پاکستان تحریک انصاف نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی سائفر کیس میں ضمانت اور اخراج مقدمہ کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ جانبدارانہ اور یکطرفہ قرار دیتے ہوئے چیف جسٹس عامر فاروق کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کر دیا۔
اسلام آباد آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی سائفر کیس میں ضمانت اور مقدمے سے بریت کی درخواست خارج کر دی ہے، فیصلے کے رد عمل میں پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق کے فیصلے کو نہایت جانبدارانہ، متعصّبانہ اور فیئر ایڈمنسٹریشن آف جسٹس کے بنیادی اصول سے یکسر متصادم قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔
ترجمان تحریک انصاف نے کہا ہے کہ پاکستان میں ججز کے ہاتھوں انصاف کے قتل کی تاریخ جب بھی لکھی جائے گی، جسٹس عامر فاروق کا نام سرِفہرست ہوگا کیوں کہ ان کے چیئرمین عمران خان کے خلاف تعصّب اور انتقام پر مبنی رویّے میں کسی قسم کا کوئی ابہام باقی نہیں۔
پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ آئین و قانون عمران خان کو جو فیئرٹرائل اور انصاف تک رسائی کے بنیادی حقوق فراہم کرتے ہیں، انہیں جسٹس عامر فاروق اپنے منصب و اختیار کے ناجائز استعمال سے غصب کرنے میں مصروف ہیں۔
تحریک انصاف کے مطابق چیئرمین عمران خان درجنوں مرتبہ جسٹس عامر فاروق کے متعصّبانہ رویّے کی بنیاد پر اپنے مقدمات کسی منصف مزاج جج کو منتقل کرنے کی استدعا کرچکے ہیں،عمران خان کو بنیادی قانونی حقوق سے محروم کرنے اور ان کے خلاف ریاست کے وسیع تر انتقامی ایجنڈے کی تکمیل میں جسٹس عامر فاروق کا کردار ایک کلیدی سہولت کار کا ہے۔
تحریک انصاف نے کہا ہے کہ 9 مئی کو عدالتی احاطے سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری اور توشہ خانہ کیس میں ایک متعصّب جج ہمایوں دلاور کی سرپرستی سمیت چیئرمین عمران خان کے خلاف جسٹس عامر فاروق کے کم و بیش تمام فیصلے سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دیے۔
’عمران خان کو اپنے اندھے انتقام کا نشانہ بنانے والے جج کو کرپشن کے سب سے بڑے مقدمے میں سزا یافتہ ایک مفرور اور اشتہاری کو عدالتی پناہ فراہم کرتے ہوئے بھی پوری قوم نے دیکھا،جسٹس عامر فاروق کو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے عہدے سے بلا تاخیر معزول کیا جانا ملک میں عدلیہ کی ساکھ اور عدل و انصاف کی حرمت کے تحفّظ کے لیے ناگزیر ہے۔‘
پی ٹی آئی کے مطابق طویل سیاسی جدوجہد کے نتیجے میں آزاد کروائی گئی عدلیہ کی جسٹس عامر فاروق جیسے ججز کے ہاتھوں تباہی پر پوری قوم نہایت تشویش میں مبتلا ہے۔
تحریک انصاف نے کہا ہے کہ عدل و انصاف تک رسائی شہریوں کا بنیادی آئینی حق ہے، اسے کسی جج کی مطلق مرضی، قانون کے متعصّبانہ نفاذ اور عدالتوں کے سیاسی استعمال کی بھینٹ نہیں چڑھایا جا سکتا ہے۔
پی ٹی آئی کے مطابق اگر عدلیہ اپنی عزت و حرمت کی بحالی چاہتی ہے تو جسٹس عامر فاروق جیسے ججز کو اپنی صفوں سے نکالنے کا فی الفور اہتمام کرے، سپریم جوڈیشل کونسل کے لیے اہم اور توجّہ طلب معاملہ ہے کہ وہ قانون و انصاف کا چہرہ مسخ کرنے والے ایک ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے طرزِعمل اور غیرمنصفانہ فیصلوں کے ایک طویل سلسلے کا نوٹس لے۔
تحریک انصاف نے مزید کہا ہے کہ تحریک انصاف کے پاس جسٹس عامر فاروق کے خلاف بھرپور قانونی چارہ جوئی کے علاوہ بظاہر کوئی راستہ باقی نہیں بچا۔ پی ٹی آئی کورکمیٹی کے اجلاس میں جسٹس عامر فاروق کے طرزِ عمل اور متعصبانہ فیصلوں کا جائزہ لے گی اور آئندہ کے لائحۂ عمل کا اعلان کرے گی۔