پاکستان پیپلز پارٹی 2024 کے عام انتخابات میں آصفہ بھٹو زرداری کو انتخابی دنگل میں اتارنے کا فیصلہ کرچکی ہے اور اس کے لیے انتخابی حلقوں پر غور جاری ہے۔ پی پی پی کے مطابق آصفہ بھٹو پسماندہ اور دیہی حلقوں سے الیکشن لڑیں گی جہاں پارٹی پوزیشن مضبوط ہو اور پارٹی ووٹ بینک بھی ہو، جس میں این اے ون چترال بھی زیر غور ہے۔
پی پی پی خیبر پختونخوا کے ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات اور سابق صوبائی وزیر سلیم خان نے تصدیق کی ہے کہ آصفہ بھٹو کے لیے این اے وین کا حلقہ بھی زیر غور ہے۔
سلیم خان نے بتایا کہ بلاول بھٹو زرداری نے چند دن پہلے چترال کا دورہ کرکے انتخابی جلسے سے بھی خطاب کیا اور ان کے چترال دورے کے دوران مقامی قیادت نے این اے ون کے لیے آصفہ بھٹو چترال سے الیکشن لڑنے کے لیے بات کی تھی۔ہماری پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے کابینہ کی میٹنگ ہوئی تھی جس میں سیاسی امور اور انتخابات کی تیاریوں پر تفصیلی بات ہوئی تھی۔ اور اسی میٹنگ میں ہم نے یہ بات بلاول نے سامنے رکھی تھی۔
سلیم خان نے مزید بتایا کہ بلاول بھٹو نے بھی ان کی تجویز کو پسند کیا اور بتایا کہ حتمی فیصلہ آصفہ خود کریں گی۔ بلاول نے ہمیں کہا کہ وہ آصفہ سے بات کرکے پھر اس حوالے سے فیصلہ کریں گے۔
چترالی عوام بے نظیر کی صاحبزادی کو ووٹ دیں گے
سلیم خان نے دعوی کیا کہ چترال پی پی پی کا گڑھ ہے۔ اور یہاں کے لوگ بے نظیر کے ساتھ تھے اور اب بھی پی پی پی کے ساتھ ہیں۔ یہ عوامی مطالبہ ہے کہ بے نظیر کی صاحبزادی چترال سے الیکشن میں حصہ لیں، اور یہ مدعا ہم نے ہی بلاول بھٹو کے سامنے رکھا۔
انہیں بتایا کہ اے این ون پسماندہ حلقہ ہے جہاں خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔ آصفہ بھٹو ہر فورم پر چترال کے لیے بہتر انداز میں آواز اٹھا سکتی ہیں۔ اور کامیابی کے بعد چترال کے لیے کام کریں گی۔
آصفہ بھٹو سے مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے
چترال میں بلاول بھٹو کے ساتھ پارٹی قیادت کی میٹنگ کے دوران این اے ون سے آصفہ بھٹو کا نام تجویز کیا گیا تو بلاول نے خوشی کا اظہار کیا۔ پی پی پی کی ضلعی قیادت کے مطابق بلاول نے کہا چترال کے عوام نے بے نظیر اور پی پی پی کا ساتھ دیا ہے۔ ان کے دل میں ان کے احترام کا رشتہ ہے۔ بلاول نے پارٹی قائدین کو بتایا کہ وہ ان کی تجویز آصفہ بھٹو زرداری کے سامنے رکھیں گے اور ان کے ساتھ مشاورت کے بعد ہی حتمی فیصلہ کریں گے۔ مزید بتایا کہ آصفہ بھٹو کا فیصلہ حتمی ہوگا۔
نصرت بھٹو بھی چترال سے منتخب ہوئی تھیں
پی پی پی کے قائدین اور ورکرز پرامید ہیں کہ آصفہ بھٹو ان کی چترال سے الیکشن لڑنے کی دعوت قبول کریں گی۔ سابق خاتون اوّل بیگم نصرت بھٹو بھی 1988 کے انتخابات میں چترال سے الیکشن لڑ چکی تھی جس میں چترال عوام انھیں ووٹ دے کر بھاری اکثریت سے کامیاب کیا تھا۔ اب 2024 میں ہم اس سے دہرایں گے۔
پی پی پی نے پہلے ہی عام انتخابات میں آصفہ بھٹو کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کر چکی ہے۔ جس کے لیے ابھی تک انتخابی حلقوں کا فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ پی پی پی کے مطابق آصفہ بھٹو ایک سے زائد حلقوں سے الیکشن لڑیں گی۔ جس کے لیے دورافتادہ اور پسماندہ حلقوں پر غور جاری ہے۔