پاکستان سمجھتا ہے کہ ایک پائیدار جنگ بندی فلسطینی عوام کو انتہائی ضروری امداد پہنچانے اور غزہ کی بے پناہ انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اہم ہے، جس میں وسیع اور مضبوط انسانی سامان، زخمیوں کو فوری طبی امداد اور اسرائیلی فورسز کی غیر انسانی بمباری کے نتیجے میں بے گھر فلسطینیوں کو پناہ دینا شامل ہے۔
اسلام آبادمیں صحافیوں کوہفتہ واربریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفترخارجہ ممتاززہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان امن عمل کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے بین الاقوامی امن کانفرنس بلانے کی حمایت کرتا ہے۔ ’ہم سمجھتے ہیں کہ خطے میں امن صرف اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد سے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے جن میں دو ریاستی حل کا مطالبہ کیا گیا ہے۔‘
ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان فلسطین کے1967 سے پیشتر سرحدوں کے مطابق دوریاستی حل کا حامی اور ایسی فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کرتا ہے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔ ’ہم نہ صرف غزہ بلکہ فلسطین کے دیگر مقبوضہ علاقوں پر بھی اسرائیلی قبضہ پر سنجیدہ تحفطات رکھتے ہیں اور اسرائیلی آباد کاری کو غیر قانونی سمجھتے ہیں۔‘
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہاکہ بھارتی ریاست اترپردیش میں سرٹیفائیڈ حلال خوراک پر پابندی کی رپورٹس دیکھی ہیں، یہ بھارت کے اقلیتوں کے خلاف اقدامات اور اسلامو فوبیا کی عکاس ہیں، ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کی بقاء کو لاحق خطرات میں اضافہ اور سماجی حالات بدتر کیے جارہے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کاکہنا تھا کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان میں مسلسل دہشتگردی ہورہی ہے، افغانستان میں ٹی ٹی پی کی ٹھکانوں کے حوالے سے معلومات شیئر نہیں کی جاسکتیں، ہم افغان انتظامیہ کی جانب سے کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کا خیر مقدم کرتے ہیں۔