الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آئندہ عام انتخابات کے انعقاد پر مشاورت کے لیے دعوت دیتے ہوئے تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو خط لکھ دیے ہیں، اسی سلسلے میں الیکشن کمیشن نے اٹک جیل کے قیدی نمبر 804 سابق وزیراعظم عمران خان کو بھی خط لکھا ہے جس میں عمران خان کو کل جمعرات 24 اگست کو دن 2 بجے آئندہ انتخابات پر مشاورت کے لیے مدعو کیا ہے، کل ہی جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو سہ پہر 3 بجے مدعو کیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو بھی خط لکھا ہے اور انہیں 29 اگست کو سہ پہر 3 بجے آئندہ انتخابات پر مشاورت کے لیے مدعو کیا ہے، جبکہ پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر کو لکھے گئے خط میں الیکشن کمیشن نے شہباز شریف کو 29 اگست کو صبح 11 بجے مشاورت کے لیے طلب کیا ہے۔
مزید پڑھیں
الیکشن کمیشن کی جانب سے سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 218(3) کے مطابق ملک بھر میں عام انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمّہ داری ہے، انتخابات کے انعقاد کو صاف اور شفاف بنانا اور کرپٹ طرز عمل سے محفوظ رکھنا بھی الیکشن کمیشن کی ذمّہ داری ہے۔
الیکشن کمیشن نے الیکشن روڈ میپ کے حوالے سے سیاسی جماعتوں سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے حلقوں کی حد بندی، انتخابی فہرستوں کی اپ ڈیشن، عام انتخابات کے انعقاد، الیکشن شیڈول اور اس سے متعلقہ امور پر مشاورت کے لیے سیاسی جماعتوں کے سربراہان اور ان کے پارٹی رہنماؤں کو مدعو کیا ہے۔
مسلم لیگ ن کی سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب کے مطابق الیکشن کمیشن سے ملاقات کے لیے مسلم لیگ ن نے 7 رکنی پارٹی وفد تشکیل دے دیا ہے، اعظم نذیر تارڑ، رانا ثنااللہ اور خواجہ سعد رفیق وفد میں شامل ہوں گے، احسن اقبال، امیر مقام، زاہد حامد، عطا تارڑ بھی وفد کاحصہ ہوں گے، وفد دیے گئے وقت اور تاریخ پر الیکشن کمیشن جائے گا اور حکام سے ملاقات کرکے اپنا نکتہ نظر کمیشن کے سامنے رکھے گا۔