پی ٹی آئی کو انٹرا پارٹی انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کے حکم کے بارے میں تجزیہ کار کیا کہتے ہیں؟

جمعرات 23 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے انٹرا پارٹی انتخابات کو غیر شفاف اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے دوبارہ 20 روز میں انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کا حکم دیا ہے۔

حکم نامے کے مطابق اگر انٹرا پارٹی انتخابات نہ کرائے گئے تو پارٹی کو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے اور آئندہ انتخابات میں انتخابی نشان کے لیے نااہل قرار دے دیا جائے گا۔

کیا پاکستان تحریک انصاف کے علاوہ دیگر بڑی سیاسی جماعتوں میں بھی انٹرا پارٹی انتخابات کا باقاعدہ انعقاد کرایا جاتا ہے، اس حوالے سے وی نیوز نے مختلف تجزیہ کاروں کی رائے اس سوال پر جاننے کی کوشش کی ہے کہ آیا پی ٹی آئی کے علاوہ دیگر جماعتوں کو بھی انٹرا پارٹی انتخابات کا انعقاد کرانا چاہیے؟

ن لیگ، پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے عہدے ان کے آئین اور منشور کے مطابق نہیں، حامد میر

اس حوالے سے سینیئر صحافی حامد میر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ کے تحت تمام سیاسی جماعتیں باقاعدگی سے انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کی پابند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن کو پاکستان تحریک انصاف کی خامیاں نظر آ رہی ہیں تو یہ اچھی بات ہے لیکن اسی قسم کا نوٹس دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی جاری کیا جانا چاہیے۔

سب جانتے ہیں کہ ماسوائے ایک آدھ کے کسی بھی سیاسی پارٹی میں انٹرا پارٹی الیکشن صحیح نہیں ہوتا، پارٹیاں اپنے ہی منشور اور آئین کی خلاف ورزی کرتی نظر آتی ہیں۔

حامد میر نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے رولز میں صدر کا عہدہ نہیں ہے لیکن پرویز الٰہی پارٹی صدر ہیں، اسی طرح مسلم لیگ ن میں کوآرڈینیٹر کا کوئی عہدہ نہیں ہے لیکن مریم نواز کو پارٹی نے کوآرڈینیٹر کا عہدہ دے رکھا ہے جو کہ ان کے اپنے آئین میں موجود ہی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو بھی جلسوں میں کہہ رہے ہیں کہ بزرگ سیاستدان سیاست چھوڑ کر گھر بیٹھ جائیں لیکن وہ بھی اپنی پارٹی میں الیکشن کروانے کو تیار نہیں، البتہ کسی ایک آدھ چھوٹی سیاسی جماعت میں کسی حد تک شفاف انٹرا پارٹی الیکشن کا انعقاد ہوتا ہے۔

حامد میر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کو پولیٹیکل پارٹیز رولز 2002 کے سیکشن 7 کے تحت نوٹس جاری کیا ہے جس کے مطابق پارٹی کو ثبوت دینا ہوتا ہے کہ اس نے جو انتخابات کرائے ہیں وہ صاف اور شفاف تھے۔

الیکشن کمیشن کو تمام سیاسی جماعتوں کو انٹراپارٹی الیکشن کا پابند کرنا چاہیے

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن میں مختلف امیدواروں نے حصہ لیا اور باقاعدہ ووٹنگ ہوئی، الیکشن کمیشن کو معلوم ہے کہ پاکستان میں تمام بڑی سیاسی جماعتوں میں الیکشن نہیں ہوتا، الیکشن کمیشن نے صرف ایک پارٹی کو کہا ہے کہ اس کا انٹرا پارٹی الیکشن صحیح نہیں ہے، اب الیکشن کمیشن کو دوسری سیاسی جماعتوں کو بھی کہنا چاہیے کہ ان کا بھی انٹرا پارٹی الیکشن درست نہیں ہے۔

پاکستان میں سیاسی جماعتیں رسمی انتخابات کراتی ہیں، بلال محبوب

 پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے کہا کہ یہ پہلا واقعہ ہے کہ کسی جماعت کے اندر ہونے والے الیکشن پر یہ کہا گیا ہو کہ الیکشن صاف اور شفاف نہیں تھے، آئین کے خلاف تھے اور انہیں تسلیم نہیں کیا جائے گا اس لیے پارٹی دوبارہ الیکشن کرائے، پاکستان میں سیاسی جماعتیں رسمی طور پر انتخابات کراتی ہیں، آج تک ایک کمرے میں بیٹھ کر کیے جانے والے انٹرا پارٹی الیکشن کے نتائج تسلیم کیے جاتے رہے ہیں، تمام سیاسی جماعتوں کو باقاعدگی سے انٹرا پارٹی انتخابات کا انعقاد کرانا چاہیے۔

سینیئر صحافی ارشاد عارف  کا کہنا ہے کہ بد قسمتی سے پاکستان میں جب کوئی بھی شخص ایک پارٹی میں پہلے دن شامل ہوتا ہے تو دوسرے روز اسے پارٹی کا ایک بڑا عہدہ دے دیا جاتا ہے۔ پارٹی میں ایک کارکن 20 سے 25 سال تک رہتا ہے لیکن اسے کوئی عہدہ نہیں دیا جاتا۔

کسی بھی سیاسی جماعت میں انٹرا پارٹی الیکشن درست نہیں ہوتے، ارشاد عارف

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر پاکستان میں جمہوریت کو مستحکم کرنا ہے تو اس کے لیے جمہوریت کی پہلی سیڑھی ہی سیاسی جماعتوں کا وجود ہے، ایک مضبوط اور مستحکم جمہوری عمل کے لیے سب سے پہلے سیاسی پارٹیوں کو جمہوری بنیادوں پر مضبوط اور مستحکم کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کی اکثر جماعتوں میں جعلی الیکشن ہوتے ہیں، یہ جماعتیں ایک جگہ اکٹھی ہو کر اپنی من مرضی سے عہدے تقسیم کر دیتی ہیں اور پھر انہیں الیکشن کا نام دے دیتی ہیں، ایسا بالکل بھی نہیں ہونا چاہیے، الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ وہ کسی ایک کو نہیں بلکہ سب سیاسی جماعتوں کو پابند کرے کہ وہ آئین اور قانون کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن کروائیں۔

تحریک انصاف کو الیکشن عمل سے باہر کرنے کے لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے

ارشاد عارف نے مزید کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ اس وقت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو خصوصی طور پر کسی نہ کسی طرح سے الیکشن کے عمل سے باہر کرنے کے لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے، حالانکہ پی ٹی آئی کے حوالے سے الیکشن کمیشن کا فیصلہ ستمبر میں محفوظ کر لیا گیا تھا، آج جو فیصلہ جاری کیا گیا اگر یہ فیصلہ اسی وقت سنا دیا جاتا تو شاید وہ الیکشن کرانے کی پوزیشن میں ہوتے، آج تو سب کو پتا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف پر پابندیوں کے باعث ان کا کوئی لیڈر کارکنوں کو اکٹھا کر سکتا ہے نہ وہ کوئی اجتماع کر سکتے ہیں، اگر وہ کسی جگہ اکٹھے ہوئے تو انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔

الیکشن کمیشن کو تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مساویانہ سلوک کرنا چاہیے

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو انصاف کے تقاضوں کے مطابق تمام سیاسی جماعتوں سے مساویانہ سلوک کرنا چاہیے اور تمام سیاسی جماعتوں کے انتخابات بیک وقت ہونے چاہییں، اس کے لیے الیکشن کمیشن کارکنوں کی فہرستیں اکٹھی کرے اور پھر یہ انٹرا پارٹی الیکشن بھی الیکشن کمیشن کی زیر نگرانی ہوں اور اس کے بعد ہی انہیں نشان آلاٹ کیے جانے چائیں۔ اس طرح جمہوریت بھی مضبوط ہو گی اور سیاسی جماعتوں کے اندر احتساب کا عمل بھی تیز ہو گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp