شمالی کوریا کا جاسوس سیٹلائٹ لانچ کرنا دراصل ایٹمی دھماکے کا پیش خیمہ ہے، جنوبی کوریا

جمعرات 23 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کوریا کی جانب سے لانچ کی گئی جاسوس سیٹلائٹ کے کامیاب تجربے پر جنوبی کوریا کے حکام نے اس عمل کو خطرے کی گھنٹی قرار دیتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا اس کے بعد اضافی سیٹلائٹ بھی لانچ کر سکتا ہے اور اگلے سال ایٹمی تجربات بھی کر سکتا ہے۔

جنوبی کوریا نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا نے روس کی مدد سے جاسوسی کے لیے ایک سیٹلائٹ لانچ کی ہے، جس کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جنوبی کوریا سمیت امریکا اور جاپان نے شمالی کوریا کے تازہ ترین تجربے کی شدید مذمت کی ہے۔

جنوبی کوریا کے قانون سازوں نے جمعرات کو ملک کی انٹیلی جنس ایجنسی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا کو اس ہفتے جاسوسی سیٹلائٹ کے کامیاب لانچ کے لیے روس سے مدد ملی ہے۔ پارلیمانی انٹیلی جنس کمیٹی کے رکن یو سانگ بوم نے بریفنگ میں بتایا کہ شمالی کوریا نے گزشتہ 2 ناکام سیٹلائٹ لانچوں میں استعمال ہونے والی لانچ گاڑیوں کا ڈیٹا روس بھیجا تھا جس کا تجزیہ کرنے کے بعد لانچ کر دی گئی۔

کمیٹی کے ایک اور رکن یون کن ینگ نے کہا کہ سیٹلائٹ کے مدار میں داخل ہونے کے بعد سے لانچ کامیاب رہا جس کی بدولت شمالی کوریا اضافی سیٹلائٹ لانچ کر سکتا ہے اور اگلے سال ایٹمی تجربہ بھی کر سکتا ہے۔

شمالی کوریا نے جاپان کو پہلے ہی مطلع کیا تھا کہ وہ سیٹلائٹ لانچ کرے گا، جو اس سال اس کی پہلی 2 ناکامیوں کے بعد تیسری کوشش ہے۔ امریکا، جاپان اور جنوبی کوریا کے بیانات کے جواب میں شمالی کوریا کے حکام کی جانب سے رد عمل سامنے آیا کہ اس کے پاس جاسوسی کے لیے مصنوعی سیارے اور دیگر ٹیکنالوجیز تیار کرنے کا حق موجود ہے۔

’شمالی کوریا امریکا اور اس کے فوجی اتحادیوں کے عزائم سے واقف ہے اس لیے مستقبل قریب میں مزید سیٹلائٹ لانچ کرنے کا عزم رکھتا ہے۔‘

امریکا جنوبی کوریا اور جاپان نے شمالی کوریا کے تازہ ترین تجربے کی شدید مذمت کی، جس میں کہا گیا کہ بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی کا استعمال اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ قومی سلامتی کونسل کے ترجمان ایڈرین واٹسن نے کہا کہ اس سے تناؤ میں اضافہ ہوا ہے اور خطے اور اس سے باہر کی سلامتی کی صورتحال کو غیر مستحکم کرنے کے خطرات ہیں۔

جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کے ترجمان، جو برطانیہ کے سرکاری دورے پر ہیں، نے کہا کہ شمالی کوریا نے 2018 کے معاہدے کے کچھ حصوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سیٹلائٹ لانچ کی ہے، معاہدے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کو کم کرنا تھا۔

جنوبی کوریا کی وزارت دفاع نے کہا کہ رواں ماہ سیول کے دورے کے دوران، وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اور ان کے جنوبی کوریا اور جاپانی ہم منصبوں نے دسمبر میں شروع ہونے والے شمالی کوریا کے میزائل تجربات کے بارے میں حقیقی وقت میں ڈیٹا شیئر کرنے پر اتفاق کیا۔

امریکی طیارہ بردار بحری جہاز کارل ونسن منگل کو جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں ایک طے شدہ بندرگاہ کے دورے کے لیے پہنچا۔ امریکا شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل پروگراموں کے خلاف جنوبی کوریا میں متعدد اسٹریٹجک فوجی اثاثے تعینات کر رہا ہے۔

دوسری جانب جنوبی کوریا بھی 30 نومبر کو اپنا جاسوس سیٹلائٹ لانچ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، کیونکہ دونوں ممالک خلا میں اپنی فوجی صلاحیتوں کو بڑھانے کی دوڑ میں ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp