افغانستان میں حکومت کی تبدیلی کے لیے طالبان مخالف رہنماؤں کا ماسکو میں گٹھ جوڑ

جمعرات 23 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

روس کی جسٹس پارٹی کی میزبانی میں آج ماسکو میں ’ماضی اور مستقبل کے درمیان افغانستان‘ کے موضوع پر ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں افغانستان کے قومی مزاحمتی محاذ کے رہنما اور احمد شاہ مسعود کے فرزند احمد مسعود کے علاوہ کئی طالبان مخالف اہم افغان شخصیات نے شرکت کی۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افغانستان کے قومی مزاحمتی محاذ کے سربراہ احمد مسعود نے کہا کہ افغانستان ’طالبانستان‘ بن چکا ہے، جو حکومت اپنے ہی لوگوں کی بے عزتی کرتی ہے اس سے بین الاقوامی قوانین کی پاسداری یا دوسری قوموں کے احترام کی توقع نہیں کی جاسکتی۔

طالبان نے صرف امریکا سے کیا وعدہ نبھایا

احمد مسعود کا کہنا تھا کہ طالبان نے افغان عوام کی رائے اور مذاکرات کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے دوحہ سے ماسکو اور اشک آباد سے کابل تک اپنے تمام وعدوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ ان کے بقول طالبان نے واحد چیز جس پر عمل کیا ہے وہ ہے امریکا کے ساتھ دوحہ معاہدہ ہے۔

افغانستان میں دہشت گردی اور عدم استحکام میں اضافہ ہوا

احمد مسعود نے زور دے کر کہا کہ افغانستان میں دہشت گردی کے تربیتی اسکولوں کی تعداد کے ساتھ دہشت گردی اور عدم استحکام میں اضافہ ہورہا ہے، اگر دنیا افغان عوام کی رائے کا احترام کیے بغیر افغانستان میں طالبان اقتدار کو تسلیم کرے گی تو اس سے حالات مزید خراب ہوں گے۔

دنیا افغان عوام کی مدد کرے

احمد مسعود کا کہنا تھا کہ افغانستان کے عوامی و سیاسی مسائل، سلامتی اور دیگر معاملات کے حل کے لیے خطے کے ممالک اور دنیا کو چاہیے کہ وہ ایک جائز اور منتخب حکومت کے انتخاب میں افغان عوام کی مدد کریں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ آج افغانستان قرون وسطیٰ کے نظام کے تحت چل رہا ہے اور وہ کسی بھی علاقائی اور بین الاقوامی قوانین اور دوسرے ممالک کے ساتھ تعاون کا پابند نہیں ہے۔

اقوام متحدہ کے نمائندے کی رپورٹ حقائق کے برعکس ہے

احمد مسعود نے افغانستان میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے فریدون سینرلی اوگلو کی افغانستان سے متعلق حالیہ رپورٹ کو نامکمل اور حقائق کے برعکس قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ کمزور اور نامکمل ہے اور اس رپورٹ میں دی گئی تجویز پر عملدرآمد سے افغانستان کے حالات مزید خراب ہوں گے۔

احمد مسعود نے بتایا کہ یہ رپورٹ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی اور سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اس کی توثیق کی، اس رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ بین الاقوامی تعاون اور ایک جامع آئین سے متعلق اقدامات، جن میں طالبان حکومت کو تسلیم کرنا بھی شامل ہے، کرکے طالبان کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لایا جاسکتا ہے۔

افغانستان کے مسائل کا واحد حل ریفرنڈم ہے

احمد مسعود نے کہا کہ افغانستان کے قومی مزاحمتی محاذ کے نقطہ نظر کے مطابق افغانستان کا موجودہ سیاسی حل یہ ہے کہ افغانستان کی موجودہ نازک صورتحال کو قبول اور تسلیم کیا جائے اور ایک عوامی حکومت کی تشکیل کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو اکٹھا کیا جائے اور عوام کی منتخب کردہ حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے۔انہوں نے ممکنہ حل کے طور پر عوامی حکومت کی تشکیل کے لیے انتخابات کے ساتھ ساتھ ملک کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لیے افغانستان میں ریفرنڈم کی تجویز پیش کی۔

روسی میزبان کون ہیں؟

’ماضی اور مستقبل کے درمیان افغانستان‘ کے موضوع پر یہ کانفرنس جسٹس پارٹی کے رہنما اور صدر ولادی میر پیوٹن کے قریبی ساتھی سرگئی میرونوف کی کوششوں سے منعقد کی گئی۔ میرونوف نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ طالبان کے خلاف مزاحمت کو احمد شاہ مسعود کی جدوجہد کا تسلسل سمجھتے ہیں۔ انہوں نے احمد مسعود سے مخاطب ہوکر کہا، ’ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان کے لوگوں کو اپنے مستقبل کا خود تعین کرنا چاہیے‘۔

کانفرنس میں شرکت کرنے والے دیگر افغان رہنما

اس کانفرنس میں شرکت کرنے والے دیگر اہم رہنماؤں میں افغانستان عوامی اتحاد پارٹی کے رہنما محمد محقق، اقوام متحدہ میں افغانستان کے سابق نمائندے محمد سیقال، سابق وزیر قانون فضل احمد مناوی اور تاجکستان میں افغانستان کے سفیر ظاہر اگبر شامل تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp