کون نہیں جانتا کہ بھارت رقبہ کے اعتبار سے ایک بڑا ملک ہے مگر اس بڑے ملک کی مثال اس ہاتھی کی سی ہے جو چیونٹی سے بھی ڈر جاتا ہے۔
بھارتی ریاست، بھارتی سیکیورٹی ادارے، بھارتی میڈیا (جو مودوی پالیسی کی اندھی حمایت کے سبب ’گودی میڈیا‘ کہلاتا ہے) اور انتہا پسند ہندو جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی، ان میں سے ہر ایک نے پوری ریاست کو ایسے نفسیاتی اور ہیجانی دائرے میں دھکیل دیا ہے جہاں پاکستان سے آنے والی ہواؤں کو بھی سازشی نقطہ نظر سے دیکھا جاتا ہے۔
2 سال قبل کی بات ہے افریقہ میں پروانے چڑھنے اور برصغیر پر چڑھ دوڑنے والے ’ٹڈی دَل‘ کو مشہور بھارتی اینکر ارناب گوسوامی نے پاکستان کی کارستانی بتایا تھا تاکہ بھارتی فصلوں کو نقصان پہنچایا جاسکے۔
اس بچگانہ بلکہ احمقانہ سوچ کا ایک مظہر طیارہ نما کھلونا غبارہ ہے جسے بھارت کی سیکیورٹی ایجنسی نے پکڑنے کے بعد پاکستان سے بھیجا گیا ’جاسوسی طیارہ ‘ قرار دیا ہے۔ ظاہر ہے کہ ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی جب اس غبارے سے ہوا نکلے گی تو ساتھ بھارت کے اس دعوے سے ہوا بھی نکل جائے گی کہ یہ ’شرارت‘ پاکستان نے کی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب پاکستان کے تناظر میں بھارت نے کوئی طفلانہ دعویٰ کیا ہے، یادش بخیر فروری 2017 میں بھارتی ریاست راجستھان میں ایک ’جاسوس کبوتر‘ پکڑنے اور اس کے پاؤں سے بندھے کاغذ پر کسی فون نمبر اور مخصوص پیغام کے لکھے ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا اور ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ اس کبوتر کا نام ’جانباز خان‘ ہے۔
اس ’جاسوس کبوتر‘ کو لے کر بھارتی میڈیا نے جو گرد اڑائی وہ بین الاقوامی میڈیا میں خود بھارت کی جگ ہنسائی کا باعث بن گئی تھی۔ تاہم جس وقت بھارت کو احساس ہوا کا یہ ڈراما چلنے والا نہیں تو ایک روز اچانک خبر آئی کہ ’کبوتر جانباز خان‘ راجستھان پولیس کے پنجرے سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا ہے۔
بات یہیں تمام ہوجاتی تو خوب ہوتا مگر شاید بھارت میں توجہ حاصل کرنے کا سب سے آسان ذریعہ یہ ہے کہ کسی بھی طرح پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈا کیا جائے، سو اس نظریے پر عمل کرتے ہوئے اس واقعہ کے 3 سال بعد مقبوضہ کشمیر کے ’ضلع کٹھوا‘ سے ایک اور ’جاسوس کبوتر‘ پکڑ لیا گیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس خبر کو بھارتی سرکاری نیوز ایجنسی ’پریس ٹرسٹ آف انڈیا‘ نے نشر کیا۔ چوںکہ ماضی میں جو کچھ ہوچکا تھا اس کو ذہن میں رکھتے ہوئے خود بھارتی شہری حیران تھے کہ یہ کیا تماشا ہے۔ یہی وہ وقت تھا جب پاکستان میں ’ Pigeon ٹاپ ٹرینڈ‘ کرنے لگا۔ اور صارفین کی جانب سے دلچسپ تبصرے کیے جانے لگے۔
پھر اسی سال یعنی جولائی 2020 میں پاکستانی سرحد سے متصل کھیتوں سے ملنے والے رنگ برنگ غباروں کو ’جاسوسی غبارے‘ قرار دے کر ہاہا کار مچائی گئی مگر نتیجہ ’وہی ڈھاک کے تین پات‘ والا نکلا۔
انڈیا نے ایک اور غبارہ پکڑ کر بہت بڑا آپریشن کرنے شروع کر دیا
Indian media, police, intelligence
and military are hilariousبڑا دشمن بنا پھرتا ہے بچوں کے کھلونوں سے ڈرتا ہے
۲۰۲۰ سے لے کر ۲۰۲۳ تک یہ چھٹا واقعہ ہے
لگتا ہے کسی پاکستانی بچے کے پاس سب رنگوں کے گیس والے غبارے… pic.twitter.com/NcKvaN6FBK
— Ammar Solangi (@fake_burster) June 10, 2023
بات یہ ہے کہ 2017 سے رواں سال 2023 تک بھارتی سیکیورٹی ادارے پرندے، غبارے اور کھلونے ’پکڑ‘ کر اپنی ’ایفیشینسی‘ ثابت کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں، مگر اس کارکردگی نے بھارت کو دنیا بھر میں تماشا بنا کر رکھ دیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ بھارتی ادارے اس سے کوئی سبق سیکھتے ہیں یا پھر آنے والے دنوں میں اپنی پٹاری سے کچھ اور برآمد کرتے ہیں کہ بہرحال ’شغل‘ لگے رہنا چاہیے۔