پاکستان میں بر سر اقتدار آنے والی ہر سیاسی جماعت سب سے پہلے سرکاری وسائل کے کم استعمال اور کفایت شعاری کا اعلان کرتی ہے، پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کی حکومتوں نے بھی ایسے ہی دعوے کیے جن سے بظاہر ایسا معلوم ہوتا تھا کہ سرکاری خزانے پر بوجھ میں کمی آئے گی لیکن صورتحال کچھ مختلف ہی نظر آتی ہے۔
نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کے مطابق وفاقی حکومت کے زیرانتظام وزارتوں اور محکموں نے گزشتہ 2 سالوں میں جو بجلی، گیس، پانی اور دیگر وسائل استعمال کیے ہیں جن کا مجموعی طور 18 ارب 56 کروڑ روپے کا بل ادا کیا گیا ہے۔
سینیٹر مشتاق احمد سینیٹ میں ہمیشہ سرکاری وسائل کے کم استعمال اور قوم خزانے کی بچت سے متعلق معاملات پر لب کشائی کرتے رہتے ہیں، حال ہی میں انہوں نے وزارت خزانہ سے گزشتہ 2 مالی سالوں کے دوران وزارتوں اور سرکاری محکموں نے جو بجلی گیس اور پانی استعمال کیا ہے اس کا سرکاری خزانے سے کتنا بل ادا کیا گیا ہے، جس پر نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے سینیٹ سیکرٹیریٹ میں جواب جمع کرادیا ہے۔
ڈاکٹر شمشاد اختر کے جواب کے مطابق وزارتوں اور سرکاری محکموں کے بجلی گیس اور پانی کے بلوں کی ادائیگی کے لیے مالی سال 2021-22 میں 8 ارب 58 کروڑ کا بجٹ مختص کیا گیا تھا، اس دوران 8 ارب 40 کروڑ روپے سے بلوں کی ادائیگی کی گئی، جبکہ مالی سال 2022-23 میں مختص کردہ 8 ارب 64 کروڑ روپے کے بجٹ میں اضافہ کرتے ہوئے اسے 10 ارب 39 کروڑ روپے کردیا گیا تھا۔ اس دوران بلوں کی مدمیں مجموعی ادائیگی 10 ارب 16 کروڑ روپےشمار کی گئی ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق مالی سال 2021-22 میں وفاقی وزارتوں اور محکموں نے 6 ارب 46 کروڑ روپے مالیت کی بجلی استعمال کی، 79 کروڑ روپے مالیت کی گیس اور 25 کروڑ روپے سے زائد مالیت کا پانی استعمال کیا، جبکہ گرم اور سرد موسم کے باعث 65 کروڑ کا مزید خرچ کیا گیا، 22 کروڑ روپے کے اخراجات جنریٹر کے استعمال پر آئے اور ایک کروڑ 60 لاکھ روپے دیگر سہولیات کے استعمال میں خرچ ہوئے۔
وزارت خزانہ کے مطابق مالی سال 2022-23 میں وفاقی وزارتوں اور محکموں نے 7 ارب 40 کروڑ روپے مالیت کی بجلی، 84 کروڑ روپے کی گیس اور 27 کروڑ روپے مالیت سے زائد کا پانی استعمال کیا، جبکہ گرم اور سرد موسم کے باعث ایک ارب 33 کروڑ روپے مزید خرچ کیے گئے، 31 کروڑ روپے کے اخراجات جنریٹر کے استعمال پر اور 61 لاکھ روپے دیگر سہولیات کے استعمال میں خرچ ہوئے۔