میاں داؤد ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ جسٹس سید مظاہرعلی اکبر نقوی حقائق کو مسخ اور سپریم جوڈیشل کونسل کو بقول ان کے دباؤ میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں، سپریم جوڈیشل کونسل کی کارراوئی پر کوئی بات نہیں کروں گا۔
جمعہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میاں داؤد ایڈووکیٹ نے کہا کہ جسٹس سید مظاہرعلی اکبر نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کو چیلنچ کیا ہے، جسٹس مظاہر نقوی نے جن الزمات کا جواب دیا درحقیقت انہوں نے ان الزمات کو تسلیم کیاہے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ جسٹس مظاہر نقوی نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے فراڈ کے ذریعے سینٹ جونز پارک میں پراپرٹی خریدی ہے، وہ یہ بھی تسلیم کر رہے ہیں کہ دسمبر 2021 میں پراپرٹی فروخت کرنے کے لیے ایک شخص آیا، اس وقت ان کے پاس جو ریکارڈ آیا اس میں تمام چیزیں موجود تھیں۔
میاں داؤد ایڈووکیٹ کا مزید کہنا تھا کہ جسٹس نقوی اب کہتے ہیں کہ ان کے ساتھ فراڈ ہوا اور وہ ایک متاثرہ شخص ہیں،جسٹس مظاہر نقوی ایسا کیسے کہہ سکتے ہیں کہ انہیں قانونی تقاضوں کا معلوم نہیں تھا۔
میاں داؤد ایڈوکیٹ نے کہا کہ جسٹس نقوی نے انکوائری سے پہلے ہی رونا شروع کردیا ہے، سیاست دان کہتے تھے کہ مجھے کیوں نکالا، اب جسٹس مظاہر نقوی کہتے ہیں کہ مجھے کیوں بلایا؟۔ جسٹس مظاہر نے بہت سا اہم ریکارڈ حذف کیا ہے، انہوں نے محض ایک ایک منی ٹریل ظاہر کی ہے۔
جسٹس مظاہر نقوی نے ٹیمپرڈ پراپرٹی خریدی
میاں داؤد ایڈووکیٹ نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اپنی قانونی کارروائی آگے بڑھائے کیوں کہ جسٹس مظاہر نقوی نے اپنے ساتھ ہونے والے فراڈ کی کوئی شکایت درج نہیں کروائی اس کا ان کے پاس کوئی جواب بھی نہیں ہے۔
میاں داؤد کا کہنا تھا کہ جسٹس مظاہر نقوی یہ اعتراف بھی کر چکے ہیں کہ ان کے پاس یہ کیس آیا ہے، ہماری معلومات کے مطابق یہ پراپرٹی40 کروڑ مالیت کی ہے جسے محض 10 کروڑ میں خریدا کیا گیا ہے۔