نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ کوئی ملک غیر قانونی تارکین وطن کو رہنے کی اجازت نہیں دیتا اور یہ فیصلہ عالمی قوانین کے عین مطابق ہے۔ 40 برس سے زائد کا عرصہ ہو گیا ہے، لہٰذا حکومتِ پاکستان نے یہ فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان مہاجرین کے معاملے پر افغانستان کے ساتھ طویل عرصے سے بات چیت کر رہا ہے۔
تربت میں بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر ہانگ کانگ کے فونیکس ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ کوئی بھی ملک غیر قانونی تارکین وطین کو اپنے ملک میں رہنے کی اجازت نہیں دیتا، چاہے وہ یورپ ایشیا کا کوئی ملک یا ہمارا پڑوسی ملک ہو، ہمارا یہ فیصلہ عالمی طرز عمل کے مطابق ہے۔جب بھی کوئی مسئلہ ہوتا ہے تو لوگ پاکستان ہجرت کرتے ہیں اور پاکستان میں پناہ لیتے ہیں۔
نگران وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں صورتحال مستحکم ہو گئی ہے۔ افغانستان میں کئی دہائیوں کی جنگ بڑی حد تک 2021 کے وسط میں ختم ہوئی، جب امریکا کی زیر قیادت غیر ملکی افواج نے انخلا کیا اور امریکی حمایت یافتہ حکومت گر گئی، جس کے بعد طالبان نے دوبارہ اقتدار سنبھالا۔
📹 [Exclusive] Pakistani FM @JalilJilani: Whenever there was any problem, people will immigrate to Pakistan.
But now, it has been 40 years, and the government of Pakistan has taken a decision, that they should go back to their respective countries. pic.twitter.com/ypXAylPonU
— 鳳凰資訊 PhoenixTV News (@PhoenixTV_News) October 6, 2023
نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے بتایا تھا کہ پاکستان میں اندازاً 44 لاکھ افراد غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہری ہیں، ان میں سے 14 لاکھ کے پاس رجسٹریشن کا ثبوت ہے، افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے ساڑھے 8 لاکھ افراد ہیں اور غیر رجسٹر شدہ غیر قانونی طور پر مقیم افغانی 17 لاکھ سے زائد ہیں۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ جنوری سے اب تک ہم پر 24 خودکش حملے ہوئے ہیں، ان 24 میں سے 14 حملے افغان شہریوں نے کیے ہیں، اس میں پشاور میں پولیس لائن مسجد ہونے والا خودکش حملہ بڑا واقعہ تھا، قلعہ سیف اللہ کے مسلم باغ میں پیش آنے والے واقعے میں 6 میں سے 5 افغانی تھے، ژوب کینٹ کے حملے میں ملوث 5 میں سے 3 افراد افغانی تھے، ہنگو میں حملہ کرنے والے کی شناخت بھی افغان شہری کے طور پر ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں حکومت نے تمام غیر ملکی تارکین وطن بشمول افغان شہریوں کو 31 اکتوبر تک ملک چھوڑنے کا الٹی میٹم دیا ہے، ایسا نہ کرنے کی صورت میں انہیں گرفتار یا ملک سے بے دخل کر دیا جائے گا۔ یہ فیصلہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا تھا، جس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر و دیگر اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی تھی۔