایا جائے۔

شہباز شریف نے کہا کہ اس حملے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی، لیکن یہ کہنا کہ ڈرون حملہ تھا یا کچھ اور یہ مناسب بات نہیں، وقت کی اہم ترین ضرورت ہے کہ وفاق اور صوبے مل  کر دہشتگردی کے خلاف اقدامات کریں، ہم یکجان و قالب ہو کر اس کا مقابلہ کریں۔

وزیر اعظم شہباز شریف  نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف بے پناہ قربانیاں دیں،آپریشن ضرب عزب ہوا، آپریشن ردالفساد ہوا، ان آپریشنز سے دہشتگردی مکمل طور پر دم توڑ گئی تھیں،

آرمڈ فورسز ، سول سو سائٹی نے جس بہادری سے دہشتگردی کا مقابلہ کیا، یہ قابل تحسین ہے۔ سوال یہ ہے کہ دہشتگردی کے خاتمے کے بعد یہ واقعہ کیسے ہوا،گزشتہ چند مہینوں میں دوسرے دہشتگرد حملے ہوئے، پشاور دھماکے کی پوری تحقیقت ہونی چاہئیے کہ کہاں کمزوری تھی۔

انہوں نے کہا کہ دھماکے کے بعد سوشل میڈیا اور  دوسرے ذرائع سے الزام تراشی اور بے جا تنقید کا سلسلہ جاری ہے، یہ بے جا تنقید قابل مزمت ہے، ہمیں تنقید برائے تنقید سے پرہیر کرنا ہو گا۔

شہباز شریف نے کہا وفاق اور صوبے مل کر دہشتگردوں کا مقابلہ کریں، تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں اختلافات بھلا کر دہشتگردوں کا مقابلہ کریں، دہشتگردی پر قابو پائیں گے،

تمام وسائل اس مقصد پر لگائیں گے، دہشتگردی کے مکمل خاتمے تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے،وزیر اعظم نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ قومیں توٹتی بھی ہیں اور بنتی بھی ہیں، اس بڑے صدمے کے باوجود ہم مل کر دہشتگردی پر قانو گے۔

انہوں نے نام لیے بغیر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ایک جماعت کے سربراہ کو بھی اے پی سی میں آنے کی دعوت دی ہے، آپ مجھ سے ہاتھ ملانے کو تیار نہیں، یہ ڈبل اسٹینڈر اب نہیں چلے گا۔

 

اس موقع پر شہباز شریف نے پشاور دھماکے میں شہداء کی فیملی کے لیے 20,20لاکھ اور زخمیوں کے لیے 5,5لاکھ امداد کا اعلان بھی کیا ہے۔

 

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp