زخمی کین ولیمسن کے جذبے اور محنت نے کسے چونکایا؟

اتوار 26 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن کے بچپن کے کوچ کا کہنا ہے کہ چوٹ لگنے کے باوجود ورلڈ کی تیاری کے لیے کین ولیمسن کی کوشش، جزبہ، اور محنت نے مجھے چونکا دیا۔ کین نے جس طرح اس صورت حال پر قابو پایا اس نے مجھے نہیں بلکہ پوری دنیا کو حیران کیا۔

10 سال کی عمر سے کین ولیمسن کے کوچ نے ایک نجی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ فتح اور شکست کی بات نہیں ہے، اپنی زندگی کے تاریک لمحوں پر قابو پانے کے بعد جس عمدگی سے کین ولیمسن نے انجری کے باوجود کھیل پیش کیا اور ٹیم کو آگے لے کر گیا بہت ہی کم لوگ ایسا کر پاتے ہیں۔

تصویر کے دائیں طرف کین ولیم سن کے بچپن کے کوچ کھڑے ہیں

 

انہوں نے کہا کہ مجھے یاد ہے کہ کین ولیمسن جب 2019 میں دل دہلا دینے والے ورلڈ کپ فائنل سے گھر واپس آیا تھا تو بہت کھوکھلا ہو چکا تھا، اور ایک طویل عرصے سے خاموش ہو گیا تھا، یہ اس لیے نہیں تھا کہ وہ ہارنے پر ناراض تھا بلکہ آئی سی سی کے عجیب و غریب فیصلے سے دلبرداشتہ تھا کیونکہ اس پر کارروائی کرنا مشکل ہو چکا تھا۔ کیونکہ وہ سمجھتا تھا کہ وہ کھیل ہارا نہیں تھا ان کو ورلڈ کپ ہرا دیا گیا تھا۔

کین ولیمسن 2019 کے ورلڈ میں شکست کے بعد افسردگی کا اظہار کرتے ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اسے اس وقت سے جانتا ہوں جب وہ 10 سال کا تھا، وہ اس وقت سے بہت جزبے اور محنت سے کھیلتا تھا، 2019 کے ورلڈ کپ کی ہار کی وجہ سے ہی وہ اس ورلڈ کپ میں دوبارہ کھیلنے کے لیے بے تاب تھا، اور یہی وجہ تھی کہ وہ محنت کر رہا تھا اپنے انجری کو جلد از جلد ٹھیک کرنے کی کوشش میں مصروف تھا کہ اس ورلڈ کپ میں شاندار طریقے سے واپسی کو ممکن بنا سکے۔

کوچ کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ کین ولیمسن کی کامیابی ہے کہ آئی پی ایل میں اس قدر گندی چوٹ لگنے کے باوجود اس نے ورلڈ کپ کے لیے خود کو تیار کیا، عام طور پر اس میں کم از کم 9 مہینے لگتے ہیں لیکن اس نے 6 ماہ میں نیوزی لینڈ خود کو ریکور کیا۔ ہمیں اس کے اس عزم کی داد دینی چاہیے۔

’کین ولیمسن نے اپنے گھر میں ہی ایک جم بنائی، جس میں دن رات ورزش کرتا تھا، اپنی بیوی سارہ کو بھی اس نے بہت پریشان کیا کیونکہ وہ نہیں چاہتی تھی کہ وہ اپنا سارا وقت جم میں ہی گزارے۔‘

https://twitter.com/AamirsABD/status/1643826563929231360?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1643826563929231360%7Ctwgr%5E859a302d0ad0b51c211d2d25c9583a04c5ff5ffc%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fwenews.pk%2Fwp-admin%2Fpost.php%3Fpost%3D105089action%3Dedit

کوچ نے بتایا کہ وہ جب بھی اس سے ملنے جاتے تھے تو اسکو جم میں ہی پاتے تھے، جہاں وہ اپنی ٹانگوں اور جسم کے نچلے حصے کو مضبوط کرتا رہتا تھا۔ جب وہ تھوڑا بہتر ہوا تو نیٹ پر آیا اور ٹانگیں ہلائے بغیر ٹینس بال کے ساتھ بیٹنگ پریکٹس شروع کر دی۔ یہاں تک کہ بعد میں جب وہ تیار ہوا تو اس نے انگلینڈ کے ایک کلینک میں 10 دن گزارے۔

’ورلڈ کپ میں اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے اس نے پوری کوشش، جذبہ اور محنت کی، جس نے مجھے جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔‘

انہوں نے کین ولیمسن کے بچپن کی ایک یاد تازہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے وہ لمحہ یاد ہے جب میں نے ان کی شخصیت کو سمجھا، اس وقت اس کی عمر 12 سال تھی اور میچ کے دوران اس نے لگاتار 300 رنز بنائے۔ اس کے والد، جو کوچ تھے انہوں نے اگلے میچ کے لیے بیٹنگ آرڈر کو تبدیل کیا، اور اپنے بیٹے کو نمبر 6 پر بھیج دیا۔ کین نے سینچری مار کر ٹیم کو مشکلات سے نکالا۔

’میچ ٹرننگ پارٹنرشپ کے بعد جب وہ میدان سے باہر نکلے تو سب لڑکے باہر آئے اور تالیاں بجا کر تعریف کی۔ اس نے جب دیکھا تو وہ رک گیا اور دوسرے بچوں کو پہلے چلنے دیا، ساتھ ہی تالیاں بجا کر میدان سے باہر نکل گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ جب میں نے یہ ساری صورت حال دیکھی تو مجھے اس کے کردار کی سمجھ آگئی کہ ایک 12 سالہ بچے میں یہ احساس کرنے کی حساسیت ہے کہ دوسرے نوجوان لڑکے کو محسوس ہو سکتا ہے کہ وہ خود کو چھوٹا نہ محسوس کرے۔ یہ میرے لیے ایک اہم لمحہ تھا۔ کین ولیمسن صرف ایک اچھا بلے باز ہی نہیں بلکہ ایک اچھا انسان بھی ہے اور نیوزی لینڈ کی تاریخ کا ایک بہترین بلے باز ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp