صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو عہدے سے ہٹانے کے لیے سپریم کورٹ آف پاکستان میں درخواست دائر کر دی گئی۔
ایک شہری کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں درخواست کرتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عارف علوی جانبداری اور مس کنڈکٹ مرتکب ہوئے ان کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے۔
مزید پڑھیں
درخواست گزار نے کہا ہے کہ اگر عارف علوی پر یہ ثابت ہو تو انہیں عہدے سے برطرف کیا جائے۔
درخواست گزار کے مطابق جانبدار ہونے کی وجہ سے عارف علوی عہدے پر رہنے کے اہل نہیں رہے، اُن کی جانب سے عہدے کا ناجائز استعمال کیا جا رہا ہے۔
درخواست گزار نے کہا ہے کہ صدر مملکت کے دفتر کو پاکستان تحریک انصاف کے حق میں استعمال کیا جا رہا ہے، انتخابات کی تاریخ نہ دے کر بھی صدر نے آئینی ذمہ داریاں پوری نہیں کی۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ صدر مملکت نے آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ جیسے معاملات کو سوشل میڈیا پر اچھالا اور ٹوئٹ کیے، بلوں پر دستخط نہ کرنا بھی جانبداری ثابت کرتا ہے۔
شہری کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں صدر مملکت عارف علوی، ان کے سیکریٹری اور وزارت قانون و انصاف کو فریق بنایا گیا ہے۔