ٹیکنالوجی کمپنیاں روسی پروپیگنڈے سے نمٹنے میں ناکام رہیں، یورپی یونین کا اعتراف

اتوار 3 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

یورپی یونین نے اعتراف کیا ہے کہ یوکرین پر حملے کے بعد سے سوشل میڈیا ٹیکنالوجی کمپنیاں روس کی جانب سے بڑے پیمانے پر غلط معلومات پھیلانے اور پروپیگنڈا پھیلانے کی مہم کو روکنے میں ناکام رہی ہیں۔

یورپین یونین کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 میں سوشل میڈیا پر ’کریملن کے حمایت یافتہ اکاؤنٹس کی رسائی اور اثر و رسوخ‘ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایلون مسک کی جانب سے کمپنی خریدنے کے بعد سے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر روس کی غلط معلومات اور پروپیگنڈے میں اضافہ ہوا ہے۔

برطانوی خبر رساں  ادارے کے مطابق یورپین یونین کے اس دعوے کے بعد ٹوئٹر، میٹا، ٹک ٹاک اور یوٹیوب سے رابطہ کیا گیا، لیکن ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

یورپین یونین کمیشن کی جانب سے جاری ہونے والی اس تحقیق میں ’کریملن‘  کے حمایت یافتہ سوشل اکاؤنٹس اور ان کی جانب سے پھیلائی جانے والی غلط معلومات سے نمٹنے کی کوششوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔

جائزے کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ روس کے پروپیگنڈے میں اضافہ ’خاص طور پر اس وقت زیادہ دیکھنے کو ملا جب ایکس (سابق ٹوئٹر)نے پرائیوسی پالیسی کو تبدیل کیا اور حفاظتی اقدامات کو ختم کر دیا۔

اس سے قبل برطانوی خبر رساں ادارے نے رپورٹ دی تھی کہ کریملن کے سرکاری سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے یوکرین میں جنگ کے بارے میں غلط معلومات پھیلائی جا رہی ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کریملن کے حامی اکاؤنٹس سے پیغامات میٹا کے پلیٹ فارمز پر سے سب سے زیادہ سامعین تک پہنچ رہے ہیں جب کہ ٹیلی گرام پر بھی کریملن (روس) کے حمایت یافتہ اکاؤنٹس کی تعداد میں 3 گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

واضح رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں یورپی یونین کے ڈیجیٹل سروسز ایکٹ (ڈی ایس اے) کے تحت دنیا کے سب سے بڑے آن لائن پلیٹ فارمز کے لیے سخت قوانین متعارف کرائے گئے تھے۔

تمام بڑی سوشل میڈیا کمپنیوں کو ڈی ایس اے کے سخت قوانین پر عمل کرنا ہوگا جو کم از کم 45 ملین ماہانہ فعال صارفین والے بڑے پلیٹ فارمز سے غلط معلومات اور نفرت انگیز تقاریر سمیت مواد کی روک تھام کے لیے زیادہ جارحانہ اقدامات کا مطالبہ کرتے ہیں۔

مطالعے میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اگر ڈی ایس اے گزشتہ ماہ سے پہلے فعال ہوتا تو سوشل میڈیا کمپنیاں اپنے قانونی فرائض کی خلاف ورزی کرتی جس کے نتیجے میں ممکنہ جرمانے ہوسکتے تھے۔

رپورٹ میں 9 اپریل کی ایک ٹوئیٹ کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس میں ایلون مسک نے تصدیق کی تھی کہ ان کا پلیٹ فارم اب کریملن کے زیر انتظام اکاؤنٹس کو محدود نہیں کرے گا۔

ایلون مسک کا نکتہ نظر یہ ہے کہ سنسرشپ میں صرف اس لیے شامل ہونا ایک کمزور اقدام ہے کیوں کہ دوسری کمپنیاں بھی ایسا کرتی ہیں ۔ مسک نے اس وقت ٹوئیٹ کیا تھا کہ ہمارے پلیٹ پر آزادی اظہار رائے کو زیادہ اہمیت دی جائے گی، یہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہو گا جس پر کمزور بھی اپنی طاقت کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

لاہور میں ہیوی وہیکلز ڈرائیونگ ٹریننگ اسکول کا قیام، وزیر اعلیٰ پنجاب کا محفوظ سفر یقینی بنانے کا وژن

ملک کے شمال مشرق میں زلزلے کے جھٹکے، لوگ گھروں سے باہر نکل آئے

ڈیرہ اسماعیل خان: داناسر میں المناک ٹریفک حادثہ، ایک ہی خاندان کے 11 افراد جاں بحق

ایشیا کپ، 41 سال بعد پاک-بھارت فائنل ہونے کو تیار، ٹورنامنٹ فائنلز میں پاکستان کا پلڑا بھاری

پی ٹی سی ایل گروپ اور مرکنٹائل نے پاکستان میں آئی فون 17 کی لانچ کا اعلان کردیا

ویڈیو

’میڈن اِن پاکستان‘: 100 پاکستانی کمپنیوں نے بنگلہ دیشی مارکیٹ میں قدم جمالیے

پولیو سے متاثرہ شہاب الدین کی تیار کردہ الیکٹرک شٹلز چینی سواریوں سے 3 گنا سستی

وائٹ ہاؤس: وزیراعظم اور امریکی صدر کے درمیان اہم ملاقات ختم، فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی شریک تھے

کالم / تجزیہ

بگرام کا ٹرکٖ

مریم نواز یا علی امین گنڈا پور

پاکستان کی بڑی آبادی کو چھوٹی سوچ کے ساتھ ترقی نہیں دی جا سکتی