بغیر ٹکٹ سفر کے مجرموں کو جرمنی کی جیلوں سے کون رہا کروارہا ہے؟

جمعرات 28 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

2021 کے اواخر میں ایک دن جرمن شہری آرنے سیمسروٹ اپنی جیب میں  20 ہزار یورو لے کر نکلے، اس رقم کا کچھ حصہ ان کا اپنا جب کہ بقیہ انہوں نے دوستوں سے ادھار لیا تھا۔ انہیں یہ تسلیم کرنے میں کوئی عار نہیں ہے کہ اس وقت وہ تھوڑا گھبرائے ہوئے تھے۔

انہیں بالکل اندازہ نہیں تھا کہ جو وہ کرنا چاہتے ہیں وہ ممکن بھی ہوسکے گا یا نہیں۔ ان کی منزل تھی برلن کے شمال مغرب میں پلوٹزینسی جیل اور منصوبہ تھا کہ جیب میں موجود رقم سے زیادہ سے زیادہ قیدی خریدے جائیں۔

آرنے سیمسروٹ ایک 35 سالہ صحافی اور سماجی کارکن ہیں، جنہوں نے جرمن قانونی نظام میں ایک خامی تلاش کی تھی۔ اگر کسی کو جرمانہ ادا کرنے کی سزا دی گئی ہے تو وہ اسے خود ادا نہیں کرسکتا اور جیل بھیج دیا جاتا ہے۔

اسے ایک واضح ناانصافی کے طور پر دیکھتے ہوئے آرنے سیمسروٹ اسی خامی کا فائدہ اٹھانے کا فیصلہ اس امید کے ساتھ کیا کہ اس مسئلہ کی جانب توجہ دی جائے گی، جو قانون کی صورت میں ججوں کو پبلک ٹرانسپورٹ پر ٹکٹ نہ خریدنے پر لوگوں کو جیل بھیجنے کے قابل بناتا ہے۔

مذکورہ قانون غیر منصفانہ ہے، جو ان لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرتا ہے، جن کے پاس پیسے نہیں ہیں، آرنے سیمسروٹ (تصویر بشکریہ بی بی سی نیوز)

بی بی سی نیوز سے بات کرتے ہوئے آرنے سیمسروٹ کہتے ہیں کہ اس دن پلوٹزینسی سے 12 مردوں کو اور اگلے دن لچٹن برگ جیل سے 9 خواتین کو رہائی دلوائی۔ اس دن سے اب تک آرنے اور ان کی تشکیل کردہ تنظیم فریڈم فنڈز 8 لاکھ یورو سے زائد مالیت کے جرمانے ادا کرکے ساڑھے 8 سو شہریوں کو رہائی دلا چکا ہے۔

آرنے سمجھتے ہیں کہ مذکورہ قانون غیر منصفانہ ہے، جو ان لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرتا ہے، جن کے پاس پیسے نہیں ہیں، ان لوگوں کیخلاف جن کے پاس رہائش نہیں ہے، ان لوگوں کیخلاف جن کی زندگیاں پہلے ہی کسی نہ کسی بحران سے دوچار ہیں۔

’ہم سمجھتے ہیں کہ اس قانون کو بدلنا ہوگا کیونکہ یہ وہ چیز نہیں ہے جو آپ جمہوری اور انصاف پسند معاشرے میں چاہتے ہیں۔‘

ایک اندازے کے مطابق جرمنی کی جیلوں میں تقریباً 7 ہزار افراد قید ہیں جنہوں نے ٹرین، ٹرام یا بس کا کرایہ ادا نہیں کیا۔ ان میں سے بیشتر کو ابتدائی طور پر جرمانے کی سزا سنائی گئی ہوگی جنہیں وہ ادا کرنے سے قاصر ہوں گے۔

جرمنی میں پبلک ٹرانسپورٹ نے موجودہ قانون میں کسی بھی تبدیلی کی مزاحمت کی ہے۔ (تصویر بشکریہ میٹاڈورنیٹ ورک)

ایسے افراد متبادل حراستی سزا بھگت رہے ہیں لیکن کچھ لوگ سیدھے جیل بھی بھیج دیے گئے ہوں گے۔ 50 سال سے زائد عمر کی کمزور سی خاتون گیسا مارض کا شمار دوسری قسم کے ملزمان میں ہوتا ہے، جنہوں نے برسوں سے ڈسلڈورف کے اسٹریٹ میگزین ’ففٹی ففٹی‘ بیچ کر خود کو مالی سہارا دیا ہوا ہے۔

گیسا نے گزشتہ نومبر سے رواں برس مارچ تک چار ماہ جیل میں گزارے۔ وہ بغیر ٹکٹ کے ڈسلڈورف میں دو بار ٹرین پر بغیر ٹکٹ پکڑی گئی تھیں۔ ’میں میتھاڈون پر تھی، وہ دوا جو وہ آپ کو دیتے ہیں جب آپ ہیروئن سے چھٹکارا پانا چاہتے ہیں اور آپ کو روزانہ کلینک جانا پڑتا ہے۔‘

گیسا مارض نے گزشتہ نومبر سے رواں برس مارچ تک چار ماہ جیل میں گزارے۔ وہ بغیر ٹکٹ کے ڈسلڈورف میں دو بار ٹرین پر بغیر ٹکٹ پکڑی گئی تھیں۔ (تصویر بشکریہ بی بی سی نیوز)

گیسا کے مطابق ان کے پاس پیسے نہیں تھے۔ انہیں بے روزگاری الاؤنس مل رہا تھا، لیکن مہینے کے اختتام پر ان کے پاس پیسے باقی نہیں بچے تھے۔ انہیں ابتدائی طور پر سنائی گئی 6 ماہ قید کی سزا کو 3 سال کے لیے معطل کر دیا گیا تھا۔ لیکن عدالت کی جانب سے عائد کردہ شرائط پورا کرنے میں ناکامی کے بعد وہ بالآخر جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچ گئیں۔

’ففٹی ففٹی‘ میگزین نے گیسا مارض کے کیس کے حوالے سے شعور بیدار کرنے کے لیے سخت محنت کی۔ سرکاری عمارتوں کے باہر مظاہرے ہوئے۔ ایک قومی نیوز میگزین کے نامہ نگاروں نے جیل میں اس سے ملاقات کی۔ یہاں تک کہ اس کے حالات جرمن پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں بھی اٹھائے گئے۔

زیادہ تر لوگ جو بغیر ٹکٹ بس کا سفر کرتے ہیں وہ جیل میں نہیں جاتے۔ وہ 60 یورو جرمانے کے ساتھ کرایہ ادا کرتے ہیں اور ان کی ایک لحاظ سے اس غیر قانونی حرکت کا اختتام ہوجاتا ہے۔

لیکن پبلک ٹرانسپورٹ کمپنیاں سیریل مجرموں کے ساتھ سخت رویہ اختیار کرتی ہیں۔ یہ وہی ہیں جنہیں قانونی چارہ جوئی کے لیے بھیجا جاتا ہے، قطع نظر اس کے کہ انہوں نے جرمانے سمیت اپنا کرایہ ادا کردیا ہے کہ نہیں۔

آرنے سیمسروٹ کے حساب کتاب کے مطابق ان کی تنظیم فریڈم فنڈز نے اب تک 850 افراد کو جیلوں سے رہائی دلا کر ریاست کے تقریباً 12 ملین یورو کے اخراجات بچائے ہیں۔ انہوں نے یہ حساب کتاب ایک مجرم کو جیل میں رکھنے کی روزانہ کی تخمینی لاگت کی بنیاد پر لگایا ہے۔

پلوٹزینسی جیل: ایک اندازے کے مطابق جرمنی کی جیلوں میں تقریباً 7 ہزار افراد قید ہیں جنہوں نے ٹرین، ٹرام یا بس کا کرایہ ادا نہیں کیا۔ (تصویر بشکریہ وکی پیڈیا)

جرمنی میں پبلک ٹرانسپورٹ نے موجودہ قانون میں کسی بھی تبدیلی کی مزاحمت کی ہے۔ بی بی سی کو بھیجے گئے ایک بیان میں، ایسوسی ایشن آف جرمن ٹرانسپورٹ کمپنیز یعنی وی ڈی وی کے سربراہ، کا کہنا ہے کہ سیریل مجرموں کو ان کے غیر قانونی عمل سے باز رکھنے کے لیے جیل بھگتنے کا خطرہ برقرار رکھنا ہنگامی بنیادوں پر ناگزیر ہے۔

ترجمان وی ڈی وی کے مطابق جو لوگ کرایہ ادا نہیں کرتے ہیں ان کی وجہ سے صنعت کو ایک تخمینہ کے مطابق سالانہ 3 کروڑ یورو کا نقصان ہوتا ہے۔

یہ واضح نہیں ہے کہ آیا اس قانون کو 2025 میں جرمنی کے اگلے پارلیمانی انتخابات سے قبل تبدیل کیا جائے گا، لیکن گیسا مارض کیس ڈسلڈورف میں تبدیلی کا محرک رہا ہے، جہاں کی سٹی کونسل نے اس ضمن میں اب حکم جاری کردیا ہے۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp