برہان وانی شہید کشمیر کی وادی میں پیدا ہونے والا قوم کا بہادر بیٹا تھا جو کشمیر کی آزادی اور جذبۂ شہادت سے سرشار تھا۔ وانی نے ابھی جوانی کی دہلیز پر قدم ہی رکھا تھا کہ ہندو سامراج کی طرف سے اپنی قوم پر ظلم کے ٹوٹتے پہاڑ دیکھ کر برداشت نہ کرسکا اور قوم کی حوصلہ افزائی اور مدد کے لیے ہمہ تن کمر بستہ ہوگیا۔ تحریک آزادئ کشمیر میں نئی روح پھونکنے والے بہادر کشمیری برہان وانی کی شہادت کو آج 7 برس مکمل ہو گئے ہیں، ان کے ساتویں یوم شہادت پر مقبوضہ کشمیر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال جاری ہے۔
عسکریت پسند رہنما اور حزب المجاہدین کے نڈر کمانڈر برہان وانی 19 ستمبر 1994 کو پلوامہ کے گاؤں دداسرا میں پیدا ہوئے، بہادر کشمیری رہنما ڈاکٹر بننا چاہتے تھے، 2010 میں بھارتی فوج نے رشوت میں سگریٹ نہ دینے پر برہان وانی کو کزن سمیت تشدد کا نشانہ بنایا۔ برہان وانی نے تشدد اور اس کے بعد پولیس کی مسلسل ہراسگی سے تنگ آ کر 16 سال کی عمر میں تحریک آزادی میں شمولیت اختیار کی، انھوں نے سوشل میڈیا کے بے باک اور منفرد استعمال سے بڑی تعداد میں کشمیری نوجوانوں کو متاثر کیا۔
خوشحال خاندان سے تعلق رکھنے والے برہان مظفر وانی نے معصوم کشمیریوں پر بھارتی فوج کے متواتر حملوں کا ظلم دیکھا، چھوٹی عمر میں ہی حریت پسند کارکن کا راستہ اختیار کیا۔ 15 سال کی عمر میں انہوں نے جابر بھارتی افواج کے خلاف آواز اٹھانا شروع کر دی۔ جلد ہی وہ ایک بہادر کشمیری کارکن کے طور پر پہچانے جانے لگے، وانی نے اپنی مسحور کن شخصیت اور پرجوش تقریروں کی وجہ سے منفرد پہچان حاصل کی۔
ان کی حکمت عملی سے سوشل میڈیا بھارتی قبضے کے خلاف اپنے پیغام کو پھیلانے اور دوسروں کو اس مقصد میں شامل ہونے کی ترغیب دینے کا ذریعہ بن گئے۔ بھارت اس حکمت عملی سے بد حواس ہوا ۔ برہان وانی 6 برس تک قابض بھارتی فوج کے لیے خوف کی علامت بنے رہے ۔ مقبوضہ کشمیر کے نوجوانوں سے جڑنے کی ان کی قابلیت نے انہیں بھارتی جبر کے خلاف مزاحمت کی علامت کے طور پر پہچان دی، انہیں تحریک آزادی میں ایک نمایاں شخصیت بنا دیا۔ انہوں نے آزادی کو اپنا مقصد حیات بنایا اور اس مقصد میں شامل ہونے کے لیے مزید افراد کو بھرتی کیا۔
13 اپریل 2015 کو بھارتی فوج نے برہان وانی کے بھائی کو دوران حراست سنگین تشدد سے شہید کر دیا، اگست 2015 میں مودی سرکار نے برہان وانی کے سر کی قیمت 10 لاکھ روپے مقرر کی۔ 8 جولائی 2016 کو، فوج، پولیس اور نیم فوجی دستوں پر مشتمل بھارتی قابض افواج نے ایک مشترکہ آپریشن میں برہان وانی کو جنوبی کشمیر کے ضلع اسلام آباد کے کوکرناگ علاقے میں شہید کر دیا۔ان کی موت کی خبر تیزی سے پھیلی، حکام کی طرف سے سخت کرفیو نافذ کیے جانے کے باوجود ہزاروں لوگ ان کی آخری رسومات کے لیے جمع ہوئے۔ جنازے کا جلوس ایک بڑے احتجاج میں بدل گیا، سوگواروں نے بھارتی حکومت کے خلاف نعرے لگائے اور آزادی کا مطالبہ کیا۔
برہان کی موت کے بعد خطے میں تشدد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا جس میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں بہت سے لوگ شہید اور زخمی ہوئے۔ وادی میں کرفیو کے نتیجے میں انٹرنیٹ بند کر دیا گیا اور کئی دوسری پابندیاں لگائی گئیں ۔ کئی ماہ تک یہ احتجاج جاری رہا۔ بھارتی فورسز کا تشدد مہینوں تک جاری رہا جس کے نتیجے میں عوام میں عدم تحفظ اور خوف کا احساس ابھرا۔ مثل مشہور ہے کہ جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے، وانی نے یہ کر دکھایا۔ برہان وانی چھلاوے کی طرح کارروائیاں کر رہے تھے ۔انہوں نے کشمیریوں پر ظلم ڈھانے والی بھارتی فوج کو خوفزدہ کر دیا۔ بھارتی فوج نے کئی مرتبہ برہان وانی اور ان کے ساتھیوں کو گرفتار کرنے کی کوشش کی مگر وانی ان کے ہاتھ نہ آسکے۔
برہان وانی کشمیری نوجوانوں میں انتہائی مقبول تھے جس کا اندازہ ان کی شہادت پر مہینوں تک جاری احتجاج سے لگایا جاسکتاہے۔وانی کی مقبولیت کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں تشدد کے بڑھتے ہوئے مظہر کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ 2008 اور 2010 میں دو مقبول ’آزادی کی تحریکوں‘ میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے اکثر شہری مظاہرین تھے جو بھارتی فورسز کے ہاتھوں مارے گئے۔
2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے ملزم افضل گورو کو پھانسی نے کشمیری حریت پسندوں کے غصے اور تنہائی کے احساس کو تیز کر دیا۔ آخری تنکا، مسلم اکثریتی وادی کشمیر کو دیے گئے تھوڑے بہت آئینی حقوق سے یکطرفہ طور پر محروم کرنا ہے۔ نوجوانوں کا ان کی پیروی میں باہر نکلنا اور تحریک آزادی کا آگے بڑھنا وانی کی قربانی کا نتیجہ ہے۔
گو مقبوضہ وادی میں جبر کا راج اب تک جاری ہے لیکن بہت سے نئے برہان وانی، دہشت گرد بھارتی فوج سے لڑ رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی تحریک آزادی میں ہزاروں کشمیریوں کا خون شامل ہے اور دنیا کی کوئی طاقت ان کی آزادی کی آواز کو دبا نہیں سکتی۔ پاکستان نے مسلسل مقبوضہ کشمیر کا معاملہ اقوام متحدہ کے کے سامنے اٹھایا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے صدر کو خطوط جمع کرائے گئے، ان خطوط میں برہان وانی کی شہادت کے بعد مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ پاکستانی حکومت نے مسلسل تنازع کشمیر کو بین الاقوامی فورموں پر اٹھایا ہے، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مداخلت کرے۔
پاکستان نے کشمیری عوام کے خلاف طاقت کا استعمال روکنے، بھارتی قابض افواج کے انخلاء اور مقبوضہ وادی میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق رائے شماری کا مطالبہ کیا۔ وانی کی شہادت کشمیر کی تحریک آزادی میں ایک اہم سنگ میل قرار پائی ہے، جدوجہد کی ایک نئی لہر کے ابھرنے اور خاص طور پر سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں نوجوانوں کی وسیع شرکت کو انہوں نے ممکن بنایا۔
ان کی موت کا نتیجہ مقبوضہ کشمیر میں حق خودارادیت کے لیے جاری جدوجہد کو شکل دیتا رہا ہے۔ برہان وانی کی شہادت ایک اہم واقعہ تھا جس نے سفاک بھارتی افواج کے خلاف جدوجہد کو تحریک دی۔ ان کی قربانی نے مقبوضہ کشمیر میں آزادی اور انصاف کے لیے جاری جنگ کی مستقل یاد دہانی کے طور پر کام کیا، انہوں نے لوگوں کو اپنے حقوق کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کی ترغیب دی۔ برہان وانی نے نوجوانوں کے سامنے راستہ رکھا کہ آزادی جب خون مانگتی ہے تو اسے لہو دے کر سیراب کیا جائے۔ آج برہان مظفر وانی کی برسی ہے، آج کشمیر میں ان کا نام گونج رہا ہے۔ آج شہید کے نام کی گونج قابض فوج کے طاری کردہ خوف کو توڑ رہی ہے۔