فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) کی جانب سے ٹیکس نیٹ کے دائرہ کار کو پھیلانے کے لیے نئے ڈسٹرکٹ دفاتر کے قیام کی منظوری دے دی گئی ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کے بجلی اور گیس کے کنیکشنز منقطع کرنے کے علاوہ موبائل سمز بھی بلاک کی جائیں گی۔
واضح رہے کہ ایف بی آر کی جانب سے ملک میں 145 نئے ڈسٹرکٹ ٹیکس دفاتر قائم کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ تاکہ جون 2024 تک 15 سے 20 لاکھ نئے ٹیکس دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے جمعہ کو145 ڈسٹرکٹ ٹیکس افسران کے دفاتر کو نوٹیفکیشن بھی جاری کیے گئے ہیں۔
لیکن وہ کونسے افراد ہیں جنہیں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے پر ان تمام مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے؟
اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے ترجمان ایف بی آر آفاق احمد قریشی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کی جانب سے قانون کے مطابق ہدایات جاری کی گئی ہیں اور قانون کی شک 14 بی کے تحت کاروائی کی جائے گی۔ جس میں یہ واضح ہے کہ ٹیکس گوشوارے نہ ادا کرنے والوں کے بجلی اور گیس کے کنیکشنز منقطع کیے جائیں اور ان کے موبائل اور سم کو بھی بلاک کیا جائے۔
انہوں نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ قانون تو پہلے سے موجود تھا لیکن کبھی اس قانون کو استعمال نہیں کیا گیا تھا، اور اس کی وجہ بھی یہی تھی کہ یہ ایک بہت سخت قدم ہے۔ مگر اب قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ٹیکس ادا کریں۔
مزید پڑھیں
یاد رہے کہ انکم ٹیکس 2001 میں متعارف کرایا گیا تھا، جس کے استعمال سے سیکشن 114 بی کے تحت نوٹسز کے جواب میں ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے کی صورت میں ایف بی آر کے پاس یوٹیلیٹی کنکشنز بشمول بجلی اور گیس کے کنکشنز منقطع کرنے اور موبائل سمز بلاک کرنے کا اختیار موجود ہے۔
انہوں نے ٹیکس کوائف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس قانون کے تحت ہر کسی کو نوٹسز جاری نہیں کیے جائیں گے۔ جو شخص سالانہ بنیاد پر 6 لاکھ سے زیادہ کماتا ہے اور اس کے پاس گاڑی یا جائیداد بھی ہے تو وہ ٹیکس ادا کرنے کا اہل ہے۔ جبکہ جو شخص ماہانہ 50 ہزار یا 50 ہزار سے کم کماتا ہو، وہ ٹیکس ادا کرنے کا اہل نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ٹیکس کوائف پر پورا اترنے والے تمام افراد کو نوٹسز نہیں بھیجے جائیں گے۔ ہم جانتے ہیں کہ وہ کونسے افراد ہیں جنہیں نوٹسز بھیجنے ہیں جو ٹیکس کے سب سے زیادہ اہل ہیں مگر وہ ٹیکس ادا نہیں کرتے۔
’اسے افراد جو اس قانون کے شکنجے میں آئیں گے ان کی تعداد تقریبا 10 لاکھ کے قریب ہے، اور یہ وہ تمام لوگ وہ ہیں جو جائیدادیں خریدتے رہے ہیں، مختلف بزنسز کے ساتھ منسلک ہیں، جن کے بیرون ملک پیسے ٹرانسفر ہوتے رہے یا پھر وہ جو بینک انٹرسٹ کھاتے ہیں لیکن ٹیکس ادا نہیں کرتے ایسے تمام افراد کو نوٹسز بھیجے جائیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ اس سب کے بعد انہیں 30 دن کی مہلت دی جائے گی، اگر وہ ایک مہینے کے اندر اپنے ٹیکسز ادا نہیں کرتے تو پھر ان کے لیے یہی آرڈر ہے کہ ان تمام افراد کا ڈیٹا ہمارے پاس موجود ہے ان کے بجلی اور گیس کے کنیکشنز منقطع کرنے کے ساتھ ان کے موبائل فون اور سم بھی بلاک کر دی جائیں گی۔