کراچی کی معروف شارع فیصل سے متصل پولیس آفس پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز کا جاری آپریشن مکمل ہوگیا ہے۔
پولیس کے دعویٰ کے مطابق کئی گھنٹے جاری رہنے والے اس آپریشن کے دوران تمام 3 دہشت گرد مارے گئے جب کہ دہشت گردوں سے مقابلے میں دو پولیس اور ایک رینجر اہلکار سمیت چار افراد شہید ہوئے۔
آپریشن کے دوران چودہ افراد زخمی ہوئے۔ زخمیوں سے ایک حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق شب پہر اول تقریباً ساڑھے سات بجے مسلح افراد نے شارع فیصل سے متصل پولیس آفس پر حملہ کیا۔
حملہ آور جس گاڑی میں بیٹھ کر اپنے ہدف تک پہنچے تھے، اس کے ابتدائی مالک کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق حملے کے بعد شدید فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔
پولیس کے مطابق صدر تھانہ سے متصل کراچی پولیس آفس میں حملہ آور دستی بم پھینکتے ہوئے داخل ہوئے جس کے بعد شدید فائرنگ شروع ہوگئی۔
حملے کے ساتھ ہی پولیس آفس کی روشنیاں بند کر دی گئیں۔ جب کہ پولیس اور رینجرز کی نفری بھی آفس کے باہر پہنچ گئی تھی۔
اس آپریشن کے دوران ایک موقع ایسا بھی آیا جب ایک دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
سیکیورٹی اداروں نے بتدریج آگے بڑھتے ہوئے ایک کے بعد ایک منزل کو کلیئر کیا یہاں تک آخری دہشت گرد بھی مارا گیا۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ مراد علی شاہ صورتحال کی خود بھی مانیٹرنگ کرتے رہے۔
آپریشن کی کامیابی پر وزیر اعلیٰ سندھ نے شہید ہونے والی سیکیورٹی اور سویلین اہلکار کو خراج تحسین پیش کیا۔
انہوں نے ویڈیو پیغام میں تصدیق کی کہ اس آپریشن کے نتیجے میں 3 دہشت گرد ہلاک ہوئے جب کہ دوپولیس، ایک رینجر اور ایک سویلین اہلکار سمیت کل چار افراد شہید ہوئے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے سیکیورٹی اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بہادری سے حملے کا مقابلہ کیا ہے اور عمارت کو کلیئر کر دیا گیا ہے‘‘۔
وی نیوز کے رپورٹر وقاص خان کے مطابق آپریشن کے آغاز کے ساتھ ہی شارع فیصل کو بھی عمومی آمد و رفت کے لیے بند کر دیا گیا تھا، جب کہ ٹریفک کو متبادل روٹس کی جانب موڑ دیا گیا ۔
وی نیوز کے مطابق دو طرفہ فائرنگ کے دوران ایک مرحلہ ایسا بھی آیا جب ایک دہشت گرد میں خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ جس کے ساتھ ہی ساری عمارت لرز گئی۔
صورتحال کی سنگین کے پیش نظر وزیر اعلیٰ سندھ نے تمام ڈی آئی جیز کو اپنی پولیس فورس آپریشن کے مقام پر بھیجنے کی ہدایت بھی جاری کی۔
واضح رہے کہ آغاز میں پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ عمارت میں داخل ہونے والے دہشت گردوں کی تعداد چھ سے سات ہے جو بم حملے کے بعد عمارت میں داخل ہوئے تھے۔
آپریشن کے اختتام پر یہ شناخت نہیں ہوسکا کہ حملہ آور کون ہیں اور ان کا کس گروپ سے تعلق ہے۔
شہید ہونے والے افراد:
اس آپریشن کے دوران رینجرز سب انسپکٹرتیمور، پولیس سیکیورٹی ون کا سپاہی غلام عباس، لفٹ آپریٹر سعید اور خاکروب اجمل مسیح شامل شہید ہوگئے۔
قبل ازیں
آخری دہشت گرد سے مقابلے میں رینجرز اہلکار آنکھ میں گولی لگنے سے شدید زخمی ہوگیا۔
دہشت گردوں کے مارے جانے کے بعد بم ڈسپوزل اسکواڈ عمارت کی تلاشی لے رہا ہے۔
کراچی پولیس آفس میں موجود دہشت گردوں کے خلاف جاری مشترکہ آپریشن کے دوران ایک حملہ آور نے چوتھی منزل پر خود کش دھماکہ کیا ہے۔ جس کے باعث عمارت کا کچھ حصہ گرگیا اور شیشے ٹوٹ گئے ہیں۔ ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان بلوچ نے اس خودکش دھماکہ کی تصدیق کی ہے۔
دہشت گردوں کے خلاف جاری اس کمانڈو آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں پولیس کے اسپیشل سیکیورٹی یونٹ کے ڈی ایس پی حاجی رزاق زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق حملہ آوروں نے چھت پر پہنچ کر پوزیشن سنبھال لی ہیں۔ چھت پرجانےکا واحد راستہ سیڑھیوں سےہونےکی وجہ سےآپریشن میں مشکلات ہیں۔
دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ڈی آئی جی ناصر آفتاب بھی کے پی او ٹیم کے ساتھ عمارت میں داخل ہوگئے ہیں۔ دہشتگرد ابھی اوپری منزل پر موجود ہیں فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
پولیس حکام کے مطابق فائرنگ کےتبادلےمیں اب تک 3 دہشت گرد ہلاک ہوگئے ہیں۔ فوج، پولیس اور رینجرز کے مشترکہ آپریشن میں اب تک عمارت کی تین منزلیں کلیئر کی جاچکی ہیں۔
جناح اسپتال انتظامیہ کے مطابق اسپتال لائے گئے 10 زخمیوں میں ایک ڈی ایس پی،2پولیس اہلکار اور 6 رینجرز اہلکاروں سمیت ایک ریسکیو رضاکار بھی شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیشل سیکیورٹی یونٹ بھی اس مشترکہ آپریشن میں حصہ لے رہا ہے۔ کمانڈوز کا دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے۔
آئی جی سندھ کے مطابق پولیس ٹیمیں کے پی او کی دوسری منزل تک پہنچ گئی ہیں۔
شہر کی مصروف ترین شاہراہ فیصل سے متصل کراچی پولیس آفس پر مسلح دہشت گردوں نے حملہ کیا ہے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق شدید فائرنگ اور دھماکوں کی آواز بھی سنی گئی ہے۔
پولیس کے مطابق صدر تھانہ سے متصل کراچی پولیس آفس میں 8 سے 10 حملہ آور دستی بم پھینکتے ہوئے داخل ہوئے جس کے بعد شدید فائرنگ شروع ہوگئی۔
پولیس آفس کی روشنیاں بند ہیں۔ پولیس اور رینجرز کی نفری بھی آفس کے باہر پہنچ چکی ہے۔
ایس ایس پی ساؤتھ اور ایس ایس پی ایسٹ نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے۔
کراچی پولیس آفس کےباہر وقفے وقفے سے فائرنگ جاری ہے اور پولیس نفری نے آفس کو چاروں طرف سےگھیر لیا ہے۔
جناح ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ
جناح ہسپتال کے ذرائع کے مطابق 2 افراد جاں بحق جبکہ 4 زخمی ہوئے ہیں۔
مارے جانے والے افراد میں سے ایک کی شناخت 35 سالہ اجمل مسیح کے نام سے ہوئی ہے۔ 50 سالہ پولیس کانسٹیبل غلام عباس شہید ہوا ہوا۔ جب کہ 35 سالہ رینجرز انسپکٹر عبد الرحیم، 50 سالہ پولیس کانسٹیبل عبدالطیف، 35 سالہ رینجرز اہلکار عمران اور
22 سالہ ایدھی رضاکار ساجد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
ڈرون کیمروں کے ذریعے سی پی او عمارت اور علاقے مانیٹرنگ کی جارہی ہے
وی نیوز ذرائع کے مطابق دہشت گرد دستی پھینکتے ہوئے کے پی او میں داخل ہوئے۔
کےپی او میں 8 سے10 حملہ آوروں کی موجودگی کی اطلاعات ہیں۔ پولیس نےکےپی او کو چاروں اطراف سےگھیرےمیں لے لیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق حملہ آور پولیس لائنز سےداخل ہوئے۔ دہشت گرد کےپی او کی پارکنگ ایریامیں بھی موجودہیں۔
کراچی پولیس آفس کےباہر فائرنگ کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی کا کہنا ہے کہ میرے دفترپرحملہ ہوا ہے۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کمانڈوز عمارت میں داخل ہوگئے ہیں اور دہشت گردوں سے مقابلہ جاری ہے۔
دوسری جانب رینجرز ترجمان کا کہنا ہے کہ رینجرزنےعلاقےکو گھیرے میں لیکر
دہشت گردوں کےخلاف آپریشن شروع کردیا ہے۔
ٹریفک روٹ میں تبدیلی
ٹریفک پولیس کے مطابق پولیس آفس پر حملے کے باعث ٹریفک کو آواری سے کینٹ اور تین تلوار بھیج رہے ہیں۔ جب کہ ٹریفک کو لکی اسٹار سے صدر کی طرف بھیج رہے ہیں۔
دوسری طرف نرسری سے آنے والی ٹریفک کو کورنگی روڈ کی طرف بھیجا جا رہا ہے۔ اور کورنگی سے ٹریفک کو ڈیفینس موڑ سگنل سے ہینو چورنگی کی طرف موڑ دیا ہے۔
میں خود صورتحال مانیٹر کر رہا ہوں،مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کراچی میں دہشت گردوں کے حملے کا نوٹس لیتے ہوئے مختلف ڈی آئی جیزکوپولیس فورس بھیجنے کی ہدایت جا ری کر دی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی ہے کہ ایڈیشنل آئی جی کے دفتر پر حملے کے ملزمان کو فوری گرفتار کیا جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ کراچی پولیس چیف کےدفتر پرحملہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔ مجھےتھوڑی دیر کے بعد متعلقہ افسر سے واقعےکی رپورٹ چاہیے۔ میں خود صورتحال مانیٹر کر رہا ہوں۔
گورنر سندھ رپورٹ طلب کر لی
وزیر اعلیٰ سندھ کے بعد گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے بھی واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
گورنرسندھ کامران خان ٹیسوری نے ہدایت جاری کی ہے کہ متاثرہ مقام پر خصوصی فورسز بھیجی جائیں۔ اور دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔
گورنر کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی امن وامان کی صورتحال خراب نہیں کرنے دیں گے۔
وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کو حکومت کی رٹ چیلنج کرنے پر سبق سکھایا جائے گا۔
خبر اپ ڈیٹ کی جا رہی ہے