روس کے دفاعی تجزیہ کار پاول فیلن ہاور نے کہا ہے کہ اس سال روس یوکرین جنگ کی آگ مزید بھڑکے گی لیکن بالآخر سال کے اختتام پر ختم ہوسکتی ہے۔
عرب ٹی وی چینل الجزیرہ سے ایک انٹرویو میں پاول فیلن ہاور کا کہنا ہے کہ جنگ اس قدر شدید ہے کہ وہ زیادہ دیر تک جاری نہیں رہ سکتی۔
پاول فیلن ہاورعمومی طور پر روس کی دفاعی اور خارجہ پالیسی پر لکھتے ہیں ۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آخر انھیں ایسا کیوں محسوس ہورہا ہے کہ جنگ مزید تیز ہوگی؟ ان کا کہنا تھا کہ ہر چیز کی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی۔ لیکن میرا خیال ہے کہ عنقریب جنگ مزید تیز ہوگی۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ یہ جنگ کون جیتے گا ؟ دیگر کئی تجزیہ نگاروں کی طرح پاول فیلن ہاور کا بھی کہنا تھا کہ سیدھی سی بات ہے، اس حوالے سے کچھ کہنا مشکل ہے۔ انھوں نے کہا کہ یوکرین نے گزشتہ ستمبر میں حیران کن کامیابیاں حاصل کیں۔ ’’ نہ صرف یوکرین نے بعض سٹریٹیجک مقامات واپس حاصل کیے بلکہ روسی فوج کو ’ خیرسان ‘ سے نکلنے پر بھی مجبور کردیا۔ اسی طرح یوکرین نے روسی فوج کو موبائلازیشن پروگرام پر بھی مجبور کیا ، جس کی وجہ سے روس کو معاشی اور سیاسی مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ ‘‘
پاول فیلن ہاور کا کہنا ہے کہ روس کو اس وقت شدید مالی مسائل کا سامنا ہے۔ دوسری طرف اسے میدان جنگ میں بھی مسائل کا سامنا ہے۔ مجھے یہ صورت حال اسی انداز میں زیادہ عرصہ چلتی نظر نہیں آرہی ہے۔ مغرب کو سپلائی میں کچھ مسائل کا سامنا ہے لیکن انھیں حل کرنا زیادہ مشکل نہیں ہے۔ اگر یہ جنگ طول پکڑتی ہے تو اس کے اخراجات برداشت کرنے کے لئے روس کی نسبت زیادہ تیار ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ جنگ اس سال کے آخر تک ختم ہو سکتی ہے۔ ’’ اگر کسی ایک فریق کو واضح طور پر جنگ میں کامیابی ملتی ہے تو دوسرا فریق بحران کا شکار ہوجائے گا جس کے نتیجے میں وہاں رجیم تبدیل ہوگا۔
واضح رہے کہ چوبیس فروری کو روس یوکرین کو ایک سال مکمل ہوجائے گا۔