پنجاب اسمبلی کے انتخابات میں تاخیر کے معاملہ پر سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے ازخود نوٹس کے لئے معاملہ چیف جسٹس کو بھیج دیا ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہرعلی نقوی پر مشتمل سپریم کورٹ کے دورکنی بینچ نے سی سی پی اولاہورغلام محمود ڈوگرٹرانسفرکیس کی سماعت کے تحریری فیصلہ میں پنجاب میں صوبائی انتخابات کا شیڈول جاری نہ ہونے کا معاملہ چیف جسٹس کو سوموٹو نوٹس کے لیے بھیجا ہے۔
سپریم کورٹ کے اس دورکنی بینچ نے آج دوران سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندرسلطان راجا کو بھی طلب کیا تھا جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ سی سی پی او کے تبادلہ کی اجازت کمیشن نے چیف سیکریٹری پنجاب کی تحریری درخواست پردی۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن تبادلے کررہا ہے لیکن انتخابات کا اعلان نہیں۔ انتخابات کے انعقاد پر آئین میں کوئی ابہام نہیں۔ آئین ہرصورت90 روزمیں انتخابات کرانے کا پابند کرتاہے۔
اس موقع پرالیکشن کمشنر کا مؤقف تھا کہ عدلیہ ریٹرننگ افسران ، فوج سیکیورٹی اور حکومت فنڈز نہیں دیتی تو الیکشن کیسے کرائیں۔
آج کی سماعت کے تحریری فیصلہ میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں تاخیر کو آئین کی خلاف ورزی محمول کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین کی پاسداری ہمارا آئینی قانونی اور اخلاقی فریضہ ہے۔
بینچ نے انتخابات میں تاخیرکو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا سنگین خطرہ سمجھتے ہوئے چیف جسٹس سے اس معاملہ پر از خود نوٹس کی سفارش کرتے ہوئے ایک بینچ کی تشکیل کا کہا ہے جو اس معاملہ کی سماعت کرسکے۔