رہائی کے دوران حماس جنگجوؤں کا یرغمالیوں سے مثالی حسن سلوک

اتوار 26 نومبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں جہاں حماس جنگجوؤں نے سپر پاوراسرائیل کو میدان جنگ میں مات دے کر دُنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا وہیں قیدیوں کے تبادلے کے دوران اپنے اعلیٰ اخلاق کے ساتھ  دلوں کو بھی مسخرکر لیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے دوران لی گئی ایسی تصاویر اور ویڈیو ٹاپ ٹرینڈ بن رہی ہیں جن میں نقاب پوش حماس جنجگوؤں کویرغمالیوں کے ساتھ انتہائی حسن سلوک کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے جب کہ اسرائیل افواج کو یہاں بھی اخلاقی گراؤٹ کامظاہرہ کرتے ہوئے فلسطینی قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی سے پیش آتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر آزاد نامی ایک صارف نے قیدیوں کے تبادلے کی ویڈیو جاری کرتے ہوئے لکھا کہ ’ اللہ اللہ کس قدر عظیم ہیں وہ مائیں جنہوں نے ان اعلیٰ اخلاق کے مالک نوجوانوں کو پروان چڑھایا ہے۔

وہ لکھتے ہیں کہ ’صیہونی قیدیوں کو ریڈ کراس کے حوالے کرنے کرنے کا منظر۔۔۔ قیدی کس انداز میں الوداع کہہ رہے ہیں۔ مجھے فخر ہے کہ میرا تعلق ایسے لوگوں سے ہے جو میدان جنگ میں بھی اخلاق کا دامن نہیں چھوڑتے۔

آزاد نامی صارف کی جانب سے شیئر کی گئی اس ویڈیو میں دکھا جا سکتا ہے کہ حماس جنگجوؤں کی قید سے رہائی پانے والے یرغمالی مکمل طور پر صحت یاب اور خوش و خرم ہیں اور ریڈ کراس کی گاڑی میں سوار ہوتے وقت حماس جنگجوؤں کو ہاتھ ہلا کر آلودہ کہہ رہے ہیں جب کہ حماس جنگجو بھی واپس ہاتھ ہلا کر آلودہ کر رہے ہیں۔

اس ویڈیو میں دکھائے گئے مناظر سے ایسا ہی لگتا ہے جیسے یرغمالی کسی قید میں تھے ہی نہیں اور قید کے دوران ان کے ساتھ انتہائی اچھا سلوک کیا جاتا رہا ہے۔

قید میں حسن سلوک کے حوالے سے تھائی یرغمالیوں میں سے ایک خاتون کی بہن نے سماجی رابطے پر اپنا پیغام جاری کیا جسے ہزاروں کی تعداد میں شیئر کیا جا رہا ہے۔

اس ویڈیو میں خاتون کو حماس جنگجوؤں کے حسن سلوک کی تعریف کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، خاتون کا کہنا ہے کہ ’ “میری بہن پر حماس کی قید میں تشدد کیا گیا نہ ہی ٹارچر کیا گیا۔ اس کو اچھا کھانا کھلایا گیا۔ اس کی بہت اچھی طرح سے دیکھ بھال کی گئی۔

ایسا لگتا تھا جیسے وہ کسی سرنگ میں نہیں، بلکہ ایک گھر میں ٹھہرے ہوئے ہوں‘۔

ایک اور صارف احسان اللہ کی جانب سے سوشل میڈیا پر ایک تصویر پوسٹ کی جا رہی ہے جس میں ایک طرف اسرائیلی فوجیوں کو اور دوسری جانب حماس جنگجوؤں کودکھایا گیا ہے۔

تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسرائیلی فوجی ایک کم عمر بچے کو گردن سے دبوچے گرفتار کر کے لے جا رہے ہیں، جب کہ دوسری جانب حماس کے جنگجو اسی عمر کے ایک اسرائیلی بچے کو انتہائی پیار اور شفقت سے ریڈ کراس کے حوالے کر رہے ہیں۔

ادھر ایک اور صارف جیکسن ہینکل اپنی اسی پوسٹ میں القسام بریگیڈ کے ترجمان کا بیان شیئر کر رہے ہیں جس میں حماس ترجمان کہہ رہے ہیں کہ’ ناقابل تسخیر فوج، ناقابل تسخیر مرکاوا ٹینک اور نام نہاد فوجی  طاقت اور انٹیلی جنس برتری کے بارے میں دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کا دور اس وقت ختم ہو گیا جب ہم نے اس (اسرائیل) کا یہ غرور غزہ اور پورے فلسطین میں دنیا کے سامنے توڑ کر رکھ دیا۔ صیہونیت کے زوال کا دور شروع ہو چکا ہے‘ ۔

آرٹی ای اُردو نے لکھا کہ ’ کیا آپ سوچ سکتے ہیں کہ دہشتگردوں میں بھی اس قدر انسانیت ہو سکتی ہے، جو کہ مہذب ریاست (اسرائیل) کو مات دے سکے۔ اس کے جواب میں ایک صارف نے لکھا کہ ’یاد رہے مجاہدین اور دہشتگردوں میں فرق ہوتا ہے۔ دہشتگرد صرف اپنی ذات اپنے مفاد کے لیۓ کام کرتا ہے۔جبکہ مجاہد اللہ پاک آقاﷺ اور قرآن پاک کے حکم پر اپنا سر جھکا کر اپنا فرض نبھاتا ہے۔اس کی زندہ مثال فلسطین کے مجاہدوں کا سلوک کو دیکھ کر دشمن بھی تعریف کرنے پر مجبور ہوا۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp