نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہاکہ آئینی طور پر حکومتی نظام میں کوئی تبدیلی نہیں لاسکتے ہیں، حکومت کی بنیادی آئینی ذمہ داری انتخابات میں تعاون فراہم کرنا ہے اور اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے معاشی امور چلانے کی کوشش کررہے ہیں۔
اسلام آباد میں بین الاقوامی میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہاکہ غیر ملکی میڈیا نمائندگان سے میری پہلی گفتگو ہے، موجودہ حکومت کے ساتھ فوج کے بہترین تعلقات ہیں، خصوصی سرمایہ کاری کونسل کو آگے بڑھانا ترجیح ہے، کوشش ہے کان کنی اور معدنیات میں بیرونی سرمایہ کاری لا سکیں۔
مزید پڑھیں
نگراں وزیر اعظم نے کہاکہ بلوچستان کی عوام نے سی پیک کا خیر مقدم کیا ہے، تمام شعبوں کے لیے بجٹ مختص کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے ہمارا نہیں، انتخابات کے لیے مردم شماری کے بعد حلقہ بندیاں ضروری ہیں، امید ہے الیکشن کمیشن مناسب وقت میں حلقہ بندیاں مکمل کر لے گا۔
’ملک میں تمام رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت ہے۔‘
انہوں نے کہاکہ توانائی کے شعبوں میں ایف بی آر میں اصلاحات کی ضرورت ہے، توانائی کے شعبے میں کچھ تقسیم کار کمپنیاں نجکاری فہرست میں شامل کی گئی ہیں۔ ہم آئینی مینڈیٹ سے آگے نہیں بڑھ سکتے۔ بجلی کے معاملے پر آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے، کیا بات چل رہی ہے یہ نہیں بتا سکتا، تاہم جلد ہی کوئی پیش رفت سامنے آجائے گی۔
ان کا کہنا تھاکہ افغانستان میں اتحادیوں کا چھوڑا گیا اسلحہ خطے کے لیے بڑا چیلنج ہے، مغربی سرحد سے حملے ہورہے ہیں، ہم اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات کررہے ہیں۔
’طالبان عبوری دور سے گزر رہے ہیں انہیں وقت دینا چاہیے۔‘
انہوں نے کہاکہ ہمارا موقف تھا کہ اتحادی افواج کے انخلا کے بعد صورت حال کو بھگتنا پڑے گا، پاکستان دہائیوں سے افغان باشندوں کی میزبانی کر رہا ہے اور پاکستان میں رجسٹرڈ افغان باشندوں کی تعداد 28 لاکھ ہے۔ پاکستان میں 3 قسم کے افگان باشندے مقیم ہیں۔
نگراں وزیر اعظم نے کہاکہ سی پیک منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں، چین کے ساتھ ہمارا مضبوط اور گہرا تعلق ہے اسکو مزید مضبوط کرنا ہر ہاکستانی کی ترجیح ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ پاکستان اور ترکیہ کے حالات میں مماثلت پائی جاتی ہے۔ پاکستان اور ترکیہ کی سرحدوں کی صورت حال ایک جیسی ہے، اس چیلنج سے عالمی برادری کے ساتھ مل کر لڑنا چاہتے ہیں اور ہم چیلنج کے سامنے ہار نہیں مان سکتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ بلوچستان میں چند مربع کلو میٹر میں اربوں روپے کی معدنیات کا تخمینہ لگایا گیا ہے، پاکستان میں تقریبا 6 ارب ڈالر سے زائد کی معدنیات موجود ہیں۔
انہوں نے روس کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ روس خطے اور عالمی برادری کا اہم ترین ملک ہے، روس کے ساتھ ماضی کو بھلا کر نئے تعلقات استوار کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔