سی پیک منصوبہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا ضامن ہے، مولانا فضل الرحمان

بدھ 14 جون 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جمیعت علمائے اسلام کے امیر اور پاکستان ڈیموکریٹک الائنس (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ایک سازش کے تحت برسراقتدار لائی جانے والی ماضی کی حکومت نے پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچایا لیکن پاکستان مسلم لیگ اور پاکستان پیپلز پارٹی کی گزشتہ حکومتوں نے پاک چین تعلقات کو دوام بخشا اور پی ڈی ایم حکومت بھی اس حوالے سے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لا رہی ہے۔

پشاور میں قائم چینی ثقافتی مرکز چائنا ونڈو میں سی پیک اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کی 10 ویں سالگرہ کے موقع پرمنعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ گوادر کا بین الاقوامی ہوائی اڈہ کئی سال پہلے تعمیر ہو جانا چاہیے تھا لیکن ماضی کی حکومت نے اس کی تعمیر میں بھی روڑے اٹکائے۔

مولانا فضل الرحمان نے اس موقع پر چائنا ونڈو کی مختلف گیلریاں دیکھیں، فرینڈ شپ وال پر دستخط کیے اور سی پیک کی 10 ویں سال گرہ کی مناسبت سے کیک کاٹا۔

اس موقع پر انہوں نے گزشتہ حکومت کا نام لیے بغیر کہا کہ پہلی بار میگا پراجیکٹس کے حوالے سے منفی پالیسیاں بنائی گئیں اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کی گئی اور بڑے منصوبوں پر کام روک کر انڈے اور کٹے کی تجارت کو فروغ دینے کی بات کی گئی۔

سربراہ پی ڈی ایم کا کہنا تھا کہ 25 کروڑ کی آبادی والے ملک کو دنیا سے الگ کرنے کی سازش کی گئی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں اندازہ ہو گیا تھا کہ سنہ 2018 میں کس مقصد کے لیے تیسری جنس پیدا کی گئی تھی اور اسے دھاندلی کے ذریعے ملک پر مسلط کیا گیا یہی وجہ تھی کہ ملک میں تبدیلی لانی ضروری ہو گئی تھی‘۔

انہوں نے سی پیک کو پاکستان کی ترقی اور خوش حالی کا منصوبہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سوویت یونین کے ٹوٹ جانے کے بعد عالمی سیاست میں  سیاسی اور اقتصادی حوالے سے جو تغیرات آئے ہیں ان میں چین نے پہل کی اور سنہ 1995 میں جب وہ خارجہ کمیٹی کے چئیرمین تھے تو چین نے کمیٹی کے تمام اراکین کو بلایا  اور اپنے نئے اقتصادی وژن سے آگاہ کیا۔

مولانا فضل الرحمان کا نے کہا کہ کمیونسٹ ملک اور سوشلسٹ نظام ہونے کے باوجود چین نے 5 شہروں کو فری اکنامک زون بنا دیا جس میں فرد کی ملکیت کو تسلیم کیا گیا اور اسے سرمایہ کاری کا حق دیتے ہوئے تجارت کے راستے کھول دیے گئے۔

انہوں نے کہا وہ وژن اپنی تجارت کو پوری دنیا میں فروغ دینے کا تھا جس کے لیے چین نے راستوں کا تعین بھی کر لیا تھا اور انہوں نے چین کی گفت گو سننے کے بعد براستہ پاکستان تجارت کی تجویز پیش کی جسے تسلیم کر لیا گیا اور وہ بلاشبہ پاکستان میں سی پیک منصوبے کی شروعات تھی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ چین اور پاکستان کی دوستی مثالی ہے اور ہم من حیث القوم چین کو اپنا دوست سمجھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی نے ایک ہی پالیسی کا تسلسل دیا اور سی پیک پر کام شروع ہوا یہ ایک محض شاہراہ نہیں تھی بلکہ صنعتی زونز تھے جو مختلف شعبوں کی پیداواری قوت کو بڑھانے کا سبب تھے۔

انہوں نے کہا کہ توانائی، مواصلات ، صنعتیں، جدید ٹیکنالوجی، ریلوے الغرض تمام منصوبے جب شروع ہوئے اور پاکستان کی ترقی کا سفر شروع ہونے لگا تو مغربی دنیا بشمول بھارت نے ایک تیسری قوت پیدا کی اور پاکستان کو اس کے حوالے کر دیا جس کا ایجنڈا سی پیک کو روکنا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp