پاکستانی نژاد برطانوی صحافی صائمہ محسن نےغیرمنصفانہ برطرفی پرامریکی نشریاتی ادارے سی این این پر مقدمہ دائر کردیا، انکا کہنا تھاکہ اپنی جان جوکھوں میں ڈالتے ہوئے اسرائیل میں ڈیوٹی کے دوران زخمی اور اسکے بعد معذور ہوئی لیکن سی این این نے نسلی امتیاز کا مظاہرہ کرتے ہوئے مجھے نوکری سے نکال دیا۔
صائمہ محسن نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھاکہ یہ ہفتہ انکے لیے بہت اہم تھا کیونکہ انہوں نے برطانیہ کی ایمپلائمنٹ ٹریبیونل میں سی این این کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے جبکہ سی این این انتظامیہ چاہتی ہے کہ ٹریبیونل سے یہ مقدمہ خارج کردیا جائے۔
I was injured on assignment for CNN
They fired meWe risk our lives in the field trusting we’ll be taken care of
I’m suing for unfair dismissal, disability & race discrimination. CNN wants my case thrown out
Big week for me at Employment Tribunal 🤲🏾 https://t.co/QYvOrB3LpH
— Saima Mohsin (@SaimaMohsin) July 10, 2023
امریکی جریدے دی گارڈیئن کے مطابق صائمہ محسن اسرائیل اور فلسطین تنازع کے دوران رپورٹنگ کرتے ہوئے زخمی ہوئی گئی تھیں جو بعد میں انکی معذوری کی وجہ بنی۔
دی گارڈیئن کے مطابق اسرائیل میں جب کشیدگی بڑھی اس وقت صائمہ محسن کے کیمرا مین نے گاڑی بھگانے کی کوشش کی تو انکا پاؤں گاڑی کے ٹائر کے نیچے آگیا، جس کی وجہ سے وہ زخمی ہوئی لیکن بعد میں یہ زخم انکی معذوری میں بدل گیا۔
2014 میں جب یہ واقعہ پیش آیا اس وقت صائمہ محسن نے سی این این انتظامیہ سے درخواست کی کہ انکے ساتھ تعاون کیا جائے تاکہ وہ جلد ٹھیک ہونے کے بعد دوبارہ کسی اور رول میں اپنی ڈیوٹی سر انجام دے سکیں لیکن انتظامیہ نے ان کی اس بات کو ماننے سے انکار کر دیا اور نوکری سے بھی برخاست کردیا۔
سی این این کے اس امتیازی سلوک کے بعد صائمہ محسن نے فیصلہ کیاکہ وہ لندن میں ایمپلائمنٹ ٹریبونل میں جاکر سی این این کے خلاف مقدمہ دائر کریں گی لیکن سپورٹ نہ ہونے کے باعث ان کی بات کو رد کر دیا جاتا رہا۔ آخر کار رواں ہفتے انکی بات کو سنا گیا اور مقدمہ پر سماعت شروع ہوگئی۔
انکا کہنا تھاکہ یہ کیس ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے کہ جب سی این این نیٹ ورک میں بڑے پیمانے پر برطرفیاں کی جارہی ہیں اور بہت سارے لوگوں کی تنخواہوں میں بھی کٹوتی کی جارہی ہے جس کے باعث ادارے کو ریٹنگ کے حصول میں بھی کافی دشواری کا سامنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ادارے کو چلانے والے جیف زکر پچھلے سال چھوڑ کر چلے گئے جبکہ نئے آنے والے کرس لچ بھی ایک سال کے بعد چھوڑ کر چلے گئے اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ ادارہ کس قدر تنزلی کا شکار ہے۔
انکا کہنا تھاکہ اگر میں یہ کیس جیت گئی تو ان تمام لوگوں کی زندگیاں آسان ہو جائیں گی جو فیلڈ میں رہ کر کام کرتے ہیں اور انکو اس بات کا یقین ہو جائے گاکہ کسی بھی حادثے کی صورت میں انکا ادارہ انکی بھرپور مدد کرے گا۔
واضح رہے صائمہ محسن اس وقت ’فری لانسر‘ کے طور پر سکائے نیوز کے ساتھ ایک پروگرام کر رہی ہیں جس میں معذور افراد کے زندگی کو لے کر مختلف شوز کیے جا رہے ہیں کہ معذور افراد کس قدر مشکلات کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔