جرمن صدر نے افریقی ملک تنزانیہ سے معافی کیوں مانگی؟

جمعرات 2 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جرمن صدر فرانک والٹراشٹائن مائیر نے تنزانیہ میں جرمنی کے دور حکومت کے دوران نوآبادیاتی دور میں ہونے والی ہلاکتوں کے لیے معافی مانگتے ہوئے کہا ہے کہ وہ خونی ماضی کے ’معاشرتی علاج‘ کی جانب ایک قدم کے طور پر اپنے ملک میں ان جرمن مظالم کے بارے میں شعور بیدار کرنے کی کوشش کریں گے۔

تنزانیہ کے جنوبی شہر سونگیا میں واقع ماجی ماجی میوزیم کے دورے کے دوران جرمن صدر اشٹائن مائیر نے کہا کہ جرمنوں نے یہاں کے شہریوں کے آبا و اجداد کے ساتھ جو کچھ کیا اس کے لیے وہ معافی مانگنا چاہیں گے۔ ’میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم جرمن آپ کے ساتھ ایسے سوالات کے جواب تلاش کریں گے، جو آپ کو سکون نہیں لینے دیتے۔‘

تنزانیہ 20 ویں صدی کے آغاز سے پہلے اور بعد میں کئی دہائیوں تک جرمن نوآبادیاتی حکمرانی کا شکار رہا، اور اس نے 1905 سے 1907 تک خطے کی سب سے مہلک بغاوت دیکھی ہے، ماجی ماجی بغاوت کے نام سے مشہور اس بغاوت کے دوران ماہرین کے مطابق 2 سے 3 لاکھ مقامی لوگوں کو منظم طریقے سے گاؤں اور کھیتوں کا صفایا کرتے ہوئے قتل کیا گیا تھا۔

2017 میں تنزانیہ کی اس وقت کی حکومت نے کہا کہ وہ جرمنی سے ان لوگوں کے لیے معاوضہ طلب کرنے کے لیے قانونی کارروائی پر غور کر رہی ہے جو جرمن فورسز کے ہاتھوں نہ صرف بھوک اور تشدد کا شکار ہوئے بلکہ مارے بھی گئے تھے۔

اجتماعی کتھارسس

تنزانیہ میں نوآبادیاتی دور کے دوران بغاوت کے نام نہاد جرم میں سزائے موت پانے والے رہنما کے رشتہ داروں سے ملاقات کے بعد صدر اشٹائن مائیر نے کہا کہ جرمنی ماضی کا معاشرتی علاج شروع کرنے کے لیے تیار ہے، یہاں جو کچھ ہوا وہ ہماری مشترکہ تاریخ ہے، آپ کے آبا و اجداد اور جرمنی میں ہمارے آبا و اجداد کی تاریخ۔

جرمن صدر نے ان زندہ کہانیوں کو اپنے ساتھ جرمنی لے جانے کا عہد کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتے ہیں ان کے ملک میں زیادہ سے زیادہ لوگ ان کے بارے میں جان سکیں۔ دورے کے دوران اشٹائن مائیر نے نوآبادیاتی دور میں سزائے موت پانے والے چیف سونگیا مبانو کی قبر پر پھول چڑھائے اورانہیں ایک ’بہادر لیڈر‘ کے طور پر یاد کیا۔

جرمن صدر نے وعدہ کیا کہ جرمنی چیف سونگیا مبانو سمیت دیگر افراد کی کھوپڑیوں کی تلاش اور ان کی واپسی کے لیے بھی کام کرے گا، جن کی باقیات کو ایک صدی سے زیادہ عرصہ قبل لوٹ مار کے بعد برلن لایا گیا تھا۔

جرمن صدر سے ملاقات کرنے والے چیف سونگیا کے رشتہ دار  36سالہ جان مبانو نے کہا کہ وہ جرمن صدر کے اس اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے امید کرتے ہیں کہ تنزانیہ جرمنی کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرے گا۔ ’ہم برسوں سے رو رہے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ ہمارا رونا ختم کیا جائے۔‘

نوآبادیاتی جرائم کا ازالہ

تاریخی یادوں سے جرمنی کی دیرینہ وابستگی ان مظالم کے گرد مرکوز ہے، جس کا ارتکاب اس نے دوسری جنگ عظیم کے دوران، خاص طور پر ہولوکاسٹ کے دوران 60 لاکھ یہودیوں اور دیگر اقلیتوں کے قتل عام سمیت کیا تھا۔ تاہم حالیہ دہائیوں میں جرمنی نے تنزانیہ اور نمیبیا سمیت اپنے نوآبادیاتی دور کے کچھ مظالم سے بھی نمٹنا شروع کیا ہے۔

20ویں صدی کے اوائل میں جرمنی کے ہاتھوں نائجیریا کے مقامی ’ہیریرو اور ناما‘ لوگوں کے اجتماعی قتل کو بہت سے مورخین نے اس صدی کی پہلی نسل کشی قرار دیا ہے۔

2021 میں جرمنی نے نمیبیا کے ساتھ ایک معاہدے کا اعلان کیا جو اس کے نوآبادیاتی دور کے قتل عام کو نسل کشی کے طور پر باضابطہ طور پر تسلیم کرے گا اور باضابطہ معاوضے کی پیشکش کیے بغیر متاثرہ کمیونٹیوں کو ازالہ فراہم کرے گا، تاہم ہیریرو اور ناما کے لوگوں کی نمائندگی کرنے والے کچھ گروپوں کی جانب سے تشویش کے اظہار کے پیش نظر اس معاہدے کی ابھی تک سرکاری منظوری نہیں ہوئی ہے۔

برلن کا عجائب گھر قبل از تاریخ اور ابتدائی تاریخ تقریباً 11 سو کھوپڑیوں پر تحقیق کر رہا ہے، جنہیں تاریخی جرمن مشرقی افریقہ سے لوٹ کر جرمنی لایا گیا تھا۔ برلن میوزیم نے ستمبر میں بتایا تھا کہ محققین کو تنزانیہ میں ان لوگوں کے زندہ رشتہ دار ملے ہیں جن کی کھوپڑیاں لوٹی گئی تھیں۔

جرمن مشرقی افریقہ آج کے تنزانیہ، روانڈا اور برونڈی پر مشتمل تھا، 1885 سے پہلی جنگ عظیم کے اختتام پر جرمنی کی شکست تک موجود تھا، جب اس نے ورسائی کے معاہدے کے تحت اپنے نوآبادیاتی علاقوں کو کھو دیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp