آج سپریم کورٹ میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی حاضری کا پروٹوکول دیگر عدالتوں میں حاضری سے یکسر مختلف تھا۔ عمران خان بلٹ پروف شیٹس بردار حفاظتی عملے کے بغیر پیش ہوئے جبکہ ضلعی عدالت میں توشہ خانہ کیس کی سماعت کے وقت شیٹس بردار حفاظتی عملہ موجود تھا۔
آج کوریج پر مامور 2 صحافیوں کے ساتھ تھوڑی بدمزگی بھی ہوئی لیکن پہلے بات کرتے ہیں سابق وزیراعظم کی سپریم کورٹ میں پیشی کی۔
کوئٹہ میں قتل کیے گئے وکیل عبدالرزاق شر کے مقدمے میں عمران خان نامزد ملزم ہیں اور انہوں نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے کہ وہ سیکیورٹی وجوہات کی وجہ سے کوئٹہ میں پیش نہیں ہو سکتے۔ سابق وزیراعظم نے اس مقدمے کی ایف آئی آر کے مندرجات چیلنج کرتے ہوئے مقدمہ ختم کرنے کی استدعا کر رکھی ہے۔
عمران خان آج سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تو ان کے اردگرد سیکیورٹی کا گھیرا کافی سخت تھا۔ جس میں ان کے ذاتی اور سرکاری سیکیورٹی گارڈز شامل تھے۔ احاطہ عدالت میں داخل ہونے سے کمرہ عدالت پہنچنے تک کافی دھکم پیل ہوئی جس میں ایک نجی ٹی وی چینل کے رپورٹر کو دھکا بھی دیا گیا، جس سے کچھ بد مزگی پیدا ہوئی۔
سپریم کورٹ پیشی کے موقع پر عمران خان کے گرد بلٹ پروف شیٹس کا گھیرا نہیں تھا۔ اس سے قبل 12 مئی کو عمران خان کو گرفتاری کے بعد جب سپریم کورٹ لایا گیا تو ان کی گاڑی ججز گیٹ سے اندر آئی تھی لیکن اس بار وہ عام راستے سے داخل ہوئے جبکہ ان کے گرد بلٹ پروف شیٹس کا گھیرا تھا نہ انہوں نے سر پر کور چڑھا رکھا تھا تاہم ضلعی عدالتوں میں شیٹس بردار حفاظتی عملہ موجود تھا۔
سپریم کورٹ میں ایک صحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ عمران خان صاحب آپ کو شرم آتی ہے؟ کبھی شرمندگی محسوس ہوئی؟ اس پر عمران خان نے کوئی جواب نہیں دیا تو صحافی نے اونچی آواز میں کہا کہ بڑے ڈھیٹ ہیں آپ۔ اس پر کچھ صحافیوں اور وکلاء نے مداخلت کی اور مذکورہ صحافی کی مذمت کی۔
مختصر سماعت کے بعد کیس کی سماعت ملتوی کر دی گئی جس کے بعد عمران خان توشہ خانہ کیس میں سماعت کے لیے ضلعی عدالت روانہ ہوگئے تھے۔