غزہ میں فلسطینی مسلسل شدید نقصانات سے دوچار ہیں، یہاں قائم واحد پاور پلانٹ ایندھن نہ ہونے کی وجہ سے بند ہوچکا ہے جس کی وجہ سے غزہ کے باسی بجلی اور پانی سے مکمل طور پر محروم ہوچکے ہیں۔
اب تک اسرائیل کے حملوں میں 1100 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ حماس کے حملوں میں 1200 اسرائیلی فوجی افسران، اہلکار اور دیگر ہلاک ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ وہ حماس کو تباہ کرنے کا وعدہ پورا کریں گے۔ جبکہ اسرائیلی ذرائع دعویٰ کر رہے ہیں کہ اسرائیل غزہ پر ایک بڑے زمینی حملے کی تیاری مکمل کرچکا ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا اسرائیل اپنی زمینی فوج کو غزہ میں داخل کرے گا؟ اگر ایسا ہوا تو اس کے نتیجے میں زیادہ نقصان حماس کا ہوگا یا اسرائیلی فوج کا؟
اس سوال کا جواب دیتے ہوئے آسٹریلیا کی ڈیکن یونیورسٹی کے ریسرچ پروفیسر شہرام اکبرزادہ نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ غزہ میں فوج بھیجنے سے حماس اسرائیل تنازع حل نہیں ہوگا بلکہ اس کی جانب سے زمینی فوج بھیجنا اسرائیل کو مہنگا پڑسکتا ہے۔
اسرائیل غزہ میں زمینی فوج بھیجنا نہیں چاہتا
پروفیسر شہرام اکبرزادہ نے کہا کہ اسرائیل غزہ پر فوجی حملہ نہیں کرنا چاہتا، اسرائیل جب غزہ سے یکطرفہ طور پر پیچھے ہٹا تھا، تب سے اب تک وہ خود کو غزہ سے دُور رکھنے کی کوشش کر رہا ہے، وہ سرحدیں قائم کر رہا ہے اور ناکہ بندی میں مصروف ہے۔
عرب ٹی وی چینل الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق آسٹریلین یونیورسٹی کے پروفیسر کا کہنا ہے کہ غزہ پر کنٹرول کی کوشش اسرائیل کے لیے بہت مہنگی ثابت ہوگی۔ غزہ میں فوج بھیجنے کا مطلب ہے کہ اسے ایک ایک گھر کے سامنے لڑنا ہوگا۔ یہ سب کچھ اسرائیلی فوج کو بھی انتہائی مہنگا پڑے گا اور غزہ کے عام شہریوں کو بھی۔
’یہی وجہ ہے کہ اسرائیل غزہ کے اندر جانا نہیں چاہتا، لیکن اگر اسرائیل حماس کو ختم کرنا چاہتا ہے تو اس کے لیے اسے اپنی اصل زمینی فوج غزہ کے اندر بھیجنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ بھی نہیں ہے‘۔ واضح رہے کہ اسرائیل غزہ میں ریزرو فورس کو بھیجنا چاہتا ہے۔
پروفیسر شہرام اکبرزادہ کا کہنا ہے کہ حماس فلسطینیوں کا ردعمل ہے، یہ مایوس لوگوں کا ردعمل ہے جو عشروں سے مقبوضہ ہیں۔ حماس ان لوگوں کی نمائندہ ہے جو ایک ریاست کا خواب دیکھتے ہیں، جو خودمختاری کی زندگی چاہتے ہیں اور یہ بھی خواہش رکھتے ہیں کہ انہیں تسلیم کیا جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر حماس کا خاتمہ ہوا تو وہ ایک تنظیم کا خاتمہ ہوگا لیکن اس کے بعد ایک دوسری تنظیم اس کی جگہ لے لی گی۔