اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو کے ایک گردوارے میں مظاہرین کی جانب سے ایک اعلٰی بھارتی سفارت کار کو بے دخل کیے جانے پر ہندوستان نے برطانوی دفتر خارجہ سے شکایت کی ہے۔
بھارتی ہائی کمیشن نے کہا کہ وکرم دوریسوامی کو کمیونٹی اور قونصلر کے مسائل پر بات کرنے کے لیے مذکورہ عبادت گاہ میں مدعو کیا گیا تھا، لیکن جمعے کو کارکنوں کی ایک چھوٹی سی تعداد کے سامنے آجانے کے بعد انہیں وہاں سے جانا پڑا۔
سکھ نوجوانوں کے ایک گروپ نے بعد میں دعوٰی کیا کہ ہندوستانی اہلکاروں پر گوردواروں میں جانے پر طویل عرصے سے پابندی ہے۔
سکھوں کی بھارتی سفارتکار سے اس نوعیت کی مخاصمت کا واقعہ اس بین الاقوامی تنازعہ کے بعد پیش آیا ہے جس میں کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کینیڈا میں مقیم علیحدگی پسند سکھ رہنما کی ہلاکت کا الزام ہندوستانی ایجنٹ پر عائد کیا تھا۔
ہندوستان نے کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے اس دعوے کو سختی سے مسترد کر دیا ہے، جس میں رواں برس جون میں برٹش کولمبیا میں ہردیپ سنگھ نجار کی ہلاکت میں ہندوستان کے ملوث ہونے کے ’معتبر ثبوت‘ کی موجودگی کا ذکر کیا گیا تھا۔
گلاسگو میں یہ واقعہ دوریسوامی کی اسکاٹ لینڈ میں مصروفیات کے دوران پیش آیا، جو برطانیہ میں بھارتی ہائی کمشنر ہیں۔
مزید پڑھیں
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ گلاسگو کے البرٹ ڈرائیو میں گردوارے کے باہر ان کی کار رکنے کے بعد تین افراد ان کے پاس جا رہے ہیں۔ وہ کار کے پچھلے حصے میں بیٹھے ہوئے ہیں جبکہ مظاہرین میں سے ایک دروازہ کھولنے کی کوشش کرتا دکھائی دیتا ہے۔
مظاہرین میں سے کسی کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’میرے خیال میں اگر آپ یہاں سے چلے جائیں تو بہتر ہے۔‘ اس کے بعد سفارت کار کو وہاں سے بھا گنے پر مجبور کردیا گیا۔
بعد ازاں تمام اہم سکھ انجمنوں کی نمائندگی کرتے ہوئے نیشنل سکھ یوتھ فیڈریشن کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تینوں کارکنوں نے بھارتی اہلکاروں پر اپنی سرکاری حیثیت میں گردواروں کا دورہ کرنے پر طویل عرصے سے عائد پابندی کو برقرار رکھا ہے۔ اس واقعے کا ایک پہلو نمایاں کرتے ہوئے کہا گیا تھا: ہم ان کے داخلے کو روکنے اور ان سے سوالات کرنے پہنچے مگر وہ کار پارک سے تیزی سے نکل گئے۔
فیڈریشن نے اس موقع پر کسی بھی نوعیت کا حملہ کرنے سے انکار کیا ہے۔
‘ذلت آمیز واقعہ’
برطانیہ میں بھارتی ہائی کمیشن کے مطابق بھارتی ہائی کمشنر کو گردوارہ کمیٹی نے عمارت میں مدعو کیا تھا، اور منتظمین میں کمیونٹی لیڈر اور نمائندے بھی شامل تھے۔
وکرم دوریسوامی کو ان عناصر کی طرف سے دھمکیاں دی گئیں اور ان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی۔ کسی بھی ممکنہ جھگڑے کو روکنے کی کوشش میں ہائی کمشنر اور قونصل جنرل نے ان کی آمد پر احاطے سے نکل جانے کوترجیح دی۔
بھارتی ہائی کمیشن نے دفتر خارجہ اور پولیس کو “شرمناک واقعہ” کی اطلاع دی ہے۔اس نے کہا کہ تینوں کارکن اسکاٹ لینڈ سے نہیں تھے۔
وزارت خارجہ کی وزیر این میری ٹریولیان نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر پوسٹ کیے گئے اپنے پیغام میں اس واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکی سفارت کاروں کی حفاظت اور حفاظت انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور برطانیہ میں ہماری عبادت گاہیں سب کے لیے کھلی ہونی چاہیں۔
گلاسگو گردوارہ نے اپنے ایک بیان میں اس غیر موبوط رویے کی شدید مذمت کی ہے جس کی وجہ سے وکرم دوریسوامی کو اپنا پہلے سے طے شدہ دورہ ترک کرنا پڑا۔
’گردوارہ تمام برادریوں اور پس منظر کے لوگوں کے لیے کھلا ہے، اور ہم اپنے عقیدے کے اصولوں کے مطابق ہر ایک کا کھلے دل سے استقبال کرتے ہیں۔‘
اسکاٹ لینڈ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ اسے جمعہ کو ایک بجے کے لگ بھگ گردوارہ میں گڑبڑ کی اطلاع پر فون موصول ہوا تھا۔ پولیس ترجمان کے مطابق کسی شخص کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے اور مکمل حالات کے تعین کے لیے پوچھ گچھ جاری ہے۔