پاکستان کے کپتان بابر اعظم نے کہا ہے کہ انگلینڈ کے خلاف آئی سی سی ورلڈ کپ 2023 کے اپنے آخری میچ کے دوران نیوزی لینڈ کے نیٹ رن ریٹ (این آر آر) کو پیچھے چھوڑنے کی حکمت عملی ترتیب دے دی گئی ہے۔ ٹیم ٹورنامنٹ کو ایک مثبت نوٹ پر ختم کرنا چاہتی ہے۔
بابر اعظم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ انگلینڈ کے خلاف میچ ہمارے ذہن میں ہے، نیوزی لینڈ کے رن ریٹ کو مات دینے کے لیے ہم نے حکمت عملی ترتیب دے دی ہے۔ فخر زمان ہمارا اہم ترین کھلاڑی ہے اگر یہ پچ پر 20 سے 30 اوورز ٹک جاتے ہیں تو ہم انگلینڈ کو بڑے مارجن سے ہرا کر نیوزی لینڈ کے نیٹ رن ریٹ کو پیچھے چھوڑ سکتے ہیں۔
Babar Azam believes Pakistan can score 400+ runs against England if Fakhar Zaman stays at the crease for 20-30 overs tomorrow 🇵🇰🔥🔥 #CWC23 #PAKvsENG #NZvsSL https://t.co/189llh9SlH
— Farid Khan (@_FaridKhan) November 10, 2023
بابر اعظم نے مزید کہا کہ ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم میدان میں جائیں اور اندھا دھند کھیلنا شروع کر دیں، ہم یہ چاہتے ہیں کہ مناسب منصوبہ بندی کے ساتھ کھیلیں۔ فخر زمان کی موجودگی ٹیم کے لیے انگلینڈ کے خلاف مطلوبہ ہدف حاصل کرنے کی کوشش میں کلیدی عنصر ثابت ہوگی۔
https://twitter.com/SaadIrfan258/status/1722909241491497082
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ جنوبی افریقہ کے خلاف میچ پاکستان کو مہنگا پڑا اور اس کے بعد افغانستان کے خلاف میچ بھی جیتنا چاہیے تھا۔ لیکن بدقسمتی سے ہم جیت نہیں سکے اور اسی وجہ سے آج اس مرحلے پر ہیں۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ ٹورنامنٹ میں پاکستان کو کس چیز نے شکست دی ہے تو بابر اعظم نے کسی پر الزام لگانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے مجموعی طور پر اچھی کارکردگی نہیں دکھائی جو ہماری شکست کی وجہ بنی۔
مزید پڑھیں
قومی ٹیم کے کپتان کا مزید کہنا تھا کہ وہ ٹورنامنٹ کے دوران کی گئی غلطیوں سے سیکھنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہماری بولنگ، فیلڈنگ یا بیٹنگ میں سے کسی کی غلطی تھی، بلکہ بحیثیت ٹیم ہم پلان کے مطابق عمل نہیں کر سکے۔
Babar Azam: "I wanted to perform well here (in the World Cup). There were a lot of expectations from me. I couldn't perform according to those expectations, and I accept that."#CWC23 | #ENGvPAK pic.twitter.com/ZV6TAd4jie
— Grassroots Cricket (@grassrootscric) November 10, 2023
’بڑے ٹورنامنٹ میں غلطی کا مارجن بہت کم ہوتا ہے کیونکہ جب آپ کسی بھی ٹیم کو تھوڑی سی جگہ دیتے ہیں تو وہ آپ سے میچ چھین لیتی ہے۔ اور یہی ورلڈ کپ کی خاصیت ہے، میرے خیال میں پوری ٹیم کو غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہیے۔
بابر اعظم نے اپنی کپتانی سے متعلق خدشات کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم کی کپتانی کی اضافی ذمہ داری کی وجہ سے وہ کبھی دباؤ میں نہیں آئے۔ گزشتہ 3 سالوں سے اپنی ٹیم کی کپتانی کر رہے ہیں اور انہوں نے کبھی ایسا محسوس نہیں کیا۔
’ہمارے اوپر تنقید اس وجہ سے ہو رہی ہے کہ ہمیں ورلڈ کپ میں جس طرح پرفارم کرنا چاہیے تھا اس طرح پرفارم نہیں کر سکے۔‘
انہوں نے کہا کہ سب لوگوں کا الگ الگ نظریہ ہوتا ہے، اور ہر ایک کی سوچ کا انداز الگ ہوتا ہے، جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ایسا ہونا چاہیے تھا یا پھر اس طرح ہونا چاہیے تھا ان کو یہی کہوں گا کہ اگر کسی نے مجھے مشورہ دینا ہے تو سب کے پاس میرا نمبر ہے۔ ٹی وی پر بیٹھ کرمشورہ دینا آسان ہے۔
’اگر آپ مجھے کچھ مشورہ دینا چاہتے ہیں، تو آپ مجھے میسج کر سکتے ہیں۔‘
Babar Azam says current and former Pakistan cricketers have his personal number and they can text him instead of sitting on TV channels and criticising in front of public 👀 #CWC23 #NZvsSLpic.twitter.com/TlOxF4btrG
— Farid Khan (@_FaridKhan) November 10, 2023
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان واپس جانے کے حوالے سے فی الحال نہیں سوچ رہے کہ واپس جائیں گے تو کیا ہوگا، ابھی صرف اور صرف کل کے میچ کا سوچ رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں بابر اعظم نے کہا کہ ان کی ٹیم کو بھارت میں بہت پیار اور حمایت ملی جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔
’ٹیم کے لیے کھیلتا ہوں اور یہی کوشش ہوتی ہے کہ موقع کی مناسبت سے تیز کھیلوں یا سست کھیلوں لیکن ہمیشہ ٹیم کے لیے میچ کو مثبت نوٹ پر ختم کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔‘
بابر نے مزید کہا کہ ہندوستان کی کنڈیشنز پاکستانی کھلاڑیوں کے لیے نئی تھی اور ہم اس بات سے واقف نہیں تھے کہ مختلف مقامات پر حالات کیسے ہوں گے، لیکن کھلاڑیوں نے کوشش کی اور تیزی سے حالات کو اپنایا۔