بھارتی شہری پاکستان میں پناہ کی درخواست لے کر کراچی پہنچ گئے۔
بھارتی شہری محمد حسنین اپنے بیٹے اسحاق امیر کے ساتھ حکومت پاکستان سے سیاسی پناہ کی درخواست لے کر غیر قانونی طور پر کراچی پہنچ گیا۔
بھارتی شہری محمد حسنین نے حکومت پاکستان کو درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’میں ایک سیاسی اور سماجی کارکن ہوں اور بھارت میں انتہا پسندوں سے تنگ آ کر ایک ایجنٹ کے ذریعے پاکستان پہنچا ہوں۔‘
محمد حسنین نے بھارت سے پاکستان پہنچنے کا حال کچھ یوں بیان کیا’ ہم 5 ستمبر کو ابوظہبی کے لیے ہندوستان سے روانہ ہوئے اور 8 ستمبر کو افغانستان گئے، ہم کابل سے قندھار گئے اور پھر استنبول گئے، ایجنٹ نے استنبول سے پاکستان پہنچنے کے لیے 30 ہزار بھارتی روپے لیے‘۔‘
ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے پاکستان کی سرحد پار کی تو ٹیکسی ڈرائیور نے 10 ہزار لے کر مجھے کوئٹہ پہنچایا، کوئٹہ سے ٹیکسی ڈرائیور نے 47 ہزار روپے لے کر حب میں اتار دیا۔ وہاں سے وہ رکشے کے ذریعے کراچی پہنچے۔
انہوں نے بتایا کہ یہاں پاکستان میں شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے انہیں ہوٹلوں میں رہائش نہیں ملی، وہ پولیس کے پاس گئے لیکن پولیس نے انہیں کہا کہ یہ معاملہ اس کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔
’ہم نے پولیس کو بتایا ہے کہ ہم غیر قانونی طور پر آئے ہیں لیکن پھر بھی پولیس نے تعاون نہیں کیا جس کے باعث ہم ایدھی ہوم میں ٹھہرے۔‘
محمد حسنین نے کا کہنا ہے’ہم پاکستان پناہ کے لیے آئے ہیں، واپس جانے پر موت کو ترجیح دیں گے، ہم بھارت واپس نہیں جانا چاہتے کیوں کہ بھارت میں ہم انتہا پسندوں سے تنگ آ چکے ہیں‘۔
محمد حسنین کی وی نیوز سے بات چیت
بھارت سے غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہونے اور پناہ کی درخواست کرنے والے بھارتی شہری محمد حسین نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ’میرا تعلق بھارت سے ہے اور میں براستہ دبئی، افغانستان سے پاکستان میں اپنے بیٹے کے ہمراہ داخل ہوا ہوں۔ میرے اور میرے بیٹے کے ساتھ کچھ بھی کرلیں مگر ہمیں بھارت واپس ہر گز نہ بھیجیں‘۔
محمد حسنین کا کہنا ہے کہ بھارت میں زندگی بہت مشکل ہے وہاں بولنے کی آزادی نہیں اور مسلمانوں پر ظلم و جبر کیا جا رہا ہے، میڈیا پر بھی سچ نہیں دکھایا جا رہا۔
محمد حسنین کے مطابق سیما حیدر کا بھی پاکستان نے واپسی کا مطالبہ کیا تھا لیکن کیا اسے واپس کیا گیا؟ ہمیں بھی واپس نہ کیا جائے، اس ملک کو بنانے میں ہمارے اجداد کی قربانیاں ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا’ ہم یہاں ایدھی سینٹر میں مقیم ہیں۔ ہماری بھارتی دستاویزات پاک افغان بارڈر پر ہم سے لے لی گئیں، باقی ماندہ کاغذات ایدھی سینٹر میں جمع ہیں۔
حسنین نے بتایا ’ہم خاندان کے 2 ہی فرد ہیں اور بھارت میں غیر محفوظ ہونے کی وجہ سے پاکستان آئے ہیں، حکومت پاکستان سے گزارش ہے کہ ہمیں یہاں کی شہریت دی جائے‘۔