چیف جسٹس نے مجھے مخمصے میں ڈال دیا ہے، جسٹس قاضی فائز کا اختلافی نوٹ

بدھ 5 جولائی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ نے سویلینز کی فوجی عدالتوں میں مقدمات کے خلاف درخواست پر 22  جون کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا، 9رکنی بینچ کے آرڈر پر 7ججز کے دستخط ہیں، تحریری حکمنامے کے ساتھ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ سے ہٹایا گیا جسٹس قاضی فائز عیسی کا نوٹ بھی شامل ہے۔ جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس منصور علی شاہ کے اضافی نوٹس بھی جاری کیے گئے  ہیں۔

 جسٹس قاضی فائز عیسی نے اپنے نوٹ میں لکھا ہے کہ چیف جسٹس کو 17 مئی کو 5صفحات پر مشتمل جواب ارسال کیا جس میں نشاندہی کی کہ چیف جسٹس اور دو سینیئر ججز پر مشتمل کمیٹی بینچ کی تشکیل کرے گی، اس قانون پر عملدرآمد نہیں ہوا کیوں کہ عدالت عظمی نے اس قانون کو بننے سے پہلے ہی معطل کر دیا تھا۔

 جسٹس قاضی فائز عیسی نے لکھا کہ معزز چیف جسٹس نے مجھے مخمصے میں ڈال دیا ہے، اس مخمصے سے اس وقت نکلا جا سکتا ہے جب اس قانون کے خلاف دائر درخواستوں پر فیصلہ کریں یا حکم امتناع واپس لیں۔

 جسٹس قاضی فائز عیسی نے مزید لکھا ہے کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے معاملات اپنی مرضی یا چنیدہ اہلکاروں کے ذریعے چلائے۔ چیف جسٹس نے ججز کی فل کورٹ کمیٹی تو نہ بلائی لیکن درخواست گزاروں اور ان کے وکلاء کو ترجیع دی۔ایکٹ کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی سربراہی چیف جسٹس کر رہے ہیں، پوری قوم کی طرح میں بھی منتظر ہوں کہ اس کیس کا جلد فیصلہ ہو۔

تحریری حکمنامے کے ساتھ جسٹس سردار طارق مسعود کا اختلافی نوٹ بھی جاری کیا گیا ہے۔ جسٹس سردار طارق مسعود نے اپنے نوٹ میں کہا ہے کہ چیف جسٹس سویلینز کے فوجی عدالتوں میں کیسز کے خلاف درخواست پر فُل کورٹ تشکیل دیں۔

 جسٹس سردار طارق مسعود نے درخواست گزار کے وکیل کی چیف جسٹس سے ملاقات پر اعتراض کرتے ہوئے لکھا ہے کہ درخواست گزار کے وکیل کی چیف جسٹس سے ملاقات کے اگلے روز مقدمہ سماعت کے لیے مقرر کر دیا گیا، بینچ کی تشکیل کے حوالے سے کوئی مشاورت بھی نہیں کی گئی۔

جسٹس سردار طارق مسعود نے لکھا کہ کیا سالوں سے زیر التواء مقدمات میں وکیلوں کو چیف جسٹس سے ملنے کی اجازت ہو گی، پانامہ کیس اس وجہ سے سنا تھا کہ 5 رکنی بینچ اسے قابل سماعت قرار دے چکا تھا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ کچھ عرصے سے بینچ کی تشکیل میں ایک مخصوص پیٹرن نظر آ رہا ہے، چند معزز ججز کے خصوصی بینچ بنائے گئے، فل کورٹ تشکیل نہ دینے سے اس عدالت کی اتھارٹی اور فیصلوں کی قانونی حیثیت متاثر ہو رہی ہے۔حالیہ معاملے کی آئینی حیثیت اعلی ترین عدالتی جانچ کا تقاضا کرتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

27ویں آئینی ترمیم کیخلاف احتجاجاً لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شمش محمود مرزا بھی مستعفی

عالمی جریدوں نے تسلیم کیا کہ عمران خان اہم فیصلے توہمات کی بنیاد پر کرتے تھے، عطا تارڑ

جازان میں بین الاقوامی کانفرنس LabTech 2025، سائنس اور لیبارٹری ٹیکنالوجی کی دنیا کا مرکز بنے گی

دہشتگرد عناصر مقامی شہری نہیں، سرحد پار سے آتے ہیں، محسن نقوی کا قبائلی عمائدین خطاب

لڑکیوں کی اسمگلنگ: ایک متاثرہ لڑکی نے ٹرمپ کے ساتھ ’گھنٹوں گزارے‘، ایپسٹین کی نئی ای میلز سامنے آگئیں

ویڈیو

گیدرنگ: جہاں آرٹ، خوشبو اور ذائقہ ایک ساتھ سانس لیتے ہیں

نکاح کے بعد نادرا کو معلومات کی فراہمی شہریوں کی ذمہ داری ہے یا سرکار کی؟

’سیف اینڈ سیکیور اسلام آباد‘ منصوبہ، اب ہر گھر اور گاڑی کی نگرانی ہوگی

کالم / تجزیہ

افغان طالبان، ان کے تضادات اور پیچیدگیاں

شکریہ سری لنکا!

پاکستان کے پہلے صدر جو ڈکٹیٹر بننے کی خواہش لیے جلاوطن ہوئے