خیبرپختونخوا کے نگراں وزیراعلیٰ کی تقرری پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج

منگل 14 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبرپختونخوا کے نگراں وزیراعلیٰ جسٹس (ر) ارشد حسین کی تقرری کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔

پشاور ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جس طریقے سے نگراں وزیراعلیٰ کی تقرری کی گئی آئین پاکستان میں اس طرح کی تعیناتی کا کوئی وجود نہیں ہے۔

درخواست کے مطابق آرٹیکل 224 اور 224 اے نارمل حالات میں نگراں وزیراعلیٰ کی تعیناتی کے لیے ہیں۔ اس وقت جو حالات تھے یہ نارمل نہیں تھے، جس طرح تعیناتی کی گئی یہ آئین کے مطابق نہیں‘۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ محمود خان اس وقت وزیراعلیٰ نہیں تھے اور نہ ہی اکرم درانی اپوزیشن لیڈر تھے۔

درخواست گزار نے کہا ہے کہ محمود خان اور اکرم درانی کے پاس کوئی عہدہ نہیں ہے یہ عام لوگ ہیں۔ نارمل حالات نہ ہوں تو پھر گورنر اور الیکشن کمیشن کی مشاورت سے نگراں وزیراعلیٰ کی تعیناتی ہوگی۔

درخواست گزار کے مطابق گورنر الیکشن کمیشن کو نام ارسال کرتے اور الیکشن کمیشن ان میں کسی ایک کی تقرری کرتا مگر ایسا نہیں کیا گیا اس لیے عدالت نگراں وزیراعلیٰ کی تقرری کا عمل غیرقانونی قرار دے۔

درخواست گزار نے کہا ہے کہ درخواست پر فیصلہ ہونے تک نگراں وزیراعلیٰ اور کابینہ کو سرکاری امور انجام دینے سے روکا جائے۔

درخواست میں صوبائی حکومت، نگراں وزیراعلیٰ، سابق وزیراعلیٰ محمود خان، سابق اپوزیشن لیڈر اکرم خان دررانی کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست سینیئر قانون دان ولی خان آفریدی اور شاہ فیصل الیاس ایڈووکیٹ نے دائر کی ہے۔

واضح رہے کہ اعظم خان کے انتقال کے بعد نگراں وزیراعلیٰ کی تقرری کے لیے گورنر نے سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان اور اپوزیشن لیڈر اکرم درانی کو خط لکھا تھا۔

سابق وزیراعلیٰ محمود خان اور سابق اپوزیشن لیڈر اکرم درانی نے مشاورت کرتے ہوئے جسٹس (ر) ارشد حسین کے نام پر اتفاق کیا تھا جس کے بعد ان کی تعیناتی کی منظوری دی گئی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp