گھروں اور دفتروں میں آئے روز چھوٹے موٹے کام کے لیے تعمیراتی کارکن، الیکٹریشن، پلمبر یا موٹر مکینک کو بلانا ہی پڑتا ہے اور آپ نے یہ بات نوٹ کی ہوگی کہ یہ پیشہ ور لوگ کبھی کبھار اپنے اوزار وہیں پر بھول جاتے ہیں یا غلطی سے چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔
روئے زمین پر کسی گھر یا دفتر میں اپنے اوزار بھول جانے والوں کو آخرکار اپنا سامان مل ہی جاتا ہے مگر کیا خلا میں بھولے گئے اوزار بھی واپس مل سکتے ہیں؟ یہ سوال اس لیے کیا جارہا ہے کیونکہ حال ہی میں ناسا کے خلابازوں نے کچھ ایسا ہی کام کیا ہے۔
امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے مطابق اس کے دو خلاباز یکم نومبر کو خلائی چہل قدمی کے دوران ایک لاکھ ڈالر مالیت کا ٹول بیگ کھو بیٹھے ہیں۔ سفید رنگ کے ٹول بیگ کو اب خلائی دوربین یا معیاری عام دوربین کے ذریعے زمین کے گرد چکر لگاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ بیگ زمین سے تقریباً 200 میل اوپر منڈلا رہا ہے۔
بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر مرمت کے کام کے لیے جانے والے خلابازوں جیسمین موگھبیلی اور لورل اوہارا نے اسپیس واک کے دوران اس بیگ کو کھو دیا تھا۔ فلکیات کی ویب سائٹ ارتھ اسکائی کے مطابق ٹول بیگ جو کہ خلائی اسٹیشن سے بالکل آگے آسمان میں گردش کر رہا ہے کو معمولی آلات کی مدد سے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
کیا ٹول بیگ کسی کے سر پر آکر گرے گا؟
جو لوگ پریشان ہیں کہ یہ ٹول بیگ یا آلات زمین پر کسی کے سر پر آکر گر سکتے ہیں، ان کے لیے ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسا ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے کیونکہ توقع کی جارہی ہے کہ ٹول بیگ مزید چند مہینوں (مارچ 2024ء) تک زمین کے مدار میں رہے گا جہاں اس کے نیچے اترنے اور زمین کی فضا میں فوری طور پر بکھر جانے کی امید ہے۔
دریں اثناء اس ٹول بیگ کو اسپیس جنک کے طور پر درج کیا جاچکا ہے۔ اس ٹول بیگ کو اتوار کے روز جاپانی خلاباز ساتوشی فروکاوا نے ماؤنٹ فیوجی پر تیرتے ہوئے دیکھا تھا اور اس کا فوٹو بھی بنایا تھا۔