ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے بہادری سے امریکی صدر جو بائیڈن کے سامنے انکو کھری کھری سنا دیں، ایشیا پیسیفک اکنامک کوپریشن (ایپیک) کے دوران خطاب کرتے ہوئے انور ابراہیم نے کہا کہ آپ تمام لوگوں کو انصاف اور ہمدردی کی کوئی فکر نہیں ہے، آپ ہمیں روس کی مذمت کرنے کو کہتے ہیں لیکن غزہ میں خواتین اور بچوں کے قتل پر اسرائیل کے مظالم پر خاموش رہنے کا درس دیتے ہیں۔
Prime Minister of Malaysia, Anwar Ibrahim, bravely confronts US President Joe Biden right to his face:
“You ask us to condemn Russia in Ukraine, but stay muted on the Israel’s atrocities of killing women and babies in Gaza.”
— sarah (@sahouraxo) November 19, 2023
2 روز قبل ایشیا پیسیفک اکنامک کوپریشن کا اجلاس ہوا جس میں امریکی صدر جوبائیڈن اور وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے بھی شرکت کی اس دوران ملائیشیا کے صدر انور ابراہیمی نے امریکی صدر جو بائیڈن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ یوکرین کے معاملے پر آواز اٹھانے جبکہ غزہ میں خواتین اور بچوں کے قتل عام پر چپ رہنے کو کہتے ہیں، آپ کو ان کے ساتھ انصاف اور ہمدردی کی کوئی فکر نہیں ہے۔
انور ابراہیم نے کہا کہ یہ واضح طور پر کتنا اچھا ہو جائے کہ ہم سب مل کر گمشدہ فلسطینیوں کی زندگیوں، بچوں اور غزہ کی عورتوں کے ساتھ انصاف کے عمل کو برقرار رکھنے میں ثابت قدم رہیں۔ جیسے جیسے دن گزرتے جا رہے ہیں، ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور مزید بچے مرتے جا رہے ہیں۔
’یہ ظلم بند کیا جائے، عورتوں اور بچوں کو مارنا بند کریں۔‘
انہوں نے کہا کہ میں پہلے بھی ذکر کر چکا ہوں کہ جب مجھے جیل بھیجا گیا تھا تب آپ سب لوگ یہی کہا کرتے تھے کہ جو بھی ہو رہا ہے بالکل ہیومن رائٹس قانون کے مطابق ہے۔ لیکن اب جب فلسطینیوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے تویہاں بھی ہیومن رائٹس کے قانون کو مد نظر رکھنا چاہیے اور اس ظلم کو بند کرنا چاہیے۔
انور ابراہیم نے کہا کہ اس سارے معاملے کا کوئی تو حل ہوگا، ایپیک کی اہمیت کا اندازہ لگایا جائے تو یہ ایپیک کے لیے بہت ضروری ہے۔ ایپیک ممبران کی طرف سے کی جانے والی اس طرح کی تمام کوششیں دنیا کے لیے بہترین ثابت ہوں گی۔ لیکن اگر ہم اس کو روکنے میں ناکام ہوگئے تو یوکرین اور فلسطین میں امن قائم نہیں ہوگا اور دنیا آگے نہیں بڑھ سکے گی۔
’یہ ساری عالمی برادری کے لیے ضروری ہے کہ اس مسئلے کا حل نکالا جائے۔‘
انہوں نے اس معاملے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے تمام ایپیک ممبران پر زور دیا کہ فلسطین میں بچوں اور خواتین کے قتل عام کو روکنے کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے، ہم سب کو اس معاملے پر ایک ہونا چاہیے یہی ہم سب کے لیے بہتر ہے۔
واضح رہے ایپیک کے ممبران میں امریکا سمیت آسٹریلیا، برونائی دارالسلام، کینیڈا، چلی، چین، ہانگ کانگ، انڈونیشیا، جاپان، جنوبی کوریا، ملائیشیا، میکسیکو، نیوزی لینڈ، پاپوا نیوگنی، پیرو، فلپائن، روسی فیڈریشن، سنگاپور، چینی تائپے اور تھائی لینڈ شامل ہیں۔