اسرائیلی افواج نے البرج اور المغازی پناہ گزین کیمپوں پر تازہ حملے کر کے 70 فلسطینیوں کو شہید کر دیا ہے، جب کہ اسرائیلی افواج اور لبنان کی حزب اللہ کے درمیان بھی ایک بار پھر جھڑپیں شروع ہو گئی ہیں۔ عالمی برادری نے ایک بار پھر جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے، جسے اسرائیلی وزیر اعظم نتین یاہو نے پھرمسترد کردیا ہے۔
غزہ پر اسرائیل کی شدید بمباری میں تیزی آئی ہے، خاص طور پر شمالی علاقوں میں جہاں بہت سے شہری پھنسے ہوئے ہیں اور بھاگنے سے قاصر ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق وسطی غزہ میں البرج پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملے میں 20 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں،24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فوج نے غزہ میں 3 پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنایا، المغازی کیمپ پر اسرائیلی حملے میں 50 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔المغازی کیمپ حملے میں ایک ترک فوٹوگرافر کی اہلیہ بھی شہید ہو گئیں۔ اس سے قبل فوٹوگرافر کے 4 بچے، 4 بھائی اور ان کے بچے بھی اسرائیلی حملے میں شہید ہو گئے تھے۔
ادھر اسپتال ذرائع نے بتایا ہے کہ گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران غزہ میں بمباری کے نتیجے میں 200 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوئے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔
شہباز شریف کی غزہ پر ایٹمی بم گرانے کی اسرائیلی وزیر کی دھمکی کی مذمت
پاکستان کے سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے غزہ پر جوہری بم گرانے کے بارے میں اسرائیلی وزیر ورثہ امیچے ایلیاہو کے بیان کی شدید مذمت کی ہے۔
I strongly condemn the Israeli minister’s reprehensible threat to drop atomic bomb on the occupied and innocent people of Gaza. This extremist mindset with access to nuclear power poses a grave danger to global peace. The IAEA must immediately monitor the Zionist state’s nuclear…
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) November 5, 2023
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ میں اسرائیلی وزیر کی جانب سے غزہ کے محصور اور بے گناہ عوام پر ایٹم بم گرانے کی دھمکی کی شدید مذمت کرتا ہوں۔
جوہری طاقت کے استعمال کی یہ انتہا پسندانہ ذہنیت عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ آئی اے ای اے کو فوری طور پر صیہونی ریاست کے جوہری تنصیبات کی نگرانی کرنی چاہیے اور دنیا کو اس انتہا پسندی اور جوہری پاگل پن کا فیصلہ کن جواب دینا چاہیے۔
مزید پڑھیں
سلامتی کونسل اور عالمی برادری معصوم فلسطینیوں کے قتل عام اور عالمی تباہی کے اسرائیلی منصوبے پر خاموش نہیں رہ سکتی۔ ہم اس خطرے سے نمٹنے کے لیے اسلامی ممالک کے درمیان مشترکہ سفارتی کوششوں پر بھی زور دیتے ہیں۔
خدا کا واسطہ رکو: پوپ کی غزہ میں انسانی امداد کی اپیل
پوپ فرانسس نے اتوار کے روز خدا کا واسطہ دیتے ہوئے غزہ میں فوری جنگ بندی کی اپیل کی اور انتہائی سنگین صورتحال کو کم کرنے کے لیے انسانی امداد اور زخمیوں کی مدد کا بھی مطالبہ کیا۔
پوپ فرانسس نے ہفتہ وار اینجلس دعا کے بعد سینٹ پیٹرز اسکوائر میں ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے بعد پیدا ہونے والی سنگین صورتحال کے بارے میں سوچتا رہتا ہوں جہاں بہت سے لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ میں آپ کو واسطہ دیتا ہوں کہ آپ خدا کے نام پر رک جائیں اور آگ کے اس کھیل کو ختم کریں۔
انہوں نے مزید کہاکہ ’مجھے امید ہے کہ تنازع کو پھیلنے سے روکنے کے لیے سب کچھ کیا جائے گا، زخمیوں کو بچایا جائے گا اور امداد غزہ کی آبادی تک پہنچے گی، جہاں انسانی صورتحال بہت سنگین ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’آئیے بچوں کے بارے میں سوچیں، یوکرین اور دیگر تنازعات کی طرح اس جنگ میں شامل تمام بچوں کے بارے میں سوچیں، ان کے مستقبل کا قتل کیا جا رہا ہے۔
اسرائیل نے غزہ کے شمالی علاقے میں متعدد اسپتالوں پر گولہ باری کی
حماس کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی کے شمال میں متعدد اسپتالوں کے ارد گرد شدید بمباری کر رہی ہے۔
حکومت کے میڈیا آفس کے سربراہ سلامہ ماروف کا کہنا ہے کہ ایک گھنٹے سے اسپتالوں کے ارد گرد شدید بم دھماکے ہو رہے ہیں۔
انٹرنیٹ سروس منقطع ہونے پر صحافیوں کی وارننگ
ادھر فلسطینی جرنلسٹس گروپ نے خبردار کیا ہے کہ انٹرنیٹ اور فون لائنیں منقطع ہونے کے بعد غزہ ایک بار پھر بیرون دُنیا سے کٹ گیا ہے جس کی وجہ سے اسرائیل ممکنہ طور پر ’بڑے پیمانے پر کسی کارروائی کا منصوبہ بنا رہا ہے۔واضح رہے کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر کے بعد تیسری بار غزہ کی پٹی میں انٹرنیٹ اور فون لائنیں منقطع کردی ہیں۔
گروپ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ہمیں یہ اعلان کرتے ہوئے افسوس ہو رہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے انٹرنیٹ سروس منقطع کرنے کے بعد غزہ میں مواصلاتی اور انٹرنیٹ خدمات مکمل طور پر بند ہو چکی ہیں۔
لبنان میں 3 بچوں کی شہادت کی اسرائیل کو قیمت چکانی پڑے گی، حزب اللہ
ادھر جنوبی لبنان سے تعلق رکھنے والے حزب اللہ کے ایک قانون ساز کا کہنا ہے کہ جنوبی لبنان میں ایک کار پر اسرائیلی حملے میں 3 بچے اور ان کی دادی شہید ہو گئے ہیں۔
حسن فضل اللہ نے بتایا کہ 3 بچوں کی ماں جن کی عمریں 8 سے 14 سال کے درمیان ہیں، اسرائیلی سرحد کے قریب عیناتا اور ایترون گاؤں کے درمیان گاڑی پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں زخمی ہو گئیں تاہم بعد میں شہید ہو گئیں۔ فضل اللہ نے میڈیا کو بتایا کہ دشمن کو ہمارے شہریوں کے خلاف اپنے جرائم کی قیمت چکانی پڑے گی۔
فلسطینی اتھارٹی کی سفارتکاری پر توجہ مرکوز
ادھر الفتح کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی (پی اے) بین الاقوامی پلیٹ فارمز، خاص طور پر اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں کے ذریعے غزہ پر حملوں کو روکنے کے لیے کام کر رہی ہے۔
فتح انقلابی کونسل کے رکن اور تحریک الفتح کے ترجمان حسین حمائیل نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے سفارتی اقدامات پر عمل پیرا ہے اور اس کے نزدیک اس کا حل ایک آزاد فلسطینی ریاست ہے جس کا دارالحکومت مقبوضہ مشرقی یروشلم ہو۔
انہوں نے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہاکہ سب سے اہم یہ ہے کہ اس جنگ کو روکنا ہوگا اور اسے فوری طور پر روکنا چاہیے تاکہ مزید خونریزی سے بچا جا سکے۔
اسرائیلی تشدد سے 900 فلسطینی خاندان بے گھر ہوئے ہیں، اقوام متحدہ
ادھر اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاروں کے تشدد اور اسرائیلی محاصرے کے نتیجے میں 356 بچوں سمیت 905 افراد پر مشتمل کم از کم 111 فلسطینی گھرانے بے گھر ہو چکے ہیں۔
دفتر برائے رابطہ انسانی امور کا کہنا ہے کہ بے گھر ہونے والوں کا تعلق تقریباً 15 بدو برادریوں سے ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک 55 بچوں سمیت مزید 120 فلسطینی اجازت نامے کی عدم موجودگی کی وجہ سے بے گھر ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے جبالیہ کے پناہ گزین کیمپ پر ایک بار پھر قبضہ کر لیا
ادھر ذرائع ابلاغ کے مطابق جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیل نے خوفناک کارروائیاں کرتے ہوئے اس پر ایک بار پھر قبضہ کر لیا ہے، اسرائیل نے اس علاقے پر پچھلے ہفتے میں 4 بار حملے کیے ہیں۔
غزہ کے سب سے بڑے پناہ گزین کیمپ جبالیہ میں پانی کا مرکزی ذریعہ تباہ ہو گیاہے۔ اسرائیل غزہ کے جنوبی حصے میں انخلا پر مجبور کرنے کے لیے شہری آبادی کی بقا کے تمام ذرائع کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
میڈیا کے مطابق لوگ وہاں سے نکلنا چاہتے ہیں، لیکن وہ بمباری سے ڈرتے ہیں۔ وہ مالی طور پر ٹوٹ چکے ہیں اور ان کے پاس پانی اور ایندھن ختم ہو گیا ہے۔ یہاں مسلسل حملوں میں درجنوں فلسطینیوں کی جانیں جا رہی ہیں۔
ہم جنگ جاری رکھیں گے: نیتن یاہو کا دشمنوں اور دوستوں کو پیغام
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایک بار پھر کہا ہے کہ بڑھتے ہوئے بین الاقوامی مطالبات کے باوجود غزہ میں جنگ بندی نہیں ہوگی۔
انہوں نے جنوبی اسرائیل کے رامون ایئربیس پر پائلٹوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یرغمالیوں کی واپسی کے بغیر جنگ بندی نہیں ہوگی۔ ہم اپنے دشمنوں اور اپنے دوستوں دونوں سے یہ کہتے ہیں کہ’ ہم یہ جنگ اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک ہم انہیں (حماس) شکست نہیں دیتے‘۔
غزہ میں اسرائیلی مظالم کیخلاف خط پر نیویارک ٹائمز نے ایوارڈ یافتہ صحافی سے استعفیٰ لے لیا
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق غزہ میں نسل کشی کے خلاف مذمتی خط پر دستخط کرنے کی و جہ سے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ایوارڈ یافتہ صحافی جیزمائن ہوگس سے استعفیٰ لے لیا ہے۔
خاتون صحافی نے گزشتہ ہفتے “Writers Against the War on Gaza” مذمتی خط پر دستخط کیے تھے جس کا عنوان ’اسرائیل کی غزہ میں حماس کے خلاف جنگ نسل کشی ہے‘ تھا۔ اس خط پر دیگر معروف صحافیوں اور مصنفین سمیت سینکڑوں افراد نے دستخط کیے تھے۔
میگزین کے ایڈیٹر کے مطابق غزہ میں نسل کشی کے خلاف مذمتی خط پر دستخط کرنا ادارے کی پالیسی کی واضح خلاف ورزی تھی۔
جماعت اسلامی کے رہنما مشتاق خان فلسطینیوں کی مدد کے لیے مصر پہنچ گئے
جماعت اسلامی کے رہنما و سینیٹر مشتاق خان اسرائیلی جارحیت کا سامنا کرنے والے فلسطینیوں کی مدد کے لیے مصر پہنچے ہیں جہاں انہوں نے قاہرہ میں ہلال احمر مصر کے سربراہ ڈاکٹر رامی سے ملاقات کی۔
ہلال احمر مصر کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ڈاکٹر رامی سے ہلال احمر مصر @RedCross کے ہیڈکوارٹر قاہرہ میں ملاقات
فلسطینی بھائیوں کیلئے پاکستانی قوم پاکستانی فلاحی تنظیموں کیطرف سے ڈاکٹرز،ادویات،خوراک اور دیگر ضروریات کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ غزہ کی ہر ضرورت پورا… pic.twitter.com/TGHoiCjEx4— Senator Mushtaq Ahmad Khan | سینیٹر مشتاق احمد خان (@SenatorMushtaq) November 5, 2023
ملاقات میں سینیٹر مشتاق خان نے فلسطینیوں کے لیے پاکستانی قوم اور پاکستانی فلاحی تنظیموں کی جانب سے ڈاکٹرز، ادویات، خوراک اور دیگر ضروریات کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ غزہ کی ہر ضرورت پورا کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان سے ہر شعبہ کے ماہر ڈاکٹرز غزہ آنے کیلئے تیار ہیں اور پاکستانی قوم ڈاکٹرز، ادویات اور خوراک سمیت فلسطینیوں کی ضروریات پوری کرنے کی کوشش کرے گی۔