جماعت اسلامی اور اسلام آباد انتظامیہ کے درمیان مزاکرات کامیاب ہوگئے، انتظامیہ نے احتجاج کی اجازت دے دی۔ تاہم جماعت اسلامی کا احتجاج شیڈول کے مطابق آبپارہ چوک سے شروع کیا جائے گا۔ سری نگر ہائی وے بند کرنے اور ہائی سیکیورٹی زون میں جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہم نصر اللہ رندھاوا اور عامر بلوچ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں، ہمارے احتجاج پر امن ہوتے ہیں، نگراں حکومت اور انتظامیہ نے ناجانے کسے خوش کرنے کے لیے ہمارے اوپر طاقت کا استعمال کیا ہے۔
لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کا اعلان کردہ غزہ مارچ شیڈول کے مطابق ہوگا اور اختتام ایمبیسی روڈ امریکی سفارتخانہ پر ہوگا۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق آج شام کو مارچ سے خطاب بھی کریں گے۔
نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا کہ پورے ملک کی ضرورت تھی کہ اسلام آباد میں بڑا مظاہرہ ہونا چاہیے، جماعت اسلامی نے تمام دینی جماعتوں اور سول سوسائٹی کو مدعو کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نصر اللہ رندھاوا اور عامر بلوچ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں۔ نگران حکومت بتائے وہ فلسطینوں کے ساتھ ہے یا صہیونیوں کے ساتھ ہے۔
مزید پڑھیں
ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں امن فلسطین کی آزادی کا حق تسلیم کرنے سے ہوگا، یورپی ممالک میں بھی لوگ فلسطینی عوام کے لیے سڑکوں پر ہیں، ہمارا مطالبہ ہے او آئی سی کا سربراہی اجلاس بلایا جائے۔
گزشتہ روز اسلام آباد کی سری نگر ہائی وے بند کرنے پر انتظامیہ کی جانب سے جماعت اسلامی کے 14 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ لیکن بعد ازاں اسلام آباد پولیس نے جماعت اسلامی اسلام آباد کے امیر نصر اللہ رندھاوا سمیت تمام کارکنان کو رہا کر دیا تھا۔
جماعت اسلامی کے سیکریٹری اطلاعات قیصر شریف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پولیس نے گزشتہ شام اسلام آباد سے گرفتار تمام کارکنان کو رہا کر دیا تھا۔ جبکہ انتظامیہ نے غزہ مارچ کے لیے ضبط سامان بھی واپس کر دیا تھا۔
واضح رہے گزشتہ روز اسلام آباد انتظامیہ نے جماعت اسلامی کو امریکی سفارت خانے کے باہر غزہ ملین مارچ کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے متعدد کارکنوں و رہنماؤں کو گرفتار کرلیا جبکہ دوران حراست ایک رہنما کو ہارٹ اٹیک بھی ہوا۔
مارچ کے سلسلے میں جماعت اسلامی کی جانب سے راستوں اور گزر گاہوں پر کیمپ لگائے گئے جبکہ تیاری شروع کی گئی تو پولیس نے انہیں روک دیا اور تمام سامان کو ضبط کر کے کیمپ اکھاڑ دیے۔