ساڑھی پاکستان اور ہندستان میں خواتین کا پسندیدہ لباس ہے تاہم پاکستان میں یہ کچھ علاقوں تک محدود ہو گئی ہے اور اب زیادہ تر شادی بیاہ کے موقعے پر زیب تن کی جاتی ہے۔
ساڑھی تقریباً 5 سے 6 گز لمبے کپڑے کا بغیر سلا ہوا ٹکڑا ہوتا ہے جو بلاؤز اور پیٹی کوٹ کے اوپر پہنا جاتا ہے۔ ساڑھی کے کاروبار سے گزشتہ 50 برس سے منسلک سید الطاف علی نے وی نیوز کو بتایا کہ اب بھی پاکستان سے بھارت ساڑھی جاتی ہے اور بھارت کی ساڑھی کو پاکستان میں پسند کیا جاتا ہے۔
سید الطاف علی کہتے ہیں کہ ہر چیز مہنگی ہوئی ہے اور مہنگائی کا اثر ساڑھی کے کاروبار پر بھی ہوا ہے۔ ساڑھی کی کوالٹی کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ ساڑھی کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرتے۔
انہوں نے بتایا کہ سب سے سستی سمجھی جانے والے پرنٹڈ ساڑھی کی لاگت بھی ان کے ہاں 4 ہزار روپے آتی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سرشمہ اور وشال کے نام سے ساڑھی آتی ہے جو ان سے فنکار بڑی تعداد میں لے کر جاتے ہیں۔
پاکستان میں بھارتی ساڑھی کہاں سے آتی ہے؟
الطاف علی کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس ساڑھی بھارت سے آتی ہے۔ ساڑھی بھارت کے علاقے سورت سے براستہ دبئی پاکستان آتی ہے۔
بھارتی ساڑھی کیوں پسند کی جاتی ہے؟
بھارتی ساڑھی کی پسند کے حوالے سے سید الطاف کا کہنا ہے کہ بھارت ساڑھی پہنے والوں کا ملک ہے اور ہر صوبے کا الگ پہناوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اپنا کلچر پروموٹ کیا ہے اور دنیا بھر میں اس کی ساڑھی جاتی ہے۔
لان کی ساڑھی پاکستان کی خصوصیت
الطاف علی کہتے ہیں کہ پاکستان میں پرنٹڈ ساڑھی بنتی ہے جبکہ لان میں پاکستان کا ریکارڈ بہت اچھا ہے۔ انڈیا لان کی ساڑھی نہیں بنا سکتا۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستانی بنارسی ساڑھی بھی اچھی ہوتی ہے لیکن بھارت میں ورائٹی بہت ہے اس لیے بھارت اس انڈسٹری میں کامیاب ہے۔
پاکستان سے بھارت کون سی ساڑھی جاتی ہے؟
الطاف علی کے مطابق پاکستان میں کھڈی کی ساڑھی زیادہ بنتی ہے اور پاکستان سے بھارت پیور شیفون سے بننے والی ساڑھی جاتی ہے جس کا دھاگہ چین سے آتا ہے جس کی وجہ سے وہ بہت مہنگی پڑتی ہے اور اس کی تیاری پر 9 سے 10 ہزار روپے کی لاگت آتی ہے۔
پاکستانی کون سی ساڑھی زیادہ پسند کرتے ہیں؟
ساڑھیوں کے تاجر کے مطابق پاکستان کے لوگ بھارتی ساڑھی زیادہ پسند کرتے ہیں کیوں کہ وہ سدا بہار ساڑھی ہوتی ہے اور اسے کبھی بھی پہن سکتے ہیں۔
ساڑھی کی کم سے کم قیمت؟
الطاف علی کے مطابق ان کے پاس ساڑھی کی کم سے کم قیمت 4 ہزار روپے جبکہ زیادہ سے زیادہ 18 ہزار روپے کی مل جائے گی۔
ربیع الاول کے بعد سے رمضان تک چلنے والا کاروبار
ان کا کہنا تھا کہ ساڑھیوں کا کاروبار ربیع الاول سے شروع ہو کر رمضان تک چلتا ہے کیوں کہ یہ شادیوں کا سیزن ہوتا ہے اور اس سیزن میں ڈیمانڈ بہت ہوجاتی ہے۔