حکومت کی جانب سے مالی سال 2023-2024 کے بجٹ میں خواتین کے لیے درآمد کی جانے والی کاسمیٹکس اشیاء بشمول لپ اسٹک، کاجل، فیس پاؤڈر، ہیئر ڈرائر، ہیئر اسٹریٹنرز، ہیئر کلرز، ہیئر وٹامنز، بلیچ کریم، ہیئر ریموول کریم اور دیگر اشیاء پر 25 فی صد سیلز ٹیکس برقرار رہے گا۔
واضح رہے کہ فروری میں حکومت نے منی بجٹ میں لگژری آئٹمز پر 25 فی صد ٹیکس عائد کیا تھا اور اب اسے اگلے مالی سال کے بجٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان اشیاء میں امپورٹڈ برانڈڈ جوتے، برانڈڈ پرس، امپورٹڈ سن گلاسز اور پرفیوم، شیمپو، صابن، لوشن، شیونگ جیل اور دیگر اشیاء بھی شامل ہیں۔
صرف یہی نہیں بلکہ حکومت کی جانب سے ٹیکسٹائلز اور چمڑے کی مصنوعات پر عائد جنرل سیل ٹیکس کی موجودہ شرح 12 فی صد سے بڑھ کر 15 فی صد کر دی گئی ہے۔
گزشتہ روز قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بنیادی طور پر یہ ٹیکس برانڈڈ ٹیکسٹائلز اور چمڑے کی قیمتی ملبوسات اور مصنوعات پر لیا جائے گا۔ ’یہ ٹیکس معاشرے کے اس طبقہ پر عائد کیا جارہا ہے جو ایسی قیمتی اشیاء خریدنے کی سکت رکھتا ہے، اس سے عام آدمی متاثر نہیں ہوگا۔‘
اس صورتحال میں خواتین کے لیے اب صرف کچن چلانا ہی مشکل نہیں ہوا بلکہ بننا سنورنا بھی جیب پر بھاری رہے گا۔ اس ضمن میں ایک خاتون خانہ کا موقف ہے کہ فیس واش، شیمپو اور لوشن جیسی اشیاء لگژری آئٹمز میں شمار نہیں ہوتیں۔
’یہ تمام چیزیں بنیادی ضروریات زندگی میں ہی شمار کی جاتی ہیں۔ ایک عام شہری کو بھی ان چیزوں کی ضرورت ہے۔ سمجھ سے باہر ہے کہ ان چیزوں پر ٹیکس کی شرح کیوں برقرار رکھی گئی ہے اور ملازمت پیشہ خواتین کے لیے لپ اسٹک، سن بلاک، کریم، لوشن ضروری اشیاء ہیں ان کو لگژری میں شمار کرنا بہت ہی عجیب بات ہے۔‘
بجٹ میں کاسمیٹکس پر ٹیکس برقرار رکھنے پر تاجر طبقہ نے بھی مایوسی کا اظہار کیا ہے. وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ایک تاجر کا موقف تھا کہ فروری میں کاسمیٹکس اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کے بعد سے ان اشیاء کی فروخت میں نمایاں کمی کا سامنا ہے۔
’جہاں پہلے پارلر مالکان سامان لے کر جاتے تھے اب وہ بھی بہت کم آتے ہیں کیونکہ ہر چیز کی قیمت میں اضافے نے اتنا متاثر کر دیا ہے اور اس پر کاسمیٹکس کی قیمتوں میں اضافہ، تو ایک غریب نے کیا خریدنا ہے۔‘
کاسمیٹکس کی تجارت سے وابستہ ایک اور تاجر کا کہنا تھا کہ بجٹ کو ریلیف والا بجٹ کہا جا رہا تھا تو موہوم ہی سی ایک امید تھی کہ شاید ان ٹیکس کی شرح میں کوئی کمی ہو مگر یہ جان کر بہت مایوسی ہوئی کہ کاسمیٹکس کی اشیاء پر عائد ٹیکس میں برائے نام بھی کمی نہیں کی گئی۔