برطانیہ کی ویلش گلوکارہ اور نغمہ نگار شارلٹ چرچ نے اسرائیلی افواج کی غزہ پر بمباری کو جغرافیائی سیاسی پاگل پن قرار دیتے ہوئے فلسطینی عوام کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔
انسٹاگرام پر ایک ویڈیو پیغام میں شارلٹ چرچ نے اپنے مداحوں پر زور دیا کہ وہ غزہ اور مغربی کنارے کی فوٹیج دیکھیں اور اسرائیلی افواج کی جانب سے انسانی نسل کشی جو ہماری آنکھوں کے سامنے ہو رہی ہے، کے خلاف فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کریں ۔
View this post on Instagram
37 سالہ گلوکارہ اور نغمہ نگار نے مداحوں سے کہا کہ اس انسانی قتل عام سے ’نظریں مت چرائیں‘ ، انہوں نے مزید کہا کہ ’اس جغرافیائی سیاسی پاگل پن میں پھنسے بچوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس کے بارے میں لوگ کم از کم یہ تو کر سکتے ہیں کہ ان مظلوموں کے حق میں اپنی آواز بلند کریں‘۔
آنکھوں میں آنسو لیے شارلٹ نے مداحوں پر زور دیا کہ فلسطین میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے وہ اس کے خلاف ہر سطح پر آواز بلند کرتے رہیں ۔ویڈیو میں انہوں نے اعلان کیا کہ 20 نومبر سے وہ فلسطین اور فلسطینی عوام کی آزادی کے لیے ہفتہ وار گانے کے آن لائن سیشن پیش کریں گی۔
شارلٹ ویڈیو پیغام میں مزید کہتی ہیں کہ ’براہ مہربانی اپنی آواز بلند کریں۔ وہ سب کچھ کریں جو آپ کر سکتے ہیں، یہ سب ایک منظم انداز میں کریں، حکمت عملی بنائیں اور اس کام کے لیے خود کو تخلیقی بنائیں۔ آپ اپنی حکومت پر، اس ملک کے رہنماؤں پر دباؤ ڈالنے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں کہ وہ فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کریں۔
میں ہر پیر اور جمعہ کو صبح ساڑھے 6 بجے انسٹاگرام پر لائیو آؤں گی ، مجھے امید ہے کہ آپ فلسطینی عوام کی آزادی اور تحفظ کے لیے گانے میں میرا ساتھ دیں گے۔
میں واقعی شکر گزار ہوں گی اگر کوئی کسی فلسطینی گانے کے بارے میں جانتا ہے جو میں سیکھ سکتی ہوں، اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو براہ مہربانی انہیں مجھے بھیجیں یا اگر کوئی فلسطینی گانا جانتا ہے اور ہم سب کو انسٹاگرام لائیو میں سکھانا چاہتا ہے تو میں اس کی بہت شکر گزار ہوں گی۔
واضح رہے کہ7 اکتوبر کو حماس کے مذاحمتی گروپ القسام بریگیڈ کی جانب سے اسرائیل پر حملے کے بعد سے اسرائیلی فوج نے مبینہ طور پر غزہ پر حملوں میں 11,250 سے زیادہ فلسطینیوں کو شہید کیا ہے، جن میں کم از کم 4،630 بچے بھی شامل ہیں۔
اسپتالوں پر حملوں سمیت اسرائیل کے اقدامات کی عالمی سطح پر مذمت کی جارہی ہے اور اقوام متحدہ کے مبصرین نے “نسل کشی کو روکنے کے لیے متحرک ہونے میں بین الاقوامی نظام کی ناکامی” پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔