سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اور عمران خان کے دیرنیہ ساتھی پرویز خٹک نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے نام کے ساتھ پالیمنٹیرینز کا اضافہ کرکے نئی سیاسی جماعت بنا کر صوبے پر 2 سال سے مسلسل حکومت کرنے والی تحریک انصاف کا مکمل صفایا کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
نئی جماعت کے اعلان کے چند گھنٹے بعد ہی پارٹی میں شامل ہونے والوں نے تردید کرکے پرویز خٹک سے لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔ تاہم پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ وہ ثابت کریں گے کہ کسی کے جانے سے کتنا فرق پڑتا ہے۔
پرویز خٹک کا سب سے بڑا سرپرائز
پرویز خٹک کی جانب سے الگ سیاسی جماعت بنانے کی خبریں 9 مئی کے بعد سے گردش کر رہی تھیں اور خیال کیا جا رہا تھا کہ پشاور سمیت کے پی سے اہم سیاسی اور بااثر شخصیت پارٹی کا حصہ ہوں گی۔ لیکن پارٹی کے اعلان کے وقت ایسا کچھ نظر نہیں آیا۔ صحافیوں اور تجزیہ کاروں کے مطابق پرویز خٹک شاید سرپرائز نہیں دے سکے، البتہ سابق وزیر اعلیٰ محمود خان کی موجودگی واحد سرپرائز تھی۔
یہ بھی پڑھیں پرویز خٹک کی پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز کو پہلے ہی روز دھچکا
صحافی انور زیب کے مطابق محمود خان کا پرویز خٹک کے ساتھ شامل ہونا حیران کن بات ہے، ’جس شخص کی ہر بات عمران خان کے ویژن سے شروع ہو کر عمران خان کے ویژن پر ختم ہو وہ عمران کا ساتھ چھوڑ دے، یہ واقعی میں سرپرائز ہے‘۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ وہ لوگ ہیں جو پہلی یا دوسری بار صرف پی ٹی آئی کی وجہ سے اسمبلی میں پہنچے تھے ان کی شمولیت کو بھی سرپرائز کہا جا سکتا ہے۔
صرف 57 لوگوں کے ساتھ پی ٹی آئی کا صفایا نہیں کیا جا سکتا
صحافی عارف حیات کے مطابق تحریک انصاف بدستور صوبے میں سب سے مقبول جماعت ہے اور ووٹرز اب بھی عمران خان کے ساتھ ہیں۔ پی ٹی آئی کا ووٹ پرویز خٹک یا کسی دوسرے کا نہیں بلکہ صرف عمران خان کا ہے اور اسی کے نام پر ہی ملے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ بااثر سابق اراکین پرویز خٹک کے ساتھ شامل ہو گئے ہیں جیسا کہ محمود خان، صالح محمد اور کچھ اور، لیکن کیا وہ عمران خان کے امیدوار کے مقابلے میں جیتیں گے یا نہیں اس حوالے سے ابھی کچھ کہنا قبل ازوقت ہے۔ اس کا ڈر شاید پرویز خٹک کو بھی ہے۔
پشاور سے بڑے نام شامل نہیں ہوئے
عارف حیات نے بتایا کہ پشاور سے پرویز خٹک اہم رہنماؤں کو شامل کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے۔ کامران بنگش، تیمور جھگڑا اور دیگر رہنماؤں کی شمولیت کی خبریں تھیں لیکن وہ شامل نہیں ہوئے۔ ڈی آئی خان سے بھی بااثر سیاسی رہنما علی امین گنڈاپور نے بھی عمران خان کا ساتھ نہیں چھوڑا۔
عارف حیات کے مطابق پرویز خٹک نے وزیرا علیٰ کی کرسی پر نظریں جما کر الگ جماعت بنائی ہے۔ لیکن کرسی تک پہنچنا اتنا آسان نہیں ہو گا۔
تحریک انصاف کا ووٹ پرویز خٹک کا ہدف
صحافی عارف حیات کے مطابق پارٹی کے نام سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پرویز خٹک کا ہدف پی ٹی آئی کا ووٹ بینک ہے۔ ان کے مطابق دیگر جماعتوں کے لیے پرویز خٹک کو کوئی خطرہ نہیں بلکہ اس سے ان کو فائدہ ہو گا۔ ان کے مطابق اگر تحریک انصاف کو الیکشن میں نہیں جانے دیا جاتا تو اس کا فائدہ پرویز خٹک کی نسبت دیگر سیاسی جماعتیں اٹھائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر پرویز خٹک کی نئی جماعت 8 سے 10 سیٹیں جیت جاتی ہے تو تحریک انصاف کے لیے کوئی بڑا دھچکا نہیں ہو گا اور نہ ہی پی ٹی آئی پرویز خٹک کو کوئی بڑا خطرہ سمجھتی ہے۔