خیبر پختونخواہ (کے پی) کے ضلع خیبر میں ایک خودکش دھماکے میں ابتدائی اطلاعات میں ایک پولیس جوان شہید ہو گیا ہے۔ اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) گل ولی نے بتایا کہ دھماکے میں ایڈیشنل ایس ایچ او عدنان آفریدی شہید ہوگئے ہیں۔
پولیس کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر کے علاقے میں واقع تھانہ علی مسجد میں دھماکہ اس وقت ہوا جب ایک خودکش بمبار قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں کو دیکھ کر مسجد کے اندر چھپ گیا۔
خیبر پختونخوا (کے پی کے) انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) اختر حیات خان نے بتایا کہ مشتبہ شخص نے مسجد کے اندر تلاشی کے دوران خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
علاوہ ازیں ایس ایچ او ولی کا کہنا تھا کہ مزید تفصیلات فراہم کی جائیں گی کیونکہ فی الحال یہ معلوم نہیں ہے کہ مسجد کے ملبے تلے کتنے افراد پھنسے ہوئے ہیں کیونکہ دھماکے کے دوران مسجد گر گئی تھی۔ تاہم عینی شاہدین کا دعویٰ ہے کہ واقعہ کے وقت مسجد خالی تھی۔
واقعہ کے فوراً بعد سیکورٹی فورسز اور پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ نگراں وزیر مذہبی امور و اطلاعات بیرسٹر فیروز جمال شاہ نے خودکش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا، ‘شرپسندوں اور امن کے دشمنوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔’
ادھر سی سی پی او پشاور سید اشفاق انور نے بتایا کہ دھماکہ خودکش تھا۔ انھوں نے بتایا کہ پولیس کو تھانہ علی مسجد کے علاقے میں مشتبہ افراد کی موجودگی کی اطلاع ملی جس پر ایڈیشنل ایس ایچ او عدنان آفریدی کی سربراہی میں ٹیم وہاں پہنچ گئی جس کو دیکھ کر مشکوک افراد بھاگ گئے، پولیس ٹیم نے ان کا پیچھا کیا تو وہ مسجد میں داخل ہو گئے۔
مزید بتایا کہ اس دوران ایک مبینہ خودکش نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ جس کے نتیجے عدنان آفریدی موقع پر ہی شہید ہو گئے۔ انھوں نے کہا حملہ آور کے مبینہ ساتھی کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق مبینہ خودکش دھماکے کے نتیجے میں مسجد کی چھت بھی گر گئی۔