ورلڈکپ میں ناقص کارکردگی کے بعد میڈیا اور سوشل میڈیا پر شائقین اور سابق کرکٹرز کی جانب سے بابر اعظم کو بہت زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا اور پھر اپنے قریبی لوگوں سے مشاورت کے بعد بابر اعظم نے قومی ٹیم کی کپتانی سے استعفیٰ دے دیا۔
بابر اعظم نے ٹی ٹوئنٹی، ٹیسٹ اور ون ڈے کی کپتانی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر بتایا کہ بطور کھلاڑی پاکستان کے لیے کھیلتے رہیں گے۔
بابر اعظم کے اس فیصلے کے حوالے سے معروف کرکٹ ویب سائٹ ای ایس پی این کرک انفو پر گفتگو کرتے ہوئے سابق آسٹریلوی بیٹر میتھیو ہیڈن نے ورلڈکپ میں قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی پر تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ٹورنامنٹ میں نیسم شاہ انجرڈ تھے جبکہ شاہین شاہ آفریدی کی پرفارمنس پر تشویش تھی جو ایشیا کپ میں بھی انجری کا شکار ہو گئے تھے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ فخر زمان اس ٹورنامنٹ میں صحیح وقت پر پرفارم نہیں کر سکے اور جب فخر نے پرفارم کیا تو شاید پاکستان کے لیے بہت دیر ہو چکی تھی۔
“They’ve potentially shot the gun a little bit early in terms of his leadership capabilities”@haydostweets discusses Babar Azam stepping down as Pakistan’s captain 🗣 https://t.co/aXy2I16Ygu #CWC23 pic.twitter.com/8Rem4w8jtc
— ESPNcricinfo (@ESPNcricinfo) November 17, 2023
سابق کرکٹر کا کہنا تھا پاکستان کے دونوں اسپنرز محمد نواز اور شاداب خان کی 2023 میں پرفارمنس اچھی نہیں رہی، دونوں ورلڈکپ میں ٹھیک لائن پر بولنگ نہیں کر سکے۔
میتھیو ہیڈن کا مزید کہنا تھا پاکستان کو ورلڈکپ میں مختلف چیلنجز کا سامنا رہا، میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کرکٹ کے لیے کپتانی سے زیادہ ٹیم پرفارمنس اہمیت رکھتی ہے۔
ان کا کہنا تھا بابراعظم کی کپتانی پر جس نے بھی فیصلہ کیا اس نے حقائق کو نظر انداز کیا کیونکہ بابر اعظم کی بطور کپتان بیٹنگ ایوریج 50 ہے، وہ ایک قدرتی لیڈر ہے اور میرا خیال ہے کہ اس کی قائدانہ صلاحیتوں کے حوالے سے اس پر وقت سے پہلے ہی انگلیاں اٹھائی گئیں، وہ دنیائے کرکٹ میں چھا جانے والا کھلاڑی ہے، میں بابر کو کپتانی سے ہٹانے پر مایوس بھی ہوں اور حیرت زدہ بھی۔