سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے اجلاس میں اسلام آباد کے پولی کلینک کا بجٹ لیپس ہونے اور آپریشن تھیڑ بند ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایمرجینسی میں مریضوں کو ہر صورت علاج و معالجے کی سہولت کی فراہمی پر زور دیا گیا۔
چیئرمین ہمایوں مہمند کی زیرصدارت منعقد ہونے والے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے اجلاس میں سینیٹر مہر تاج روغانی کی جانب سے پیش کردہ ’دی انجرڈ پرسن میڈیکل ایڈ ترمیم ) بل 2023 پر بحث ہوئی جو سینیٹ اجلاس سے کمیٹی کو 6 نومبر کو بھجوا یا گیا تھا۔
مزید پڑھیں
ترمیمی بل کمیٹی پر بحث کے دوران اراکین کو بتایا گیا کہ بعض اوقات مریض پرائیویٹ اسپتال میں جانے ہیں جہاں لاکھوں بل بنا دیے جاتے ہیں لہٰذا حکومت ان پرائیویٹ اسپتالوں سے معاہدے کرے اور ایم او یو سائن کرے۔
اجلاس میں کہا گیا کہ مریضوں کے بل کی ادائیگی کا طریقہ کار طے کیا جائے اور جب کوئی ایکسیڈینٹ ہو تو مریض کو جو قریبی اسپتال ہو وہاں لے جایا جائے اور فوری علاج شروع کیا جائے کیوں کہ اصل مقصد انسانی جان بچانا ہے۔
اس موقع پر سیکریٹری صحت کا کہنا تھا کہ اس بل کو لاگو کرنے کے لیے بجٹ کی ضرورت ہو گی جس پر سینیٹر مہر تاج روغانی نے کہا کہ آپ بجٹ کی بات کرتے ہیں پولی کلینک کا بجٹ لیپس کر گیا تھا اور اب آپریشن تھیٹر بھی بند ہیں۔
سینیٹر جام مہتاب نے کہا کہ ایمرجنسی میں ہر صورت میں مریضوں کو ٹریٹمنٹ دینے کی ضرورت ہے اور یہ بات بھی بل میں موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ مریض کو پہلے ٹریٹمنٹ دی جائے پھر بعد میں جو بھی میڈیکولیگل وغیرہ کا سسٹم ہے وہ کیا جائے۔
سینیڑ دلاور خان نے سوال اٹھایا کہ کس صوبہ میں ڈرگ ریگولیڑی اتھارٹی کام کرتی ہےاسے معلوم ہی نہیں کہ کس صوبے میں کیا چل رہا ہے۔
دریں اثنا پرائیویٹ ممبر سینیٹر ثانیہ نشتر کی جانب سے دی پاکستان ایمرجنسی ٹریٹمنٹ کوریج پروگرام بل 2023 پیش کیا گیا۔ ان کی جانب سے چیئرمین سے استدعا کی گئی کہ مذکورہ بل کو میٹنگ کے منٹس میں شامل کرتے ہوئے اس پر بحث آئندہ اجلاس میں کرائی جائے۔
چیئرمین کمیٹی ہمایوں مہمند نے کہا کہ عوام کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں ایمرجنسی ٹریٹمنٹ بل کو منظور کرنا پڑے گا۔